ٖ شوکت خانم ہسپتال لاہور میں حاضر ڈیوٹی لیڈی ڈاکٹر کی پراسرار ہلاکت وائس آف چکوال (VOC)

ڈاکٹر ملیحہ کوکب کی ان کے والد کے ساتھ یادگار تصویر

شوکت خانم ہسپتال لاہور میں حاضر ڈیوٹی لیڈی ڈاکٹر کی پراسرار ہلاکت کا معاملہ ،ہسپتال انتظامیہ، پولیس اور حکومت کیا چھپا رہے ہیں؟ 

شوکت خانم ہسپتال لاہور میں ڈیوٹی پر موجود لیڈی ڈاکٹر کی پراسرار موت، نہ پولیس کاروائی، نہ پوسٹ مارٹم، نہ میڈیا پر خبر، کیا چھپایا جا رہا ہے؟

ڈاکٹر ملیحہ ہفتہ 23 نومبر 2019 دوپہر 12 بجے کے بعد کسی وقت جاں بحق ہوئیں، لاش کئی گھنٹے بعد ڈیوٹی روم کے واش روم سے برآمد ہوئی. واش روم کئی گھنٹے سے بند تھا جس پر ساتھی ڈاکٹر کو تشویش ہوئی، ہاؤس کیپنگ کے عملے کو بلا کر متبادل چابی سے واش روم کھولا گیا. عینی شاہدین کے مطابق ڈاکٹر ملیحہ کی لاش کے پاس ان کا موبائل فون اور ایک عدد استعمال شدہ سرنج پڑی تھی، سرنج میں انستھیسیا میں استعمال ہونے والا انجیکشن تھا.

مقتول لیڈی ڈاکٹر ملیحہ کوکب کا تعلق کراچی سے تھا، ڈاکٹر ملیحہ نے 2016 میں شوکت خانم جوائن کیا، گذشتہ ہفتے 5 سالہ تقریب میں انعام بھی ملا، ایک ماہ قبل منگنی ہوئی تھی، مقتول ڈاکٹر ملیحہ ڈاؤ میڈیکل یونیورسٹی کراچی سے فارغ التحصیل تھیں، حال ہی میں پلیپ (PLAP) کا امتحان بھی پاس کیا تھا. بہت خوش اور کامیاب تھیں.

سرجن ڈاکٹر ملیحہ کوکب کے قتل کو خودکشی کا رنگ دینے کی کوشش ہو رہی ہے، تاہم بظاہر خودکشی کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی. انتظامیہ اور حکومت کے دباؤ پر پولیس کاروائی روک دی گئی، اور عجلت میں میت کراچی منتقل کردی گئی. 

ڈاکٹر ملیحہ واش روم میں مردہ پائی گئیں، ان کی لاش کے قریب انستھیسیا انجیکشن پایا گیا جو موت کا ممکنہ سبب ہوسکتا ہے، مگر مشہور کروایا کہ حرکت قلب بند ہونے سے انتقال ہوا. 

شوکت خانم ہسپتال کی انتظامیہ نے ڈاکٹر ملیحہ کی موت کو پہلے ہارٹ اٹیک قرار دیا پھر خود کشی کہا، مگر پوسٹ مارٹم نہیں کیا گیا، لاش کراچی بھجوا دی. 

ہفتہ کے روز شام کے وقت لاش ملی، اس شفٹ میں کام کرنے والے ڈاکٹرز کو پیر تک چھٹی پر بھیج دیا، ڈیوٹی روم کو تالا لگا دیا گیا، انتہائی اعلی سطح سے والدین پر دباؤ، میڈیا کو بھی معاملہ دبانے کی ہدایات، شواہد کے ٹیمپر یا غائب کئے جانے کا خدشہ، اعلی سطحی جوڈیشل انکوائری کی ضرورت ہے

رپورٹ محمد طارق خان

(وٹس ایپ سے موصول شدہ)

-------------------------------------------------
نوٹ: ادارےکا کسی بھی تحریر   یا کمنٹ سے متفق ہونا ضروری نہیں۔نیز ادارہ کسی بھی  شخصیت  ، گروپ یا ڈیپارٹمنٹ کے خلاف کوئی جذبات نہیں رکھتا اور تمام اشاعت  بے غرض ہوکرصرف اورصرف محترم قارئین کی معلومات کے لئے کی جاتی ہیں۔اگرکسی خبر میں حقیقت نہ ہوتو فوراً اپنے کمنٹ دے کریا ای میل کے ذریعے ادارہ کو   فوراً مطلع کریں ۔ منجانب: ایڈمین وائس آف چکوال

0 Comments:

ایک تبصرہ شائع کریں

 
وائس آف چکوال (VOC) © 2007-2023. All Rights Reserved. Powered by Blogger
Top