۔۔۔۔۔
یوسی پادشاہان میں بڑی قدآور شخصیات سیاسی لحاظ سے موجود ہیں اس جکڑے ہوئے سیاسی سسٹم میں خاندانی اثرورسوخ یا کوئی بڑا عہدہ آپکے پاس نہ ہو تو سیاست میں داخل ہونا بیوقوفی ہی سمجھا جاتا ہے اور پھر اگر کوئی ایسی بے وقوفی کر بھی لے تو کامیابی کے خواب دیکھنے والے کو آپ دیوانہ ہی کہیں گے آج میں آپ کو ایک ایسے ہی دیوانے کے بارے میں بتانے جا رہا ہوں ان کا نام کاشف ابرار منہاس ہے ان کاتعلق ایک معتبر خاندان سے ہے یہ پہلے بندے ہیں یوسی پادشاہان میں جنہوں نے پی ٹی آئی کی بنیاد رکھی تھی یہ 2002 کی بات ہے جب پی ٹی آئی کے نام کے بارے میں لوگ نہیں جانتے تھے اس وقت پی ٹی آئی صرف شہروں تک ہی محدود تھی لیکن اس عمران خان کے عاشق نے گاؤں میں پی ٹی آئی کو منظم کرنے کا بیڑہ اٹھایا جس کا زیادہ تر لوگوں نے مذاق ہی اڑایا اور انھیں لوگوں کے طعنے اور باتیں ہی سننے کو ملیں جب ہم نے ان سے پوچھا کہ یہ سب کچھ کرنے کے پیچھے کیا راز پوشیدہ تھا تو انھوں نے جواب دیا کہ مجھے کتابیں پڑھنے کا شوق تھا میں نے کسی کتاب میں پڑھا تھا کہ زندگی گزارنے کے دو اصول ہوتے ہیں پہلا اصول جو کچھ ہو رہا ہے اسے برداشت کرو دوسرا اصول اٹھو اسے تبدیل کرنے کی کوشش کرو میں نے دوسرا اصول اپنایا میں لاہور کام کرتا تھا میں جب گاؤں آتا بازار میں کسی ہوٹل پر بیٹھتا تو وہاں لوگ حکومت کو برابھلا کہہ رہے ہوتے حتیٰ کہ جنہوں نے ووٹ بھی حکومت کو دیے ہوتے وہ بھی برائی میں اپنا حصہ ڈالتے مجھے شدید حیرت ہوتی میں اکثر اپنے آپ سے سوال کرتا اس کا کیا حل ہو سکتا اس سے پہلے میری سیاست میں بلکل دلچسپی نہیں تھی میں نے تھوڑی تھوڑی سیاست میں دلچسپی لینا شروع کر دی نیوز چینل دیکھنا شروع کر دییے ایک سیاسی شو میں عمران خان صاحب بیٹھے باتیں کر رہے تھے میں نے غور سے انکی باتیں سنی شروع کر دیں یقین مانیں مجھ پر بلکل سکتہ طاری ہو گیا عمران خان صاحب کہہ رہے تھے آزمائے ہوئے کو آزمانا بیوقوفی ہے اگر آپ اس ملک کی بہتری چاہتے ہیں تو عام بندے کو سیاست میں آنا ہوگا بس یہ سننا تھا ۔ میں نے سیاست میں آنے کا فیصلہ کر لیا دوسرے دن کہیں سے پی ٹی آئی کا جھنڈا لا کر گھر پر لگا دیا مجھے یاد ہے اللہ تعالی جنت نصیب کرے والد صاحب نے جھنڈے کو دیکھ کر مذاق میں کہا تھا پتر لوگ سمجھیں گئے کہ امریکہ کا جھنڈا لگا دیا ہے خیر جب میری رات کو ان سے تفصیلی بات چیت ہوئی تو انھوں نے حوصلہ بڑھایا کہ جب پی ٹی آئی یوسی پادشاہان کی تاریخ لکھی جائے گی تو تمھارا نام سرفہرست ہوگاکہ اس نے بنیاد رکھی تھی مشکل کام ہے مایوس نہ ہونا اور اسے درمیان میں مت چھوڑنا والد صاحب کے یہ الفاظ میرے ہمیشہ کام آئے پھر میں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا اللہ کا نام لے کر شروع ہوگیا