ٖ استاد کا احترام وائس آف چکوال (VOC)


تحریر۔۔۔بنارس خان

 

اللہ تعالی کا لاکھ شکر ھے کہ ھم کو مسلمانوں کے گھر پیدا کیا ۔اور اس دین محمدی عطا کیا۔جو کہ مکمل ضابطہ حیات ہے ۔ضابط حیات سے مراد زندگی کو گزارنے کے طور طریقے ھیں۔جن پر عمل کرکے ھم فلاع پا سکتے ھیں ۔ھمارا دین اسلام بھی اساتذہ کے احترام پر زور دیتا ھے ۔

یوں تو پتھر کی بھی تقدیر بدل سکتی ھے 

شرط یہ ھے کہ اسے دل سے تراشہ جاے

یہ سب کچھ اساتذہ کی محنت اور توجہ کا نتیجہ ھوتا ھے کہ سب زندگی کے مختلف شعبوں میں اپنا نام کماتے ھیں۔کچھ تصاویر و سرکاری آرڈرز سوشل میڈیا کی زینت بنے ھوے ھیں کہ اساتذہ کو پروٹوکول دیا جاے۔ایک تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ھوی جس میں  ایک ایس ایچ او اپنے کلاس ھفتم کے استاد محترم کے تھانہ آنے پر خود استاد محترم کے قدموں میں بیٹھ کر انکا مسلہ سن رہا ھے ۔

 ۔راقم التحریر بندہ نا چیز نے اپنے اساتذہ اپنے محسنوں کے بارے لکھنے کی ٹھان لی ۔کیونکہ ماں باپ کے بعد اگر کسی کا ھم پر احسان ھے تو وہ اساتذہ اکرام ھیں۔حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کا فرمان ھے کہ جس نے آپ کو ایک لفظ سکھایا وہ بھی تمہارا استاد ھے ۔

جو لوگ استادوں کی سختی برداشت نہیں کرتے انکو زمانے کی سختی پھر برداشت کرنی پڑتی ھیں

پڑھائی لکھای کے علاوہ تمام شعبہ جات کے ھنر سکھانے والے استاد کا درجہ رکھتے ھیں۔ھماری زندگی میں اکثر اساتذہ اکرام کی وقتی جھڑکھیں اور سختی ھم کو ناگوار گزرتی ھیں مگر وہ سب کچھ بعد ازاں محسوس ھوتی ھیں کہ وہ ھمارہ بھلائ اور بہتری کیلے ھوتی ھیں۔

معلم اعظم حضور صلی اللہ علیہ وسلم جب صحابہ کرام کو درس و تدریس کرتے تھے تو صحابہ اس طرع تعلیم حاصل کرتے کہ ایسے معلوم ھوتا تھا انکے سر پر پرندے بیٹھے ھیں سر ھلایا تو اڑ جاہیں گے۔صحابہ کرام کا جذبہ بھی تعلیم حاصل کرنے کا دیدنی ھوتا تھا ۔حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو دین کی تعلیم دے کر دنیا کے کونے کونے میں تبلیغ کیلے روانہ کیا ۔جس سے اسلام پھیلتا پھولتا گیا۔

ایک دفعہ ہارون الرشید کا بیٹا مسجد میں لوٹا اٹھاے اپنے استاد کو وضو کیلے  پاوں پر پانی ڈال رہا تھا کہ وقت کے بادشاہ ہارون الرشید آ گئے اور اپنے بیٹے کو طمانچہ رسید کیا ۔استاد اور بیٹا ڈر گیا کہ بادشاہ سلامت ناراض ھوگئے ھیں تاہم ہارون الرشید نے کہا کہ تم صرف پانی ڈال رہے ھو ۔پاوں کیوں نہیں استاد محترم کے خود دھو رہے ۔جس سے بھی اساتذہ کے احترام کی اہمیت کا پتہ چلتا ھے ۔

سال 2019 میں بندی ناچیز کے مادر علمی گورنمنٹ ہائی سکول نمبر1 چکوال میں اساتذہ اکرام کے احترام میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا ۔جس میں گورنمنٹ ہائی سکول نمبر1 چکوال کے اولڈ سٹوڈنٹس نے سابق اساتذہ کو مدعو کیا ۔بندہ نا چیز بھی مدعو تھا ۔ریٹارئرڈ   اساتذہ کا جذبہ دیدنی تھا کہ ان شاگردوں نے ھمیں یاد رکھا سب اولڈ سٹوڈنٹس اپنے بچوں کو بھی ساتھ لاے تھے ۔اور اساتذہ کرام سے سب آٹو گراف لے رہے تھے اساتذہ اکرام نے تقریب سے خطاب بھی کیا ۔اور سب کو ڈھیر ساری دعائیں اور نیک تمناؤں کا اظہار کیا ۔اساتذہ کا احترام ھم پر فرض ھے کیونکہ ماں باپ کے بعد اساتذہ اکرام نے ھی ھم زندگی میں کامیابی کیلے پڑھایا ۔آج چاہے کوی بھی کسی مقام پر ھے اساتذہ کی محنت اور توجہ کی وجہ سے ھے ۔جہاں بھی اساتذہ ملیں انکا احترام کریں ۔مزاج پرسی کریں ۔اور دعاہیں لیں۔جو قومیں اپنے محسنوں کو بھول جاتی ھیں وہ ترقی نہیں کرتیں ۔

اللہ تعالی ھم سب دیناسلام پر عمل کرنے اور اساتذہ کا احترام کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین ۔

Next
This is the most recent post.
Previous
قدیم تر اشاعت

0 Comments:

ایک تبصرہ شائع کریں

 
وائس آف چکوال (VOC) © 2007-2023. All Rights Reserved. Powered by Blogger
Top