ڈاکٹر زاہد عباس چوہدری
خیبر پختونخواہ میں ایک طویل عرصہ تک حکومت کرنے کے بعد بلدیاتی الیکشن میں پاکستان تحریک انصاف کے امیدواروں کو جس ہزیمت اور شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا ہے وہ انتہائی قابل غور ہے اور میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم عمران خان خیبر پختونخواہ کے بلدیاتی نتائج پر سخت برہم ہیں کبھی الیکشن میں شکست کی رپورٹ مانگ رہے ہیں کبھی کسی کو قصور وار گردانتے ہوئے نظر آتے ہیں تو کبھی کسی کو, خان صاحب کاش آپ ایک بار اپنی حکومت کی کارکردگی پہ توجہ دیتے تو آپ کو اس شکست پر کسی رپورٹ کی ضرورت تھی نہ وجوہات تلاش کرنے کی اور نہ کسی کو قصور وار ٹھہرانے کی یہ تو نوشتہ دیوار پہ لکھ دیا گیا تھا اور سارے کیے دھرے کی وجہ صرف آپ ہی ہیں, کیا آپ نے عوام کو پاگل سمجھا ہوا ہے کہ وہ محض آپ کی تقریروں کی وجہ سے ایک طویل عرصہ تک بدھو بنے رہیں گے؟ نہیں خان صاحب ایسے کچھ عرصہ تک ہی چلتا ہے اور اس مداری تماشے کا وقت ختم ہوا چاہتا ہے.
خیبر پختونخواہ میں جہاں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کا دوسرا دور چل رہا ہے وہاں پی ٹی کی "ڈھولکی بج چکی ہے" ابھی بلدیاتی انتخابات کا خیبر پختونخواہ میں دوسرا مرحلہ باقی ہے اور حالات سے اندازہ لگانا چنداں مشکل نہیں کہ دوسرے مرحلے میں پی ٹی آئی کے امیدواروں کے ساتھ اس سے بھی برا ہو گا کیونکہ کارکردگی کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف اسی سلوک کی مستحق ٹھہرتی ہے. یہ ایک ناقابل تردید حقیقت ہے جو بویا جائے وہی کاٹنا پڑتا ہے, مکئی کی فصل بو کر آپ گندم کی کٹائی کے لیے تیار بیٹھے رہیں تو اسے آپ کی خام خیالی نہیں بلکہ آپکے بے وقوفانہ پن کی انتہا سمجھا جائے گا. آئیے ذرا ملکی حالات کا مختصر سا جائزہ لیتے ہیں کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے عوام کو کیا دیا اور عوام سے کیا وصول کیا.
خان صاحب کے پرانے وعدے ان کی تقریروں اور عوام کے جذبات اور خواہشات سے کھیلنے اور جھوٹے سیاسی وعدوں کو ایک طرف رکھ دیتے ہیں سردست اس بات کا جائزہ لیتے ہیں کہ جو چور اور ڈاکو تھے انہوں نے کیا کیا اور جو صادق اور امین ٹھہرے انہوں نے کیا کچھ کیا,
کوئی ساڑھے تین سال ہی پہلے کی بات ہے جب چور حکمران تھے پٹرول ستر سے اسی روپے تک تھا اور جب صادق اور امین آئے تو ڈیڑھ سو روپے فی لیٹر تک چلا گیا،گزشتہ تمام حکومتوں کے ادوار اور نواز شریف کا دور حکومت ملا کر کل قرضہ 25 ارب روپے تک پہنچا لیکن اس حکومت نے صرف تین سال میں قرضے کو 45 سے 50 ارب تک پہنچا دیا،کشمیر کے مسئلے پر سابقہ تمام حکومتوں کا کیا مؤقف تھا اور اس حکومت نے کشمیر کو پاکستان کے نقشے میں شامل کر کے گویا مسئلہ ختم ہی کر دیا یہ الگ بات ہے کہ کشمیر میں بھارتی تسلط پہلے سے زیادہ مضبوط ہو گیا اور کشمیر پاکستان کے نقشے میں شامل ہونے کے باوجود بھارتی ریاست بن چکا ہے، سونے کی قیمت ساڑھے تین سال پہلے کیا تھی اور اب کیا ہے؟ بجلی کی قیمتیں ساڑھے تین برس پہلے کیا تھیں اور اب کیا ہیں ؟ ڈالر کی قیمت نواز شریف کے دور میں کیا تھی اور اب کیا ہے ؟