لیکن بہت ساری حیرتیں میرا انتظار کر رہی تھیں میں جب صبح بازار گیا تو مجھے یہ دیکھ کر شدید حیرت ہوئی کہ میرے بچپن کے دوست جو مجھے دیکھ کر بانہیں پھیلا لیا کرتے تھے انھوں نے مجھے دیکھ کر منہ پھیر لیاتھا مجھے اس وقت تو یہ بات سمجھ نہیں آئی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ میں سب سمجھ گیا تھا کہ سیاست نے ہمارے معاشرے کو اتنا تقسیم کر دیا تھا کہ یہاں پرچی کی عزت کی جاتی ہے انسان کی نہیں میں نے اسی بات کو اپنا سیاسی منشور بنا لیا کہ میں نے انسان کی عزت کرنی ہے نہ کہ پرچی کی میں نے لوگوں کو سمجھانا شروع کر دیا کہ سیاسی لوگوں کو اتنی عزت دیں جتنی وہ آپکو دیتے یہاں نہ عمران خان نہ زرداری نہ نواز شریف نے آنا اور نہ انکو پتا کہ آپ لوگ انکی خاطر لڑ رہے ہیں اگر ہم سارے ملک کو ٹھیک نہیں کر سکتے لیکن اپنے گھر کو ٹھیک کر سکتے ہیں ہماری نیکی بدی سانجھی ہے اگر ہمارے اندر برداشت کی قوت ہوتو ہم لسانی فرقہ ورانہ سیاسی اختلاف کے باوجود بھی سلام دعا رکھ سکتے ہیں ہمیں اپنے جنازے نہیں علیحدہ کرنے چاہیے لیکن میری باتوں کا لوگوں پر کچھ زیادہ اٹر نہ ہوا وہ وہی لکیر کے فقیر رہے میں نے پہلی دفعہ سیاسی پلیٹ فارم سے رفاہی کام شروع کروا دیے میں فری میڈیکل کیمپ لگواتا تقریباً یوسی کے ہر گاؤں میں ہم نیکیمپ لگوائے اس سے ذرا لوگوں کے دلوں میں تھوڑی بہت جگہ بنانے میں کامیاب ہو گیا اب مجھے کچھ ساتھی جوائن کر چکے تھے اس میں عبدالوہاب انجم مہدی ملک ناصر محمود قابل ذکر ہیں میڈیا نے بھی ہمارے کام کو سہرانا شروع کر دیا تھا جسکا مجھے اور میری ٹیم کو بہت فائدہ ہوا میں ان تمام میڈیا کے بھائیوں کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا جنہوں نے اس مشکل گھڑی میں ہمارا ساتھ دیا ہم نے رفاہی کاموں کا داراہ کار بڑھانا شروع کردیا ہم نے سکولوں میں پوزیشن اولڈر طلبہ و طالبات میں انعامات تقسیم کرنا شروع کر دیے ہم زیادہ تر صحت اور تعلیم کو فوکس کر رہے تھے ساتھ ساتھ میں نوجوان نسل کو عمران خان صاحب کے منشور کے بارے میں بتاتا میں زیادہ فوکس نوجوانوں کو کرتا کیونکہ بڑی عمر کے لوگوں نے ایک طرح کا اپنی سیاسی پارٹیوں سے نکاح کیا ہوا تھا انکی نظر میں ان کو چھوڑنا اللہ تعالی معاف بیوی کو چھوڑنے سے بھی زیادہ بڑا گناہ تھا معذرت کے ساتھ غلامی کی آخری حد کو وہ چھو رہے تھے میں انکو بتاتا جو لوگ آپ کے آنے والی نسلوں کے مستقبل کا گلا گھونٹتے ہیں آپ انکو کندھے پہ بیٹھا کر اسمبلی چھوڑ کر آتے ہیں لیکن ان کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی تھی پھر آپکو پتا ہے 2008 کے الیکشن کا عمران خان صاحب نے بائکاٹ کیاتھا لیکن میں مسلسل محنت کرتا رہا میری ٹیم آہستہ آہستہ بڑھ رہی تھی اسکے لیے میں نے سوشل میڈیا کا استعمال کیا اور اسکا مجھے بڑا فائدہ ہوا پھر لاہور کے جلسے نے پاکستان کی سیاست کو بدل کے رکھ دیا پہلی دفعہ سیاسی حلقوں میں پی ٹی آئی کو ایک سیاسی جماعت کے طور پر مانا جانے لگا۔ ہم نے بھی اس جلسے کے نتائج سے کافی امیدیں لگا لی تھیں لیکن بدقسمتی سے ہمیں کسی بڑے سیاسی نام نے لفٹ نہیں کرائی کچھ ہی عرصے بعد 2103 کے الیکشن آ گے ہمارے امیدوار بھی نئے تھے اور ہم بھی لیکن اللہ کا نام لے کر کود پڑے میری زیادہ سے زیادہ یہ کوشش تھی ووٹ چاہے جتنے مرضی پڑھیں لیکن پوری یوسی میں الیکشن کیمپ ضرور ہونے چاہیے وہ اللہ تعالی کا شکر اور دوستوں کے تعاون سے ممکن ہوا آج بہت سارے دوست ان میں سے مجھے اور پی ٹی آئی کو چھوڑ چکے ہیں لیکن میں انکا دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں وہ میرے مشکل وقت کے ساتھی تھے خیر کچھ سو ہی پوری یوسی سے ووٹ پڑے میری سیاست عمران خان صاحب کی سیاست سے ملتی جلتی تھی 2013 کے الیکشن کے بعد سارے ہی چھوڑ گئے پارٹی کو اور مجھے میں نے ہمتِ نہيں ہاری پوسٹرز پرنٹ کراکے پوری یوسی میں لگا دیے اور پھر ٹیم بنانی شروع کر دی کچھ سیاسی گھرانوں سے لوگ بھی شامل ہونا شروع ہوگئے جسکا ہمیں بہت فائدہ ہوا پھر 2015 کے بلدیاتی انتخابات آ گئے لیڈرشپ کی طرف سے حکم ہوا کہ آپ نے حصہ لینا بیشک اپنے اور کھمبے کے کاغذات جمع کروا دو یوسی کو بییارومددگار نہیں چھوڑنا یہ جب لیڈرشپ نے کہا تھا ایک دن رہ گیا تھا کاغذات جمع کرانے میں کرائے اورکیا کرتے کیونکہ مجھے اس وقت پتا تھا کہ بلدیاتی الیکشن کے بعد سردار گروپ نے مسلم لیگ ن جوائن کرنی ہے جیتنے کا تو خیر دور دور کوئی نشان نہیں تھا لیکن اسکا یہ فائدہ تھا کہ سردار گروپ کا مسلم لیگ ن جوائن کرنے کے بعد اپوزیشن کا کردار ہم ادا کر سکتے تھے اللہ تعالی کا شکر ہے بری طرح الیکشن ہارے لیکن اسکا یہ فائدہ ہوا کہ ہم اپوزیشن کے طور پر سامنے آئے اور سردار گروپ نے الیکشن کے بعد مسلم لیگ ن کو باقاعدہ جوائن کر لیا اسکا ہم نے بہت فائدہ اٹھایا جم کر ہر علاقے کے ایشو کو ہائی لائٹ کیا سوشل میڈیا پرنٹ میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے اپنی آواز بلند کی چوہدری لیاقت صاحب کی فوتگی کی وجہ سے ضمنی انتخابات آ گئے پہلی دفعہ دونوں مضبوط دھڑوں کے خلاف ہم نے یوسی سے 2000 ووٹ لیئے جو بہت بڑی کامیابی تھی پھر ہمارا دور آنا تھا سردار گروپ نے دوبارہ پی ٹی آئی جوائن کر لی ہم نے اور سردار گروپ نے مل کر تاریخ رقم کی 1985 سے لے کر جو مسلم لیگ ن ہر نیشنل الیکشن یوسی پادشاہان جیتی آ رہی تھی پہلی دفعہ اسے ہار کا مزہ چھکنا پڑا میں اسے اپنی بہت بڑی کامیابی مانتا ہوں کیونکہ سردار گروپ جب اپنے پورے عروج پر تھا تب بھی جنرل الیکشن میں