ایران میں حجاب نہ کرنے پر پولیس نے 22 سالہ مھسا امینی کو تشدد کا نشانہ بنایا جس پر وہ کومہ میں چلے جانے کے بعد دوران علاج زندگی کی بازی ہار گئیں۔
العربیہ نیوز کے مطابق مھسا امینی کو شدید زخمی حالت میں اسپتال لایا گیا تھا۔ جب انھیں اسپتال لایا گیا تو مکمل طور پر بے حس و بے حرکت تھی۔
ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ مریضہ کومہ میں موت و زیست کی جنگ لڑ رہی ہیں۔ بعد ازاں معالجین نے طبی ٹیسٹس کی بنیاد پر بتایا کہ مھسا امینی کی دماغی طور پر موت ہوچکی ہے۔
مھسا امینی کو مکل طور پر وینٹی لیٹر پر رکھا گیا تاہم اب ان کے اہل خانہ نے بتایا ہے کہ دوران مھسا کا انتقال ہوگیا۔
مھسا امینی کے بھائی نے بتایا کہ تہران میں پولیس نے لباس کے اصولوں کی پاسداری نہ کرنے پر حراست میں لیا اور تھانے منتقل کیا۔
پولیس اہلکار تھانے میں بہن سے پوچھ گچھ کر رہے تھے اور میں باہر انتظار کر رہا تھا۔ اتنے میں ایک ایمبولینس آئی اور ماہشا کو اسپتال لے جایا گیا جب کہ ہمیں کہا گیا کہ ماہشا کو دل کا دورہ پڑا ہے۔
Islamic Republic killed this woman to enforce hijab.
— Masih Alinejad 🏳️ (@AlinejadMasih) September 16, 2022
After days in a coma, source said “Mahsa Amini, 22, died today”.
She was beaten up by morality police because of wearing “bad hijab”.
Iranian women are outraged. Forced hijab is the main pillar of religious dictatorship. pic.twitter.com/51EyYwB8iX
0 Comments:
ایک تبصرہ شائع کریں
Click to see the code!
To insert emoticon you must added at least one space before the code.