ٖ ناچتی بھوک وائس آف چکوال (VOC)
ہیڈ لائن

2:26 PM استاد کا احترام

ٹحریر۔ملک نذرحسین عاصم 
03335253836
آپ نے کوڑا کرکٹ کے ڈھیروں سے روٹی کے ٹکڑے اٹھا کر کھاتے ہوئےبچے دیکھے ہونگے۔ہوٹلوں کے باہر وہ لوگ بھی دیکھے ہونگےجو انسانوں کا بچا کھچا کھانا حاصل کرنے کیلئےگھنٹوں انتظار کرتے ہیں ریڑھی والوں سے گلے سڑے پھل کھا کر دوزخ شکم۔بھرتے ہیں۔ایسے بچے بھی دیکھے ہو نگے جن کا دسمبر جرابون کے بغیر گزر جاتا ہے کئ خاندان لنڈا بازار سےاپنا تن ڈھانپ کر جاڑا گذار دیتے ہین میں نے کئ خوبصورت بچوں کو بھیک مانگتے اور ہوٹلون پر برتن مانجتے دیکھا ہے انکا قصور صرف یہ ہے کہ وہ غریب گھرانوں میں پیدا ہوئے اگر یہ کسی امیع گھرانے خا چشم و چراغ ہوتے توکسی کیڈٹ کالج میں پڑھ رہے ہوتے ۔ڈاکٹر انجینئر یا بہت کچھ بننے کا خواب دیکھ رہے ہوتے۔صبح شام جوڑے بدلتے۔آگے پیچھے نوکر ہوتے ۔گاڑی سکول چھوڑنے اور لینے جاتی ۔غربت اور بیروزگاری صرف پاکستان کا المیہ نہیں یہ ایک بین الاقوامی مسئلہ ہے۔غربت ہ۔ارے گھروں میں ناچ رہی ہے۔ بہت سے افراد آج بھی ایسے ہیں جو رات کو بھوکے پیٹ سو جاتے ہیں۔بچوں کو بہلا پھسلا کر سلا دیتے ہیں۔انکے بچے چوک بار اور برگر کا مطالبہ نہیں کرتے۔وہ جینز پہننے کا خواب نہیں دیکھتے۔انکے مقدر میں تو وہ ہی پھٹے پرانے اور میل کچیل سے بھرپور کپڑے ہوتے ہیں۔وہ گرمیوں میں کسی کا پھٹا پرانا بوٹ اور سردیوں میں ہوائ چپل پہن کر موسم کی اذیت برداشت کر لیتے ہیں۔ایک طبقہ وہ بھی ہے جو ریلوے لائنوں اور سڑکوں کے کنارے اپنی دنیا آباد کئے بیٹھے ہیں وہ بجلی کا بل نہیں دیتے کیونکہ انکے پاس نہ پنکھا ہوتا ہے نہ گھر۔ذرا سوچئے ان جھنپڑیوں میں اگر کوئ ہیپا ٹائٹس سی کا مریض ہو ۔یا عارضہ قلب میں مبتلا ہو تو وہ دوائ کہاں سے لے گا اور انکا علاج کون کروائے گا۔یہ کون لوگ ہیں۔ یہ غریب لوگ ہیں۔جن کے گھروں سے کبھی بریانی پکنے کی خوشبو نہیں آتی ۔انکے گھروں میں گوشت صرف بقراعید پر پکتا ہےلیکن ہمیں کیا۔؟؟؟
ہمارے پاس تو تیس ہزار کا موبائل ہے۔زیرو میٹر کار اور زیرو میٹر ون ٹو فائیو ہے۔اچھا گھر ہے اور بچے بھی شہر کے اچھے سکولوں میں پڑھ رہے ہیں۔ہم نے انکا مستقبل سنوارنا ہے۔اور اسکے لئے ہر طرح کی کوشش کو جائز سمجھتے ہیں۔ہمارے پاس اتنا وقت کہاں کہ ہم اوروں کے بارے میں سوچیں۔قہقہوں میں بسنے والے جھونپڑیوں میں رہنے والوں کے حالات سے کیونکر باخبر ہوں ۔غریب لوگ جو نہ رشوت لیتے ہیں نہ بجلی چوری کرتے ہیں نہ حکومت سے پختہ سڑک یا سکول کالج بنوانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔حیوانوں کیطرح زندگی بسر کر رہے ہیں۔غریب کا کوئ مستقبل نہیں ہوتا۔غریب کی کوئ زبان نہیں ہوتی۔