مسلم لیگ ن کو یوسی میں نہیں ہارا پاتا تھا اس دفعہ ہم دونوں نے مل کر مسلم لیگ ن کو شکست دی ابھی بھی اللہ تعالی کا نام لے کر لگے ہوئے ہیں میں نے سیاست کو پروفیشن کے طور پر نہیں نظریے کی بنیاد پر اپنایا ہے میں نے سیاست پی ٹی آئی سے شروع کی ہے ختم بھی اسی پر ہوگی اب میری تمام تر ہمدردیاں پی ٹی آئی کے ساتھ نہیں اپنے علاقے اور اپنے علاقے کے لوگوں کے ساتھ ہیں ہم نے ان پانچ سالوں کو ضائع نہیں کرنا اپنے علاقے کو حقوق دلوانے ہیں اللہ تعالی کا شکر ہے میں نے جو سترہ سال پہلے جو پودا لگایا تھا آج وہ ایک تناور درخت بن گیا ہے اپنے اس چھوٹے سے سیاسی سفر میں جو ابھی جاری ہے بڑے بڑے کٹھن مراحل زندگی میں آئے لیکن اللہ تعالی کے کرم سے ڈٹا رہا دھرنے کے دنوں میں کوئی دن ایسا نہیں ہوتاتھا کہ میرے گھر پولیس نے چھاپہ نہ مارا ہو رات کو ڈھائی ڈھائی بجے پولیس والے گھر والوں کو آ کر تنگ کرتے تھے میرے رشتے داروں کو بھی نہیں بخشا اپنے اس سفر میں اپنی فیملی کو ٹائم نہیں دے سکا جسکا ہمیشہ پچھتاوا رہے گا اور ہے لیکن یہ سوچ کر اپنے آپ کو مطمئن کر لیتا ہوں کہ انکے بہتر مستقبل کی ہی جنگ لڑ رہا ہوں میں نے اکثر لوگوں کے بچوں کو اپنے والدین سے یہ کہتے ہوئے پایا کہ آپ نے ہمارے لیے کیا ہی کیاہے میں بس جب اس دنیا سے جانے لگوں تو اپنے اولاد کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر مرنا چاہتا ہوں کہ میں نے کوشش کی تھی انسان کے ہاتھ میں صرف کوشش اور نیت ہے کامیابی اللہ تعالی دیتا ہے جن لوگوں نے میرے اس سیاسی سفر میں دھمکیاں دیں گالیاں دیں منافقت کی ہر طرح کی اذیت دی میں انکو معاف کرتا ہوں کیونکہ میری کسی کے ساتھ ذاتی دشمنی نہیں ہے یہ میں سب کے بچوں کے مستقبل کی جنگ لڑ رہا ہوں اور جب تک زندگی نے ساتھ دیا لڑتا رہوں گا اب اللہ تعالی کا لاکھ شکر ہے پی ٹی آئی کی حکومت قائم ہوچکی ہے مجھے امید ہے میری محنت کا ثمر میرے علاقے کو ملے گا میرے پاس شکر ا لحمدللہ ایک متحرک ٹیم موجود ہے اب ہم مل کر اپنے علاقے کے درینہ مسائل کو حل کروانے کیلئے اپنی حکومت پر پریشر ڈالیں گے اب میں اور میری ٹیم ایک نئی تحریک میں داخل ہو چکی ہے وہ تحریک ہے وعدوں کی تکمیل اپنی پارٹی میں رہتے ہوئے لوگوں کی آواز بنیں گے مجھے اپنے لیئے کچھ نہیں چاہیے لیکن میرا علاقہ اور میرے علاقے کے لوگوں کے حقوق پر کوئی کمپرومائز نہیں ہوگا ہم نے جو وعدے کیے ہیں پورے کرنے ہوں گے میں شخص پرستی کا قائل نہیں شخص پرستی بت پرستی سے بھی زیادہ خطرناک ہے ہم اپنی حکومت کو پانچ سال دیں گے انشائاللہ ہمیں عمران خان کی لیڈرشپ پر اعتماد ہے کہ اگلے الیکشن میں بھی ہم کارکردگی کی بنا پر انکو سپورٹ کریں گے۔
