ٖ خوشیاں خوبصورت جسموں کے لئے ہوتی ہیں جبکہ غم خوبصورت روحوں کے لئے وائس آف چکوال (VOC)
ہیڈ لائن

2:26 PM استاد کا احترام


 

تحریر؛ ملک محمد معظم علوی

سلسلہ تحریر: سید عاطف کاظمی کے ناول "پکھی واس" پر تبصرہ 


امرتا پریتم کا ایک شعر ہے


خوشیاں خوبصورت جسموں کے لئے ہوتی ہیں جبکہ غم خوبصورت روحوں کے لئے


کچھ دنوں پہلے اۤفتاب احمد ملک خیرپوری کا میسج موصول ہوا جسمیں سید عاطف کاظمی کے ناول ــ ''پکھی واس'' کا تذکرہ تھا اور ساتھ لکھا تھا ''سہگل اۤباد'' میں حیران ہوا کہ ہمارے قریبی گاوئں میں ایک ناول نگار پیدا ہوا ہے۔ دو دن بعد اٖۤفتاب احمد ملک نے صبح سویرے فون کیا اور سیدھا محمدی ہاوئس پر نووارد پکھیروناول نگار سید عاطف کاظمی کے ہمراہ تشریف لائے۔ اور سیدعاطف کاظمی نے اپنا ناول ''پکھی واس'' بطور تبصرہ و ریکارڈ دیا۔


دنیا بھر میں ادب کی جس صنف کو سب سے زیادہ پسند کیا جاتا ہے،وہ ناول ہے۔ دنیا کا پہلا ناول '' داستانِ گینجی'' کو مانا جاتا ہے۔جسے جاپان کی ایک خاتون ناول نگار ''موراساکی شیکیبو'' نے لکھا تھا۔ اردو ادب میں بھی ناول کی صنف مغربی ادب سے متاثر ہو کر فروغ پائی اور اردو ادب اب تقریباََ ڈیڑھ صدی کا ہونے والا ہے۔ڈپٹی نذیر احمد کو اردو ادب کا پہلا ناول نگار تسلیم کیا جاتا ہے۔ انہوں نے 1869 میں اپنا پہلا ناول '' مراۃ العروس'' تخلیق کیا جو اردو ادب کا بھی پہلا ناول تھا۔


'' پکھی واس '' جب پڑھنا شروع کی تو پیش لفظ میں مصنف نے کیا خوبصورت بات کہی جسے پڑھ کر تہیہ کر لیا تھا کہ پورا ناول پڑھ کر ہی دم لوں گا۔ '' میں سمجھتا ہوں کہ محبت، رنگ، نسل، ذات پات سے مبرا ہوتی ہے۔ محبت کرنے والے کی نظر عیوب پہ نہ پڑتی ہے، محبوبہ کو سارا زمانہ ــ''کنجری'' ہی کیوں نہ کہے لیکن وہ عاشق کے دل کی ملکہ ہوتی ہے۔ نیز علم، دانائی، خوبصورتی یا پھر اچھائی کا تعلق کسی خاص نسل خاندان سے نہ ہے، اچھوں میں برے اور بروں میں اچھے پیدا ہو سکتے ہیں ''


ناول کی جس ''تھیم ''کو مصنف نے چنا ہے وہ میرے لئے اور یقینا قارئین کے لئے بھی تقریباََ '' اچھوتا'' ہے. '' پکھی واس '' ایک دل کو موہ لینے والا ناول ہے جو پڑھنے والے کو اپنے سحر میں جکڑ لیتا ہے اور تب تک جان نہیں چھوڑتا جب تک کہ اۤپ اسے مکمل پڑھ نہیں لیتے۔


ناول کی مرکزی کردار'' شادو'' ایک مظلوم مگر باہمت، بلند کردار اور اپنی قسمت سے لڑتی ہوئی ایک نیک دل عورت، جوکہ اپنی زندگی میں مختلف تہمتوں کا سامنا کرتی ہے مگر ہار نہیں مانتی یہ ناول ایک خاتون کی انتھک محنت پر لکھا گیاشاہکار ہے. میری ذاتی رائے میں اس دور میں بسنے والا ہر انسان زندگی کے کسی نہ کسی موڑ پر کہیں نہ کہیں کوئی سنگین غلطی کرتا ہے اور پھر باقی ماندہ زندگی اس غلطی پر شرمندگی کرتے گزارتے ہیں اس سے سبق حاصل نہیں کرتے. ہمیں '' شادو '' کی طرح زندگی سے لڑنا سیکھنا چاہیے اور ان خواتین کو بھی اپنی پھرپور زندگی جینے کا اتنا ہی حق ہے جو زندگی کے کسی موڑ پر کوئی غلطی کر دیتی ہیں جتنا ایک نارمل عورت کو ہے۔


