تحریر :عامر نواز اعوان قارئین! تلہ گنگ شہر میں امن و امان کی انتہائی خراب صورتحال بنی ہوئی ہے۔ گزشتہ رات فاطمہ جناح روڈ قادر چوک تلہ گنگ کے مقام پر موجود کباڑخانہ سے لاکھوں کا سامان چوری ہو گیا،تلہ گنگ میں تو یہ صورت حال بنی ہوئی ہے کہ کبھی کسی غریب رکشہ والے کا رکشہ چوری ہونے کی خبر ملتی ہے تو کبھی موٹر سائیکل غائب ہو نے کی، روڈ پر چلتے بھی تلہ گنگ کی عوام کو ڈر رہتا ہے کہ کوئی نقدی اور موبائل چھین کر ہی نہ چلا جائے،پولیس مست ماحول میں سکون ڈاٹ کام کر رہی ہے ان دنوں گھروں میں ڈکیتیاں ہو رہی ہیں، تلہ گنگ اتنا غیر محفوظ نہ تھا جتنا اب ہو چکا ہے، اب تو عوامی و سماجی حلقے یہ سوال کرتے ہیں کہ کیا پولیس کو کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔پولیس کی کس کی اشیر باد حاصل ہے کہ کرائم پر مکمل توجہ نہیں ہے۔ قارئین پولیس کی زیادتی کا شکار تو بے شمار لوگ ہیں لیکن تلہ گنگ سٹی کی حدود کے حوالے سے اک واقع گوش گزار کرتا ہوں کہ تقریباً دو ہفتے پہلے ڈگری کالج تلہ گنگ کے پاس سے ایک غریب مزدور کا رکشہ رات کے وقت حویلی کے اندر سے چور لے گئے، صبح جب اس کو معلوم ہوا کہ رکشہ تو نہیں ہے اس نے تھانہ سٹی تلہ گنگ درخوست دی تو انہوں نے تھانہ صدر کا ایریا بنا کر غریب کو اُدھر بھیج دیا، انہوں نے پھر سٹی تھانہ بھیج دیا کہ یہ ہمارا نہیں تھانہ سٹی کا علاقہ ہے بحرحال اللہ اللہ کر کے غریب کے پولیس کو درخواست دی تو تھانہ سٹی کے محررنے کہا کہ محترم تفتیشی صاحب تشریف لاتے ہیں تو موقع دیکھ آئیں گے آپ گھر چلے جائیں، وہ غریب آ گیا اس کےبعد ایک ہفتہ وہ روزانہ چکر لگاتا رہا لیکن پولیس کا نمائندہ اس غریب کا موقع دیکھنے نہیں آیا بلکہ اس کو پولیس تھانہ سٹی کی طرف سے مشورہ دیا گیا، کہ خود دیکھو اور ہمیں بتاوْ باقی تو ہم کچھ نہیں کر سکتے بس آپ بتاو گے تو ہم بندہ اٹھا لائیں گے-مانا کہ جس کی چوری ہوتی ہے اس کو کچھ نہ کچھ اندازہ ہو جاتا ہے کہ کس سے ملا تھا کون آتا جاتا تھا کس پر شک کیا جا سکتا ہے وغیرہ وغیرہ لیکن یہ سب شک کی باتیں ہیں پولیس تھوڑی سی زحمت فرما لیتی اور اردگرد کے کیمرے ہی چیک کر لیتی تو اس سے غریب آدمی کی دل جوئی بھی ہو جاتی اور امید قوی ہے کہ اس طرح چور تک بھی آسانی سے پہنچ سکتے تھے لیکن تفتیشی کے پاس ایسے غریبوں کیلئے وقت کہاں، نہ تو اس کے پاس کوئی سفارش نہ تفتیشی کی جیب بھرنے کیلئے اس کے پاس کچھ پیسے وہ تو پہلے سے ہی نقصان کر کے بیٹھا ہے مزید کہاں سے دے۔ قارئین ایسے واقعات روزانہ کی بنیاد پر رونما ہو رہے ہیں جس سے یہ واضع معلوم ہو رہا ہے کہ تلہ گنگ سٹی کی پولیس پوری طرح کام چوری کا مظاہرہ کرتی دکھائی دیتی ہے ۔صوبائی وزیر معدنیات حافظ عمار یاسر کے لاڈلے لوگ اگر تھانوں میں تشریف فرما ہیں تو عوام کو اس پر کوئی اعتراض نہیں، لیکن ان چہیتوں کو عوامی مسائل حل کرنے کا بھی پابند کیا جائے۔ عوامی و سماجی حلقوں نے آئی جی پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ تلہ گنگ میں تعینات پولیس اہلکاروں کا قبلہ درست کیا جائے اور شہر کو وارداتوں سے ہر ممکنہ حد تک پاک کیا جائے ۔ |
---|
Related Posts
کلکی اوتار اور حضرت محمد صل اللہ علیہ وآلہ وسلم
یہ مضمون پڑھ کر آپ کے ایمان کو تازگی ملے گی۔طارق محمود طالب اس کتاب کا مصنف ایک ہندو پنڈت ”وید[...]
نہ بجلی نہ گیس نہ پانی پھر بھی دل ہے پاکستانی
نہ بجلی نہ گیس نہ پانی پھر بھی دل ہے پاکستانی اسلامی جمہوریہ پاکستان کی رحم دل اور سخی حکو[...]
آستانہ ء قدسی بھون
16-04-2023 اتوارقلندر زماں سید ناصر الدین محمد اسد الرحمان قدسی علیہ رحمتہ برصغیر پاک و ہند کی عظیم [...]
قوم کو اپنے پاؤں پر کھڑا کریں
تحریرراجہ افتخار احمدوزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان میاں شہباز شریف کے پنجاب بھر میں اچانک دو[...]
آسیہ ماری گئی۔۔
تحریر نبیل انور ڈھکونو دس سال قبل گرمیوں کی ایک شکر دوپہر کو میں نے کہیں سے آسیہ بانو کا موبائ[...]
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
0 Comments:
ایک تبصرہ شائع کریں
Click to see the code!
To insert emoticon you must added at least one space before the code.