یوسی پادشاہان میں بڑی قدآور شخصیات سیاسی لحاظ سے موجود ہیں اس جکڑے ہوئے سیاسی سسٹم میں خاندانی اثرورسوخ یا کوئی بڑا عہدہ آپکے پاس نہ ہو تو سیاست میں داخل ہونا بیوقوفی ہی سمجھا جاتا ہے اور پھر اگر کوئی ایسی بے وقوفی کر بھی لے تو کامیابی کے خواب دیکھنے والے کو آپ دیوانہ ہی کہیں گے آج میں آپ کو ایک ایسے ہی دیوانے کے بارے میں بتانے جا رہا ہوں ان کا نام کاشف ابرار منہاس ہے ان کاتعلق ایک معتبر خاندان سے ہے یہ پہلے بندے ہیں یوسی پادشاہان میں جنہوں نے پی ٹی آئی کی بنیاد رکھی تھی یہ 2002 کی بات ہے جب پی ٹی آئی کے نام کے بارے میں لوگ نہیں جانتے تھے اس وقت پی ٹی آئی صرف شہروں تک ہی محدود تھی لیکن اس عمران خان کے عاشق نے گاؤں میں پی ٹی آئی کو منظم کرنے کا بیڑہ اٹھایا جس کا زیادہ تر لوگوں نے مذاق ہی اڑایا اور انھیں لوگوں کے طعنے اور باتیں ہی سننے کو ملیں جب ہم نے ان سے پوچھا کہ یہ سب کچھ کرنے کے پیچھے کیا راز پوشیدہ تھا تو انھوں نے جواب دیا کہ مجھے کتابیں پڑھنے کا شوق تھا میں نے کسی کتاب میں پڑھا تھا کہ زندگی گزارنے کے دو اصول ہوتے ہیں پہلا اصول جو کچھ ہو رہا ہے اسے برداشت کرو دوسرا اصول اٹھو اسے تبدیل کرنے کی کوشش کرو میں نے دوسرا اصول اپنایا میں لاہور کام کرتا تھا میں جب گاؤں آتا بازار میں کسی ہوٹل پر بیٹھتا تو وہاں لوگ حکومت کو برابھلا کہہ رہے ہوتے حتیٰ کہ جنہوں نے ووٹ بھی حکومت کو دیے ہوتے وہ بھی برائی میں اپنا حصہ ڈالتے مجھے شدید حیرت ہوتی میں اکثر اپنے آپ سے سوال کرتا اس کا کیا حل ہو سکتا اس سے پہلے میری سیاست میں بلکل دلچسپی نہیں تھی میں نے تھوڑی تھوڑی سیاست میں دلچسپی لینا شروع کر دی نیوز چینل دیکھنا شروع کر دییے ایک سیاسی شو میں عمران خان صاحب بیٹھے باتیں کر رہے تھے میں نے غور سے انکی باتیں سنی شروع کر دیں یقین مانیں مجھ پر بلکل سکتہ طاری ہو گیا عمران خان صاحب کہہ رہے تھے آزمائے ہوئے کو آزمانا بیوقوفی ہے اگر آپ اس ملک کی بہتری چاہتے ہیں تو عام بندے کو سیاست میں آنا ہوگا بس یہ سننا تھا ۔ میں نے سیاست میں آنے کا فیصلہ کر لیا دوسرے دن کہیں سے پی ٹی آئی کا جھنڈا لا کر گھر پر لگا دیا مجھے یاد ہے اللہ تعالی جنت نصیب کرے والد صاحب نے جھنڈے کو دیکھ کر مذاق میں کہا تھا پتر لوگ سمجھیں گئے کہ امریکہ کا جھنڈا لگا دیا ہے خیر جب میری رات کو ان سے تفصیلی بات چیت ہوئی تو انھوں نے حوصلہ بڑھایا کہ جب پی ٹی آئی یوسی پادشاہان کی تاریخ لکھی جائے گی تو تمھارا نام سرفہرست ہوگاکہ اس نے بنیاد رکھی تھی مشکل کام ہے مایوس نہ ہونا اور اسے درمیان میں مت چھوڑنا والد صاحب کے یہ الفاظ میرے ہمیشہ کام آئے پھر میں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا اللہ کا نام لے کر شروع ہوگیا لیکن بہت ساری حیرتیں میرا انتظار کر رہی تھیں میں جب صبح بازار