گورنمنٹ کالج چکوال میں جب بھی کوئی اچھا کام ہونے لگتا ہے تو اس کالج کے اساتذہ اس کالج کے سٹونٹس کو اکساتے ہیں اور پروٹیسٹ شروع کروا دیتے ہیں ۔ جب کالج میں یو۔ای ۔ٹی کے کمپس کی بات ہوئی تو سب سے پہلے اس کے خلاف چکوال کالج کے ٹیچرز نیں اس کے خلاف مہم شروع کر دی ۔اور پھر جب اس کالج میں گرلز کیمپس کی بات ہوئی تو پھر چکوال کالج کے اساتذہ نیں سٹوڈینٹس کو اکسا کر اس کے خلاف مہم شروع کر دی اورگرلز کیمپس کی دیوار گرا دی۔ اور جب اس کالج میں گجرات یونیورسٹی کا کیمپس بنناتھا تو اس وقت بھی ان لوگوں نیں پروٹیسٹ کروایے ۔اور اب جب کہ اس کالج میں یونیورسٹی بننے جا رہی ہے تو پھر اس گینگ نیں کاروائی شروع کر دی ہے ۔ اس یونیورسٹی کے خلاف سٹوڈینٹس کو اکسانا شروع کر دیا ہے۔اور اب پھر ان کا
مقصد ہے کہ کالج کے سٹوڈینٹس پروٹیسٹ کریں ۔
مقصد ہے کہ کالج کے سٹوڈینٹس پروٹیسٹ کریں ۔
ٓاب میں آپ کو بتاتا ہوں کہ اصل میں اس سب کے پیچھے کہانی کیا ہے۔ اور یہ کون لوگ ہیں جو یہ سب کچھ کروا رہے ہیں اور ان کا مقصد کیا ہے ۔ تو بھائی جان یہ سب لوگ اس کالج کے اس اساتذہ ہیں اور یہ ٹیوشن مافیا ہے اور پہلے یہ مافیا کالج ٹائم پر ٹیوشن سنٹر چلاتاتھا اور آج کل یہ مافیا ذرا اڈوانس ہو گیا ہے اور اب ان لوگو ں نیں اپنی اکیڈمیاں بنائی ہوئی ہیں اور مزے کی بات تو یہ کہ اسی کالج کے کچھ ٹیچرز نیں تو اپنے کالج بھی بنائے ہوئے ہیں ۔ جیسا کہ رائل کالج چکوال کالج کے ایک ٹیچر فضل عباس کا ہے جو کہ یہا ں پر اب بھی فزکس کا ٹیچر ہے ۔ اپیکس کالج اسی گورنمنٹ کالج چکوال کے ایک ٹیچرسجاد کا ہے ۔ اور جو اس مافیا کے باقی لوگ ہیں وہ کالج ٹائم پر بھی پرائویٹ کالجز میںجاکر پڑھاتے ہیں ۔ یہ ٹیچرز چناب کالج ، سی ۔ ایس۔ سی کالج ،کلرکہار سائنس کالج اور مختلف کالجوں میں پڑھاتے رہے ہیں ۔اور جو باکی کے ٹیچرز ہیں وہ اس کا لج میں آتے ہی نہیں اور اپنے کام کاج شروع کر رکھے ہیں ۔کیوں کہ وہ بچارے آرٹس کے ٹیچرہیں ان کو کوئی رکھتا نہیں۔ اس کالج میں سو سے زائد ٹیچرز ہیں اور آج تک کبھی اس کالج میں سارے ٹیچرز ایک دن اکھٹے نہیں ہو ئے ہو ں گے۔

اور اب آتے ہیں اس بات کی جانب کے اس کالج کے اساتذہ کیوں نہیں چاہتے کہ کے یہ یونیورسٹی بنے ۔ وہ اس لیے کہ اگر اس کالج میں یونیورسٹی بن گئی تو اس کالج کے ٹیچرزکو دوسرے کالجز میں ٹرانسفر کر دیا جائے گا ۔ اور وہ دور ہیں ۔ یا د رہے کہ ڈسٹرکٹ چکوال میں گورنمنٹ کے بیس کالج ہیں ۔ اور ان سب کو وہاں جانا پرے گا۔ اور پھر ان سب کی موجھیں ختم ۔ اکیڈمیاں اور ان کے پرائویٹ کالجز میں وہ کیسے پہنچےگے۔ تو بھا ئی پھر تو برا سیاپا پر جاے گاان
سب کو۔
سب کو۔
تو میں ایچ ۔ ای۔ سی منسٹر یاسر سرفراز اور ڈی ۔سی چکوال کو آگا کرنا جاحتاہوں کہ اس مافیا کا نوٹس لیں اور متعلقہ ٹیچرز کے خلاف فوری کاروائی کی جائے تا کہ اس د فعہ چکوال میں یونیورسٹی لازمی بن سکے ۔اور یہ لو گ ابھی سٹوڈینٹس کو مس گائیڈکر رہے ہیں کہ اس کالج میں جو یونیورسٹی آف گجرات کے سٹوڈینٹس ہیں ان کو بھی نکال دیا جائے گا۔ اور اس یونیورسٹی میں فیس بہوت زیادہ ہو گی اور غریب سٹوڈینٹس اس یو نی ورسٹی میں داخلہ ہی نہیں لے سکیں گے ۔ اور اس یونیورسٹی کا کوئی فائدہ چکوال کے لوگوں کو نہیں ہو گا۔ اس کالج کو ختم کر دیا جائے گا۔ اور پھر چکوال کے سٹوڈینٹس کو پرئویٹ کالجز میں پڑھنا پڑے گا۔
تو دوستوایسا کوئی چکر نہیں ۔بلکہ اس یونیورسٹی کا سارا فائدہ پورے ڈسٹرکٹ چکوال کو ہو گا اور فیس بھی ذیادہ نہیں ہو ۔ اور یہ فضول بکواس کے اس کالج کے سٹوڈنٹس کو نکال دیا جائے گا تو یار کچھ تو سوچو کہ کبھی کسی ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشن سےبھی کبھی سارے سٹوڈنٹس کو نکالا گیا ہے بلکہ پھر تو وہ یونی ورسٹی کے سٹوڈینٹس ہوں گے ۔ اور بحت اچھے اور کابل ٹیچرز یعنی پروفیسرز ان کو پرھایں گے ۔ اور یہ یاد رکھیں کہ پرفیسرز صرف یونیورسٹیوں میں ہوتے ہیں کالجز میں تو لکچرز ہوتےہیں۔
KSM CHAKWAL تحریر: خرم شہزاد
فون: 03359908303
0 Comments:
ایک تبصرہ شائع کریں
Click to see the code!
To insert emoticon you must added at least one space before the code.