غریب کی سنتا بھی کون ہے۔ووٹ ان غریبوں کا بھی آپکے ووٹ جتنی اہمیت رکھتا ہے۔۔صلاحیتیں انہیں بھی خدا نے دے رکھی ہیں مگر غربت انکے ماتھے کا جھومر ہے۔میں نے ایک ہوٹل میں دیکھا کہایک شخص نے تین روپے دیکر ایک نان خریدا اور پانی کے گھونٹ کے ساتھ وہ نان کھا کر صبر شکر کرنے لگا۔شادی بیاہ کے موقع پر اکثر دیکھا جاتا ہے کہ لوگ بچا کھچا کھانا لینے آجاتے ہیں۔انہیں کسی کا بچا کھچا کھانے پر اعتراض نہیں ہوتا سہ تو پیپسی کی بچی ہوئ آدھی بوتل کو آب شفا سمجھ کر جھپٹ پڑتے ہیں کیونکہ وہ ایک بوتل خریدنے کا خواب بھی نہیں دیکھ سکتے۔وہ ت ڈھیروں پر پڑے ہوئے روٹی کے ٹکڑے اٹھا کر پیٹ کا دوزخ بھر لیتے ہیں۔بہتسے لوگ آج کے دور میں بھی سفید پوشی کا بھرم رکھے ہوئے ہیں۔وہ سفر کرتے ہیں تو انکے پاس مکمل کرایہ نہیں ہوتا اور اگر کرایہ پورا ہوتو ہوٹل میں روٹی کھانے کے پیسے نہیں بچتے ۔یہ کون لوگ ہیں۔یہ گریب لوگ ہیں۔بہت سے خاندان درباروں اور مزاروں پر پل رہے ہیں اور انکی غربت کا بھرم چھپا ہوا ہے کسی نے کہا کہ روپیہ پیسہ کہاں دینا چاہیئے تو کسی نے کہا کہ آپکو معلوم ہے کتنے خاندان مزاروں پر پل رہے ہیں بہت سے لوگ اپنی سفید پوشی کا بھرم رکھے ہوئے ہیں ۔صبح شام یہاں دربار سے کھانا کھاتے ہیں انکے پاس کھانا خریدنے کے پیسے نہیں ہوتے انکی جیب خالی ہوتی ہے مگر درباروں نے انکا بھرم رکھا ہوا ہے سینکڑوں ایسے لوگ ہمارے دائیں بائیں رہتے ہیں مگر ہم نے کبھی جاننے کی کوشش نہیں کی ۔اگر ہم یہ عہد کر لیں اج ہم نے موبائل کارڈ خریدنے کے جو پیسے رکھے ہیں وہ کسی غریب کو دے دیں گے جو واقعی مستحق ہو تو اسطرح بہت سارے چولہے جل اٹھیں گے اور گوشت نہیں تو سبزی ضرور پکے گی ہمارے ۔لک میں بڑی بڑی کمپنیاں سائن بورڈز اور پبلسٹی پر لاکھوں روپے خرچ کر دیتی ہیں  لیکن ہم نے غربت دور کرنے کے اقدامات نہیں کئے ۔ہم نے میلے کپڑوں میں چھپے ان مایوس چہروں کو کبھی پہچاننے کی کوشش نہیں کی جنکی جیب میں دس روپے کا  نوٹ نہیں ہوتا ۔اپنے گردوپیش پر نگاہ دوڑائیے بہت سی جوان بچیاں ہاتھ پیلے ہونے کی منتظر ہیں قابل رحم ہیں وہ لوگ جو سفید پوشی میں غریب کا راز رکھ کر معاشرے کے ساتھ چل رہے ہیں ا نکے وسائل تو نہیں ہوتے لیکن وہ اپنی غربت کا اظہار نہیں کرتے یہ لوگ ہی عظیم ہیں۔

0 Comments:

ایک تبصرہ شائع کریں

:) :)) ;(( :-) =)) ;( ;-( :d :-d @-) :p :o :>) (o) [-( :-? (p) :-s (m) 8-) :-t :-b b-( :-# =p~ $-) (b) (f) x-) (k) (h) (c) cheer
Click to see the code!
To insert emoticon you must added at least one space before the code.

 
وائس آف چکوال (VOC) © 2007-2023. All Rights Reserved. Powered by Blogger
Top