گیا تو مجھے یہ دیکھ کر شدید حیرت ہوئی کہ میرے بچپن کے دوست جو مجھے دیکھ کر بانہیں پھیلا لیا کرتے تھے انھوں نے مجھے دیکھ کر منہ پھیر لیاتھا مجھے اس وقت تو یہ بات سمجھ نہیں آئی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ میں سب سمجھ گیا تھا کہ سیاست نے ہمارے معاشرے کو اتنا تقسیم کر دیا تھا کہ یہاں پرچی کی عزت کی جاتی ہے انسان کی نہیں میں نے اسی بات کو اپنا سیاسی منشور بنا لیا کہ میں نے انسان کی عزت کرنی ہے نہ کہ پرچی کی میں نے لوگوں کو سمجھانا شروع کر دیا کہ سیاسی لوگوں کو اتنی عزت دیں جتنی وہ آپکو دیتے یہاں نہ عمران خان نہ زرداری نہ نواز شریف نے آنا اور نہ انکو پتا کہ آپ لوگ انکی خاطر لڑ رہے ہیں اگر ہم سارے ملک کو ٹھیک نہیں کر سکتے لیکن اپنے گھر کو ٹھیک کر سکتے ہیں ہماری نیکی بدی سانجھی ہے اگر ہمارے اندر برداشت کی قوت ہوتو ہم لسانی فرقہ ورانہ سیاسی اختلاف کے باوجود بھی سلام دعا رکھ سکتے ہیں ہمیں اپنے جنازے نہیں علیحدہ کرنے چاہیے لیکن میری باتوں کا لوگوں پر کچھ زیادہ اٹر نہ ہوا وہ وہی لکیر کے فقیر رہے میں نے پہلی دفعہ سیاسی پلیٹ فارم سے رفاہی کام شروع کروا دیے میں فری میڈیکل کیمپ لگواتا تقریباً یوسی کے ہر گاؤں میں ہم نیکیمپ لگوائے اس سے ذرا لوگوں کے دلوں میں تھوڑی بہت جگہ بنانے میں کامیاب ہو گیا اب مجھے کچھ ساتھی جوائن کر چکے تھے اس میں عبدالوہاب انجم مہدی ملک ناصر محمود قابل ذکر ہیں میڈیا نے بھی ہمارے کام کو سہرانا شروع کر دیا تھا جسکا مجھے اور میری ٹیم کو بہت فائدہ ہوا میں ان تمام میڈیا کے بھائیوں کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا جنہوں نے اس مشکل گھڑی میں ہمارا ساتھ دیا ہم نے رفاہی کاموں کا داراہ کار بڑھانا شروع کردیا ہم نے سکولوں میں پوزیشن اولڈر طلبہ و طالبات میں انعامات تقسیم کرنا شروع کر دیے ہم زیادہ تر صحت اور تعلیم کو فوکس کر رہے تھے ساتھ ساتھ میں نوجوان نسل کو عمران خان صاحب کے منشور کے بارے میں بتاتا میں زیادہ فوکس نوجوانوں کو کرتا کیونکہ بڑی عمر کے لوگوں نے ایک طرح کا اپنی سیاسی پارٹیوں سے نکاح کیا ہوا تھا انکی نظر میں ان کو چھوڑنا اللہ تعالی معاف بیوی کو چھوڑنے سے بھی زیادہ بڑا گناہ تھا معذرت کے ساتھ غلامی کی آخری حد کو وہ چھو رہے تھے میں انکو بتاتا جو لوگ آپ کے آنے والی نسلوں کے مستقبل کا گلا گھونٹتے ہیں آپ انکو کندھے پہ بیٹھا کر اسمبلی چھوڑ کر آتے ہیں لیکن ان کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی تھی پھر آپکو پتا ہے 2008 کے الیکشن کا عمران خان صاحب نے بائکاٹ کیاتھا لیکن میں مسلسل محنت کرتا رہا میری ٹیم آہستہ آہستہ بڑھ رہی تھی اسکے لیے میں نے سوشل میڈیا کا استعمال کیا اور اسکا مجھے بڑا فائدہ ہوا پھر لاہور کے جلسے نے پاکستان کی سیاست کو بدل کے رکھ دیا پہلی دفعہ سیاسی حلقوں میں پی ٹی آئی کو ایک سیاسی جماعت کے طور پر مانا جانے لگا۔ ہم نے بھی اس جلسے کے نتائج سے کافی امیدیں لگا لی تھیں لیکن بدقسمتی سے ہمیں کسی بڑے سیاسی نام نے لفٹ نہیں کرائی کچھ ہی عرصے بعد 2103 کے الیکشن آ گے ہمارے امیدوار بھی نئے تھے اور ہم بھی لیکن اللہ کا نام لے کر کود پڑے میری زیادہ سے زیادہ یہ کوشش تھی ووٹ چاہے جتنے مرضی پڑھیں لیکن پوری یوسی میں الیکشن کیمپ ضرور ہونے چاہیے وہ اللہ تعالی کا شکر اور دوستوں کے تعاون سے ممکن ہوا آج بہت سارے دوست ان میں سے مجھے اور پی ٹی آئی کو چھوڑ چکے ہیں لیکن میں انکا دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں وہ میرے مشکل وقت کے ساتھی تھے خیر کچھ سو ہی پوری یوسی سے ووٹ پڑے میری سیاست عمران خان صاحب کی سیاست سے ملتی جلتی تھی 2013 کے الیکشن کے بعد سارے ہی چھوڑ گئے پارٹی کو اور مجھے میں نے ہمتِ نہيں ہاری پوسٹرز پرنٹ کراکے پوری یوسی میں لگا دیے اور پھر ٹیم بنانی شروع کر دی کچھ سیاسی گھرانوں سے لوگ بھی شامل ہونا شروع ہوگئے جسکا ہمیں بہت فائدہ ہوا پھر 2015 کے بلدیاتی انتخابات آ گئے لیڈرشپ کی طرف سے حکم ہوا کہ آپ نے حصہ لینا بیشک اپنے اور کھمبے کے کاغذات جمع کروا دو یوسی کو بییارومددگار نہیں چھوڑنا یہ جب لیڈرشپ نے کہا تھا ایک دن رہ گیا تھا کاغذات جمع کرانے میں کرائے اورکیا کرتے کیونکہ مجھے اس وقت پتا تھا کہ بلدیاتی الیکشن کے بعد سردار گروپ نے مسلم لیگ ن جوائن کرنی ہے جیتنے کا تو خیر دور دور کوئی نشان نہیں تھا لیکن اسکا یہ فائدہ تھا کہ سردار گروپ کا مسلم لیگ ن جوائن کرنے کے بعد اپوزیشن کا کردار ہم ادا کر سکتے تھے اللہ تعالی کا شکر ہے بری طرح الیکشن ہارے لیکن اسکا یہ فائدہ ہوا کہ ہم اپوزیشن کے طور پر سامنے آئے اور سردار گروپ نے الیکشن کے بعد مسلم لیگ ن کو باقاعدہ جوائن کر لیا اسکا ہم نے بہت فائدہ اٹھایا جم کر ہر علاقے کے ایشو کو ہائی لائٹ کیا سوشل میڈیا پرنٹ میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے اپنی آواز بلند کی چوہدری لیاقت صاحب کی فوتگی کی وجہ سے ضمنی انتخابات آ گئے پہلی دفعہ دونوں مضبوط دھڑوں کے خلاف ہم نے یوسی سے 2000 ووٹ لیئے جو بہت بڑی کامیابی تھی پھر ہمارا دور آنا تھا سردار گروپ نے دوبارہ پی ٹی آئی جوائن کر لی ہم نے اور سردار گروپ نے مل کر تاریخ رقم کی 1985 سے لے کر جو مسلم لیگ ن ہر نیشنل الیکشن یوسی پادشاہان جیتی آ رہی تھی پہلی دفعہ اسے ہار کا مزہ چھکنا پڑا میں اسے اپنی بہت بڑی کامیابی مانتا ہوں کیونکہ سردار گروپ جب اپنے پورے عروج پر تھا تب بھی جنرل الیکشن میں مسلم لیگ ن کو یوسی میں نہیں ہارا پاتا تھا اس دفعہ ہم دونوں نے مل