ٖ میڈا دین وی توں میڈی جان وی توں ۔ ۔ ۔ وائس آف چکوال (VOC)


پٹھانے خان کے باپ نے جب دوسری شادی کی تو ماں واپس میکے آ گئی۔ اب ماں تندور پر روٹیاں لگاتی اور پٹھانے خان سارا دن لکڑیاں چنتا۔ یہی گزر بسر کا واحد ذریعہ تھا۔ دکھا ہوا دل بابا غلام فرید رح کی کافیاں پڑھنے لگا۔ 

آواز میں وہ سوز کہ پورے برصغیر میں آواز سنائی دینے لگی۔ حاکم وقت نے پٹھانے خان کو صدر ہاوس مدعو کیا۔ 
جب پٹھانے خان نے "جندڑی لٹی تے یار سجن کدی موڑ مہار تے ول آ وطن" کافی گائی تو حاکم وقت رو پڑا ۔

 تین دفعہ سنی اور تینوں دفعہ رو پڑا۔ اٹھا اور فقیر کو گلے لگا لیا۔ تین دفعہ پوچھا، پٹھانے حکم کرو آج جو حکم کرو گے حاضر ہو گا۔ پٹھانے خان نے تینوں دفعہ کہا: "مجھے کچھ نہیں چاہیے بس غریب عوام کی پارت ہو( غریبوں کا خیال رکھیں)

اور "میڈا دین وی توں میڈی جان وی توں" کو یوں پڑھا کہ حق ادا کر دیا ۔جو کہ آج تک کانوں میں رس گھول رہا ہے ۔

 پٹھانے خان نے آدھی زندگی ماں کی خدمت میں اور باقی آدھی اس کی یاد میں رو رو کر گزار دی ۔۔۔ جس جھونپڑی میں زندگی گزری اسی میں جان دے دی ۔۔۔ خدا تعالٰی جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائیں ۔ کاپی
بشکریہ:اعجازمحمود

0 Comments:

ایک تبصرہ شائع کریں

 
وائس آف چکوال (VOC) © 2007-2023. All Rights Reserved. Powered by Blogger
Top