ڈی اے پی کھاد کی قیمت پہلے کیا تھی اور اب صداقت اور امانت کے ٹھیکیداروں کے دور میں کیا ہے, سیمنٹ اور سریے کی پہلے کیا قمتیں تھیں اور اب کیا ہیں ؟ مہنگائی کی شرح نواز شریف کے دور میں کیا تھی اور اب کیا ہے ؟ پڑھے لکھے لوگوں میں بے روزگاری کی شرح پہلے کیا تھی اور اب کیا ہے ؟ ایک گاڑی جس کی قیمت نواز شریف کے دور میں دس لاکھ روپے تھی وہ اس وقت 20 لاکھ روپے سے اوپر جا چکی ہے, نواز شریف کے دور میں موٹر سائکل 125 کی قیمت ایک لاکھ روپے سے بھی کم تھی جسکی قیمت اب ڈیڑھ لاکھ روپے سے اوپر جانے والی ہے , ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی بات کریں تو اس میں کئی سو گنا اضافہ ہو چکا ہے ساڑھے تین سال میں آٹے کی قیمت میں جس قدر اضافہ ہوا ہے اللہ معاف کرے غریب آدمی پیٹ بھر کےدو وقت کی روٹی کھانے کو ترس رہا ہے, چینی, گھی اور روزمرہ استعمال کی تمام چیزوں کی قیمتیں ساڑھے تین برس پہلے کیا تھیں اور اس وقت کیا ہیں؟
بجلی کے اور سوئی گیس کے بل ساڑھے تین سال پہلے کتنے آتے تھے اور اب تو بجلی اور سوئی گیس کے بل دیکھ کر عوام کی چیخیں نکل جاتی ہیں, ہماری نسل کو یہ بھی اعزاز حاصل ہے جس نے اپنی آنکھوں سے دیکھا اور کانوں سے سنا کہ جب نیچے کرپشن ہوتی ہے تو اوپر وزیر اعظم چور ہوتا ہے لیکن اب وہ بیانات تو قصہ پارینہ بن چکے ہیں اور کہاں کی نوکریاں اور کون سے گھر؟ تبدیلی بٹن دبانے سے تھوڑی آ جاتی ہے اس کے لیے قربانیاں دینی پڑتی ہیں, معیشت کہاں سے کہاں پہنچ گئی سب اپنا اپنا حصہ بقدر جثہ کھاتے جا رہے ہیں عوام کے درد کا کس کو احساس ہے عوام جائے بھاڑ میں, مہنگائی کی وجہ سے چوری ڈکیتی اور دیگر جرائم کی شرح میں گزشتہ ساڑھے تین سال میں کتنا اضافہ ہوا یہ بات سمجھنے کے لئے بھی کسی دانشوری کی ضرورت نہیں, مزدور طبقہ پس گیا ہے, سفید پوش کی سفید پوشی اسے مار چکی ہے اور بڑے بڑے تاجر پریشان ہیں کہ یہ کیسی حکومت آئی ہے کہ کاروباری سرکل چلانا بھی مشکل ہے, بس اس حکومت سے خوش وہی ہیں جن کے پاس حرام کی کمائی خوب اکٹھی ہو چکی ہے یا وہ حضرات جو ان کی گود میں بیٹھ کے دونوں ہاتھوں سے ملک کو لوٹ رہے ہیں کیا یہ صورت حال ایسی ہے کہ کوئی بھی باشعور اور سوجھ بوجھ رکھنے والا شخص اس صورت حال کو بھگتنے کے بعد پی ٹی کو ووٹ دے گا ؟ میرے خیال سے یہ نا ممکن سی بات ہے پسی ہوئی عوام اس سے زیادہ ظلم نہیں سہہ سکتی, آپ نے عوام سے چین سکون سمیت سب کچھ چھین لیا اس کے بدلے میں عوام کو کیا دیا؟ قوم نے جو قربانی دینی تھی دے چکی اب آپ کی باری ہے, اس لیے خان صاحب آپ سے گزارش ہے کہ خیبر پختونخواہ میں بلدیاتی انتخابات میں شکست کا ذمہ دار کسی کو نہ ٹھہرائیں کسی رپورٹ سے آپ کو بات سمجھ نہیں آنیوالی "جو کچھ آپ نے دیا عوام نے لوٹا دیا" اور یہ بات صرف خیبر پختونخواہ تک محدود نہیں رہے گی بلکہ آنیوالے وقت میں تبدیلی کا کوئی نام و نشان نظر نہیں آ رہا اور قول و فعل میں تضاد کی وجہ سے یہی آپ کا مقدر ٹھہرے گا, خدا ملک و ملت کی حفاظت فرمائے آمین
0 Comments:
ایک تبصرہ شائع کریں
Click to see the code!
To insert emoticon you must added at least one space before the code.