ٖ میرے پاس جب بھی پیسہ آتا تھا، میں شادی کرتا تھا، مفتی طارق مسعود وائس آف چکوال (VOC)


معروف عالم دین مفتی طارق مسعود نے کہا کہ میرے ایک کرنل دوست نے مجھ سے سوال کیا کہ ایک ایک شخص نے 30، 30 ، چالیس لاکھ کی کرولا رکھی ہوئی ہے اس پر زکوٰۃ نہیں ہے؟ میں نے کہا کہ نہیں ہے ۔ مجھ سے اس نے پوچھا کہ اگر ایک کی بجائے دو کرولا رکھی ہوئی ہوں تو پھر بھی زکوۃ نہیں ہے؟ میں نے کہا کہ پھر بھی زکٰوۃ نہیں ہے۔ زکٰوۃ ان چیزوں پر ہوتی ہیں جو بیچنے کیلئے ہوں۔

مفتی صاحب نے مزید کہا کہ میں اپنے اس دوست سے کہوں گا کہ جتنا پیسہ گاڑیوں پر خرچ کررہے ہو، اتنا پیسہ بیگموں پر خرچ کرلو۔ کرولا 40 لاکھ کی آتی ہے لیکن بیگم دو چار لاکھ میں آجاتی ہے۔ کرولا کی اہمیت ہے لیکن بیوی کی اہمیت نہیں۔

مفتی طارق مسعود کا مزید کہنا تھا کہ اللہ کا شکر ہے کہ ہماری نظر میں بیوی کی اہمیت ہے، جب بھی ہمارے پاس پیسہ آتا تھا، ہم شادی کرتے تھے۔ مجھے میرے دوست کہتے تھے کہ اتنا پیسہ کیا شادیاں کرنے میں اڑادیتے ہو، گاڑی خریدو۔ میں نے کہا کہ میری نظر میں بیوی کی اہمیت زیادہ ہے، گاڑی کی نہیں، حضرت آدم علیہ السلام جب جنت میں بورہورہے تھے تو اللہ نے انکے لئے بیوی پیدا کی تھی گاڑی پیدا نہیں کی۔

مفتی صاحب کے مطابق گاڑی کو بندہ دل نہیں دے سکتا، بیوی سے دل کی بات کرسکتا ہے۔ گاڑی جتنی پرانی ہوتی ہے اسے بیچ دیتے ہیں، بیوی جتنی پرانی ہوتی ہے اتنی ہی اس سے محبت ہوتی ہے۔ گاڑی بچے نہیں دیتی، بیوی آپکی نسل بڑھاتی ہے۔ اولاد دیتی ہے۔ اتنے اتنے بڑے لوگ شادیوں سے پیدا ہوئے ہیں، گاڑیوں کے نتیجے میں پیدا نہیں ہوئے ہیں ۔

0 Comments:

ایک تبصرہ شائع کریں

 
وائس آف چکوال (VOC) © 2007-2023. All Rights Reserved. Powered by Blogger
Top