ٌناول نگار لکھتے ہیں '' ہر مٹی کی اپنی ہی منفرد خوشبو ہوتی ہے اور ہرمٹی کی اپنی ہی تاثیر ہوتی ہے. تم نے دیکھا ہو گا کہ ہمارے ٹیوب ویل والی جگہ پہ صرف گنا، چاول ہی کاشت ہوتا ہے جبکہ مونگ پھلی اگانے کے لئے ہم اس جگہ کا انتخاب کرتے ہیں جو ریتلی ہو. کیونکہ ہر پودا ایک مٹی میں نہیں اگایا جا سکتا، جیسے ہر دل میں اپنی محبت کا بیج نہیں بویا جا سکتا.''


:کسی بھی تحریر کو حتمی شکل دینے کے لیے اۤپ کو جن مراحل، تجربات، احساسات،کیفیات سے گزرنا پڑتا ہے وہ اچھوتی ہوتی ہیں ہر مصنف، کالم نگار، افسانہ نویس، ناول نگار کا ان مراحل سے گزرنے کا اپنا اپنا تجربہ ہوتا ہے کویی بھی تحریر، شعر، مصرعہ، قطعہ یوں ہی نہیں منصہ شہود پر اۤجاتا اُس کا تخلیق کار چنا ہوا بندہ ہوتا ہے جسے لوگ محض ایک مصنف، شاعر، ادیب سمجھ رہے ہوتے ہیں۔


یہالفاظ ایک بہانہ ہیں یہ تو اندرونی بندھن ہے جو کہ ایک شخص کو دوسرے کی طرف کھینچتا ہے، الفاظ نہیں. میں گزشتہ دنوں جب اپنا عمرہ مکمل کرکے پاکستان واپس پہنچا تو گھر پہنچتے ہی جس کتاب پر پہلی نظر پڑی وہ ''ممتاز مفتی '' کی '' تلاش'' تھی.میں اپنی سی کیفیت میں تھا کہ نہ جانے اب یہ'' تلاش '' مجھے کہاں لے جائے کچھ ہی دنوں بعد سید عاطف کاظمی کی '' پکھی واس '' میرے ہتھے چڑھ گئی. کتاب کے بالکل اۤخری صفحات پر شادو گامے سے کہتی ہے '' گامے ہر غم کا انجام خوشی ہے. یہ جو غم ہمیں ملے ہیں اس سے ہم نے بہت کچھ سیکھا ہے. ہمیں پتہ چلا کہ شیطان ہر جگہ ہے. وہ جھگیوں میں موجود کالے جیسے جاہل انسان میں بھی موجود ہے. کوٹھیوں میں موجود رانا ندیم جیسے ماڈرن لوگوں میں بھی ہے. اور حاجیوں، پیروں جیسے معتبر علمی شخصیات میں بھی موجود ہے.''


بہادر شاہ ظفر کا ایک شعر ہے


بات کرنی مجھے مشکل کبھی ایسی تو نہ تھی


جیسی اب ہے تری محفل کبھی ایسی تو نہ تھی


ٰاس شعر کے مصداق گزشتہ اڑھائی سال سے رزق حلال کی تلاش میں بیرون ملک میں اپنی زندگی گزارتے ہوئے علم و ادب سے دوری کی بنا پر کچھ بھی لکھنا ایک مشکل کام تھا۔ لیکن کسی ادبی فن پارے کا فیصلہ معیار کی کسوٹی ہے. جس کا فیصلہ بحرحال قارئین نے ہی کرنا ہے. مگر کچھ چیزیں اپنے معیاری ہونے کا پتہ دیتی ہیں جن میں سے ایک عاطف کاظمی کا ناول ''پکھی واس'' بھی ہے۔

0 Comments:

ایک تبصرہ شائع کریں

:) :)) ;(( :-) =)) ;( ;-( :d :-d @-) :p :o :>) (o) [-( :-? (p) :-s (m) 8-) :-t :-b b-( :-# =p~ $-) (b) (f) x-) (k) (h) (c) cheer
Click to see the code!
To insert emoticon you must added at least one space before the code.

 
وائس آف چکوال (VOC) © 2007-2023. All Rights Reserved. Powered by Blogger
Top