کر مسلم لیگ ن کو شکست دی ابھی بھی اللہ تعالی کا نام لے کر لگے ہوئے ہیں میں نے سیاست کو پروفیشن کے طور پر نہیں نظریے کی بنیاد پر اپنایا ہے میں نے سیاست پی ٹی آئی سے شروع کی ہے ختم بھی اسی پر ہوگی اب میری تمام تر ہمدردیاں پی ٹی آئی کے ساتھ نہیں اپنے علاقے اور اپنے علاقے کے لوگوں کے ساتھ ہیں ہم نے ان پانچ سالوں کو ضائع نہیں کرنا اپنے علاقے کو حقوق دلوانے ہیں اللہ تعالی کا شکر ہے میں نے جو سترہ سال پہلے جو پودا لگایا تھا آج وہ ایک تناور درخت بن گیا ہے اپنے اس چھوٹے سے سیاسی سفر میں جو ابھی جاری ہے بڑے بڑے کٹھن مراحل زندگی میں آئے لیکن اللہ تعالی کے کرم سے ڈٹا رہا دھرنے کے دنوں میں کوئی دن ایسا نہیں ہوتاتھا کہ میرے گھر پولیس نے چھاپہ نہ مارا ہو رات کو ڈھائی ڈھائی بجے پولیس والے گھر والوں کو آ کر تنگ کرتے تھے میرے رشتے داروں کو بھی نہیں بخشا اپنے اس سفر میں اپنی فیملی کو ٹائم نہیں دے سکا جسکا ہمیشہ پچھتاوا رہے گا اور ہے لیکن یہ سوچ کر اپنے آپ کو مطمئن کر لیتا ہوں کہ انکے بہتر مستقبل کی ہی جنگ لڑ رہا ہوں میں نے اکثر لوگوں کے بچوں کو اپنے والدین سے یہ کہتے ہوئے پایا کہ آپ نے ہمارے لیے کیا ہی کیاہے میں بس جب اس دنیا سے جانے لگوں تو اپنے اولاد کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر مرنا چاہتا ہوں کہ میں نے کوشش کی تھی انسان کے ہاتھ میں صرف کوشش اور نیت ہے کامیابی اللہ تعالی دیتا ہے جن لوگوں نے میرے اس سیاسی سفر میں دھمکیاں دیں گالیاں دیں منافقت کی ہر طرح کی اذیت دی میں انکو معاف کرتا ہوں کیونکہ میری کسی کے ساتھ ذاتی دشمنی نہیں ہے یہ میں سب کے بچوں کے مستقبل کی جنگ لڑ رہا ہوں اور جب تک زندگی نے ساتھ دیا لڑتا رہوں گا اب اللہ تعالی کا لاکھ شکر ہے پی ٹی آئی کی حکومت قائم ہوچکی ہے مجھے امید ہے میری محنت کا ثمر میرے علاقے کو ملے گا میرے پاس شکر ا لحمدللہ ایک متحرک ٹیم موجود ہے اب ہم مل کر اپنے علاقے کے درینہ مسائل کو حل کروانے کیلئے اپنی حکومت پر پریشر ڈالیں گے اب میں اور میری ٹیم ایک نئی تحریک میں داخل ہو چکی ہے وہ تحریک ہے وعدوں کی تکمیل اپنی پارٹی میں رہتے ہوئے لوگوں کی آواز بنیں گے مجھے اپنے لیئے کچھ نہیں چاہیے لیکن میرا علاقہ اور میرے علاقے کے لوگوں کے حقوق پر کوئی کمپرومائز نہیں ہوگا ہم نے جو وعدے کیے ہیں پورے کرنے ہوں گے میں شخص پرستی کا قائل نہیں شخص پرستی بت پرستی سے بھی زیادہ خطرناک ہے ہم اپنی حکومت کو پانچ سال دیں گے انشائاللہ ہمیں عمران خان کی لیڈرشپ پر اعتماد ہے کہ اگلے الیکشن میں بھی ہم کارکردگی کی بنا پر انکو سپورٹ کریں گے۔
0 Comments:
ایک تبصرہ شائع کریں
Click to see the code!
To insert emoticon you must added at least one space before the code.