![]() |
ممتاز شاعر جناب مظفر وارثی |
اپنے پیروں پہ کھڑے ہو جائیں
کاش ہم لوگ بڑے ہو جائیں
آج اردو کے ممتاز شاعر جناب مظفر وارثی کی برسی ہے ۔
مظفر وارثی 23 دسمبر 1933ءکو میرٹھ میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کا اصل نام محمد مظفر الدین صدیقی تھا۔ ان کے والد الحاج محمد شرف الدین احمد، صوفی وارثی کے نام سے معروف تھے۔ وہ ایک خوش گو شاعر تھے اور انہیں فصیح الہند اور شرف الشعرا کے خطابات عطا ہوئے تھے۔
قیام پاکستان کے بعد مظفر وارثی نے لاہور میں اقامت اختیار کی اور جلد ہی ممتاز شعرا میں شمار ہونے لگے۔ انہوں نے کئی فلموں کے لیے نغمات بھی تحریر کیے تاہم ان کی اصل شہرت کا آغاز اس وقت ہوا جب انہوں نے اپنے خوب صورت لحن میں اپنی ہی لکھی ہوئی نعتیں اور حمد باری تعالیٰ پڑھنی شروع کیں۔ مظفر وارثی کی مشہور نعتوں میں یارحمت اللعالمین، ورفعنالک ذکرک اورتو کجا من کجا اور حمدیہ کلام میں مشہور حمد کوئی تو ہے جو نظام ہستی چلا رہا ہے سرفہرست ہیں۔
مظفر وارثی کے مجموعہ ہائے کلام میں برف کی ناو، باب حرم، لہجہ، نور ازل، الحمد، حصار، لہو کی ہریالی، ستاروں کی آبجو، کھلے دریچے، بند ہوا، دل سے در نبی تک، ظلم نہ سہنا اور کمند کے نام شامل ہیں۔ مظفر وارثی نے اپنی خود نوشت سوانح عمری گئے دنوں کا سراغ کے نام سے تحریر کی تھی۔ حکومت پاکستان نے ان کی خدمات کے اعتراف کے طور پر انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا تھا۔جناب مظفر وارثی 28 جنوری 2011ء کو لاہور میں وفات پاگئے اور لاہور میں جوہر ٹاﺅن کے قبرستان میں آسودہ خاک ہوئے۔
0 Comments:
ایک تبصرہ شائع کریں
Click to see the code!
To insert emoticon you must added at least one space before the code.