ایک تصویر، دو سبق
خیبر ایجنسی میں واقع "لَنڈی کوتل چھاؤنی" میں موجود
یہ برگد کا ایک پرانا درخت ہےجو 120 برسوں سے زنجیروں میں جکڑا ہوا ہے ۔
اس درخت کا قِصہ کچھ یوں ہے کہ
سن 1898 میں چھاونی کا دورے پر آنے والا ایک برطانوی فوجی افسر جیمس اسکوئڈ نےفوجی مَیس سے شراپ پینے کے بعد نشے میں دُھت چہل قدمی شروع کر دی۔
علاقے میں انگریزوں پرقبائلیوں کے حملے جارے تھے ، کچھ ان حملوں کا خوف تھا اور کچھ نشے کا اثر ۔
اچانک اسے محسوس ہوا کہ چھاؤنی میں لگا ہوا برگد کا درخت اس کی طرف بڑھ رہا ہے۔
انگریز افسر نے چیخنا شروع کر دیااورسپاہیوں کو حکم دیا کہ وہ درخت کو فوری طور پر گرفتار کر لیا جائے
افسر کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے اُن دیسی سپاہیوں نے درخت کو زنجیروں میں جکڑ دیا
اگلے دن درخت کی گرفتاری کا حکم دینے والا انگریز چھاونی سے درخت کی رہائی کا حکم جاری کیے بغیر چلا گیا
لیکن۔
اس دن سے لے کر آج تک وہ درخت لنڈی کوتل چھاؤنی میں زنجیروں سے جکڑا ہوا کھڑا ہے۔
اور اس پر انگریزی میں ایک تختی بھی لگی ہوئی جس پر لکھا ہے ۔
میں زیرِ حراست ہوں۔
اس درخت کو آج بھی خیبر رائفلز کے ہیڈکوارٹر میںاسی حالت میں دیکھا جا سکتا ہے۔
سن 1947 میں قیامِ پاکستان کے بعد بھی اسے رہائی نہیں مل سکی۔
آج بھی لنڈی کوتل کی چھاونی میںپابندِ سلاسل درخت غلامی کی یاد دلاتا ہے
اور یہ باور کرا رہا ہے کہ ابھی آزادی کی بہت سے منزلوں کا حصول باقی ہے ۔
اور اس قوم کی بہادری و شجاعت اور ہیبت و سطوت کو بھی سلام جس کے درختوں سے بھی انگریز ڈرتا تھا۔
|
---|
Related Posts
پروفیسر عظمت شہزاد کی کتاب پر تبصرہ
تحریر : ملک محمد معظم علوی مشہور فلسفی خلیل جبران نے ایک لڑکی سے سوال کیاجو اس وقت پینٹنگ[...]
ذونیرا بخاری کی کتب پر تبصرہ
تحریر : ملک محمد معظم علویmaliksubhan61@gmail.com03495642786میرے سامنے ذونیرا بخاری کی نئی کتا[...]
ناہموار زمین پر تبصرہ
تحریر : ملک محمد معظم علویخلافت عباسیہ کے عہد میں خصوصاً عربی زبان میں کہانی نویسی اور افسانہ نویسی [...]
ماڈرن صوفی
تحریر: ملک محمد معظم علوی 7 اپریل میرا جنم دن ہے میں سوچتا ہوں 7 ہی کیوں 5 یا پھر 9 کیوں نہیں۔ [...]
احسن تقویم
تحریر: ملک محمد معظم علویرات کے 3 بجے اچانک آنکھ کھل گئی۔ حمام سے فراغت کے بعد جیسے ہی میں اپن[...]
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
0 Comments:
ایک تبصرہ شائع کریں
Click to see the code!
To insert emoticon you must added at least one space before the code.