ٖ دودھ ضائع کردیں گے لیکن کم قیمت پر نہیں بیچیں گے، گوالوں نے دودھ نالیوں میں بہادیا وائس آف چکوال (VOC)

دودھ کم قیمت پر نہیں بیچیں گے لیکن ضائع کردیں گے۔۔ گوالوں اور ڈیری فارمز نے سستا دودھ فروخت کرنے یا مستحق لوگوں کو مفت تقسیم کرنے کی بجائے، ڈیری فارمز نے لاکھوں لیٹر دودھ نالیوں میں بہا دیا


تفصیلات کے مطابق کرونا وائرس کی وبا اور ملک گیر لاک ڈاؤن نے کراچی کی ڈیری انڈسٹری کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، کراچی میں دودھ کی قیمت 50 تا 60 روپے لیٹر کم ہوگئی۔قیمت کم ہونے سے جہاں صارفین کو ریلیف ملا ہے وہیں دکان دار اور ڈیری فارمرز کی مشکلات بڑھ گئیں۔

دوسری جانب بے حس اور منافع خور دکان داروں اور ڈیری فارمرز نے عوام کو سستا دودھ فراہم کرنے کے بجائے لاکھوں لیٹر دودھ نالیوں میں بہادیا، دکانداروں نے سندھ حکومت اور کمشنر کراچی سے اپیل کی ہے کہ ہول سیلرز اور دکان داروں کے درمیان دودھ کی خریداری (سالانہ بندھی) کا معاہدہ کورونا وباء کے پیش نظر موخر کرایا جائے۔

ڈیڑی فارمرز ایسوسی ایشن نے دودھ فروشوں اور ڈیری فارمرز سے درخواست کی ہے کہ اضافی دودھ ضائع کرنے کے بجائے مستحق اور بے روزگار شہریوں میں تقسیم کردیا جائے۔

واضح رہے کہ کراچی میں دودھ کی یومیہ گھریلو کھپت 50 لاکھ لیٹر ہے، شادی بیاہ پر پابندی، ریسٹورنٹ چائے اور مٹھائی کی دکانیں بند ہونے کی وجہ سے لاکھوں لیٹر دودھ فروخت نہیں ہورہا، شہر کے مختلف علاقوں میں دودھ 50 سے 60 روپے لیٹر فروخت ہورہا ہے اور بعض علاقوں میں گاڑیوں پر چلتی پھرتی دکانوں کے ذریعے بھی دودھ سستے داموں فروخت ہورہا ہے تاہم بڑی دکانوں نے تاحال نرخ کم نہیں کیے۔

دودھ کی فروخت میں کمی کی وجہ سے کراچی کی مرکزی ہول سیل مارکیٹ میں دودھ کی تھوک قیمت 32 روپے لیٹر کی سطح پر آگئی ہول سیل مارکیٹ میں دودھ 1200 روپے من قیمت پر فروخت ہورہا ہے جس میں آئندہ دنوں میں مزید کمی کا امکان ہے۔

0 Comments:

ایک تبصرہ شائع کریں

 
وائس آف چکوال (VOC) © 2007-2023. All Rights Reserved. Powered by Blogger
Top