ہانگ کانگ سٹی یونیورسٹی کے انجینئروں نے پانی کے قطروں پر مبنی برقی جنریٹر بنایا ہے جسے ’’ڈراپڈ بیسڈ الیکٹرک جنریٹر‘‘ یا ڈی ای جی کا نام دیا گیا ہے۔ اس میں فیلڈ افیکٹ ٹرانسسٹر (ایف ای ٹی) جیسا اسٹرکچر بنایا گیا ہے جو حاصل شدہ توانائی کو زیادہ کفایت سے دوسری توانائی میں بدلتا ہے۔
پروفیسر وینگ زوانکوائی اور ان کی ٹیم نے ہفت روزہ نیچر میں اپنی رپورٹ شائع کرائی ہے۔ زمین پر بارش، لہروں اور بڑی امواج کی صورت میں پانی موجود ہے۔ روایتی اصولوں کے برخلاف ایف ای ٹی طریقہ کار میں بجلی کی کفایت بہت زیادہ ہے۔ اس طرح پانی کی حرکتی توانائی سے توانائی کی کثافت 50.1 واٹ فی مربع میٹر تک ہوجاتی ہے جو اب تک کے نظاموں میں سب سے زیادہ ہے۔
اسے بنانے میں دو سال لگے ہیں اور پہلا نمونہ بہت اچھی طرح کام کررہا ہے۔ یہ نظام گرتے ہوئے پانی کے قطروں سے بھی بجلی بناسکتا ہے۔ واضح رہے کہ ایف ای ٹی ٹیکنالوجی 1956ء میں سامنے آئی تھی اور اسے نوبیل انعام بھی ملا تھا۔ اگر مسلسل پانی گرتا رہے تو جنریٹر بجلی بناتا رہتا ہے۔
اندازہ ہے کہ صرف 100 مائیکرو لیٹر پانی کا قطرہ اگر 15 سینٹی میٹر کی بلندی سے پھینکا جائے تو اس سے 140 وولٹ بجلی پیدا کی جاسکتی ہے جو 100 ایل ای ڈی روشن کرانے کے لیے کافی ہے۔
اب اگلے مرحلے میں یہ دیکھنا ضروری ہے کہ آیا اس طریقے سے عملی طور پر بڑے منصوبوں کے لیے بجلی بنائی جاسکتی ہے یا نہیں۔
|
---|
Related Posts
کراچی، پولیس اہلکار کی سرعام گداگر خاتون کو شراب پلانے کی کوشش
ایس ایس پی ساؤتھ اسد رضا کھلے عام شراب کی بوتل نکال کر پینے اور خاتون گدا گر سے بدتمیزی کرنے و[...]
جب بلی چوزوں کی ماں بنی! حیرت انگیز ویڈیو
یوں تو اکثر بلیاں مرغیوں کے پیچھے دوڑتی نظر آتی ہیں اور انھیں شکار بنانے کی کوشش کرتی ہیں، مگ[...]
میری بیٹی کو ہاتھ کیوں لگایا؟ دوران پرواز مسافر لڑ پڑے
بھارت میں دوران پرواز مسافر لڑ پڑے جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔بھارتی میڈیا رپورٹس ک[...]
سیشن جج، دو بیٹوں اور بھانجے سمیت ڈیم میں نہاتے ڈوب گیا
سوہاوہ کے نجی ڈیم میں نہاتے ہوئے ایڈیشنل سیشن جج ان کے دو بیٹے اور بھانجا ڈوب کر جاں بحق ہو گئ[...]
فرسٹ ایئر کی طالبہ کو پرنسپل نے درندگی کا نشانہ بنا ڈالا
پنجاب کے شہر میاں چنوں میں فرسٹ ایئر کی طالبہ کو ٹیچر نے درندگی کا نشانہ بنا ڈالا۔اہل خانہ کے [...]
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
0 Comments:
ایک تبصرہ شائع کریں
Click to see the code!
To insert emoticon you must added at least one space before the code.