شاہ جہان سرفراز راجہ کا تعلق چکوال کے لئے انقلابی خدمات سرانجام دینے والے خاندان سے ہے۔ آپ کے خاندان کی تعلیمی فلاحی سماجی بے مثال خدمات کی بدولت آج چکوال ہر شعبہ میں ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ تقسیم ہند سے قبل آپ کے آباواجداد نے چکوال ڈگری کالج کےلیے زمین تعلیی شعبہ میں ترقی دینے کےلیے وقف کی اس کے ساتھ عمارت کی تعمیرکےلیے ایک لاکھ تین ہزار رقم بھِی عطیہ کی تھی۔
![]() |
تحریر: انوارالحسن شاہ چکوالی |
اسلامیہ سکول کی فنڈنگ،ڈی ایچ او ہسپتال، کچہری ووکیشنل انسٹی ٹیوٹ،اسسٹنٹ کمشنر کی رہائش جیسی قیمتی زمین آپ کے خاندان کی ملکیت تھی۔چکوال میں گورنمنٹ ڈگری کالج کی وجہ سے تعلیمی انقلاب اورشعور کا سہرا آپ کے خاندان کوجاتا ہے۔
شاہ جہان سرفراز کا تعارف اور تعلیم؛
شاہ جہان سرفراز راجہ پاکستان پیپلز پارٹی چکوال کے لئے بطور ضلعی صدر خدمات سر انجام دینے کے ساتھ ساتھ زیرک سیاستدان، سماجی و فلاحی شخصیت اور ما ہرمعاشیات کی حیثیت سے ہر خاص و عام میں مقبول ہیں۔معاشیات میں مہارت ہونے کی وجہ سے بطور معاشی سکالر پی ایچ ڈی بعنوان
Managing Shared Prosperity Through Diversified Entrepreneurial Initiatives Evidence From Rural Area of Pakistanملائیشیاسے کی Universityسے کررہے ہیں۔جبکہ آپ نے MBA کی ڈگری
(International Banking and finance Birmingham Uk
سے پاس کی۔1984میںشعبہ تعلقات عامہ کی ڈگری Masters of Public Administration قاعداعظم یونیورسٹی اسلام آباد سے حاصل کی۔اعلیٰ تعلیمی ڈگریوں کی بدولت آپ کی شہرت اور پہچان تعلیم یافتہ
سیاستدانوںمیںہوتی ہے۔
سیاسی سفر کا آغاز؛
آج سے بیس سال قبل پاکستان پپلیز پارٹی سے سیاسی سفر کا آغاز کیا ۔ ضلعی صدر پاکستان پپلز پارٹی اور سنٹرل ممبرپنجاب پی پی پی ہیومن رائٹس پنجاب کی حیثیت سے اپنی خدمات پیش کی۔ الیکشن میں دو بار صوبائی سطح پر امیدوار کے طور پر آئے اور ایم پی اے کا الیکشن لڑا دونوں الیکشن میں جیالوں کا ووٹ تو تھا ہی لیکن ساتھ کثیر تعداد میں وہ ووٹ بھی تھے جو شاہ جہان راجہ کو اپنی ذات کی بناءپر ملے۔۔شاہ جہان راجہ کا اپنا ذاتی ووٹ صرف اور صرف ان کے کردار، اعلیٰ اخلاق، شرافت، ملنساری، اور غریب کے سر پر ہاتھ رکھنے جیسے خوبصورت اوصاف کی وجہ سے تھا شاہ جہان راجہ درد دل ہونے کی بناءپر معاشرے کے پسے غریب و لاچار افراد با لخصوص بیمار افراد کا علاج معالجہ اور دیگر فلاحی خدمات کی بناءپر اپنی ذات کی پہچان رکھتے ہیں۔
اعلیٰ اوصاف کی بنا پر خاص و عام میں مقبولیت؛
شاہ جہان راجہ معاشرے کے ہر طبقے ڈاکٹر، وکلائ، اساتذہ،سیاستدانوں اور بالخصوص نوجوانوں کے دلوں میں اپنے بہترین اوصاف کی بناءپر گھر کیا۔
سیاسی سفر کے بعد مشاہدہ؛
شاہ جہان راجہ نے بیس سالہ سیاسی سفر ر کے بعد مشاہدہ کیا کہ روئے زمین پر سب سے مقدس عزت و احترام کے قابل انسان ہے۔آپ نے سیاستدانوں کو فکر دی کہ سیاست میں یا تو دوسروں کو استعمال کرکے سیاستدان خود طاقت ور ہوجاتا ہے یا پھر اپنی ذات کی نفی کرکے لوگوں کو طاقت ور کردیتا ہے نظریاتی سیاست پر اس طرح تبصرہ دیا کہ نظریاتی سیاست میں انسان اپنا گھر دولت سب کچھ لگا دیتا ہے نظریات کی سیاست انسانیت پر مبنی ہوتی ہے جس میں غریب مزدور بے سہارا لوگوں کی عزت نفس بحال رہتی ہے جو سیاست دولت اور طاقت کے بل بوتے پر کی جاےئے اس میں رعایا کو غلام بنا لیا جاتا ہے لوگوں کو پیسہ کا لالچ دیکر خریدا جاتا ہے۔ سیاستدانوں کو انسانیت کو ملحوظ خاطر رکھ خدمات سر انجام دینی چاہیے اور یہی حقیقی سیاست ہے کہ اپنی ذات کو
نفی کرکے بطور خادم عوام کی خدمت کی جائے۔
سیاسی و سماجی عمل کا مقصدلاش کو زندگی دینا؛
سیاسی سماجی عمل کا جو قبلہ یا مقصد ہے ۔ وہ معاشرے میں انسانی شکل کی صورت میں زندہ لاش کے ارد گرد ہونا چاہیے ۔ سیاست کا مقصد زندہ لاش کو زندگی دینا ہوتا ہے۔ دنیا بھر میں انسانی لاش کی تدفین باعزت انداز میں کی جاتی ہے لیکن افسوس سے کہنا پڑھرہا ہے کہ ہمارے سیاسی سماجی عمل میں زندہ لاش کا نہ تذکرہ ہے نہ ہی اجتماعی حل دیا جاتا ہے کیونکہ آمدن کا زریعہ ہی زندہ لاش کو ذندگی بخشتا ہے۔ سیاسی سماجی شعور نظریہ کے مطابق وہی زندہ لاش ہے جس کے پاس مستقل آمدن کا نہ ہونا ہے اور اس لاش کو زندگی دینے کا واحد حل مستقل آمدن ہے زندہ لاش کو آمدن کے زریعہ زندگی دینا ہی سیاست کامقصد ہے۔
معاشیات میں پی ایچ ڈی اورنظریہ؛
آپ چونکہ معاشیات میں پی ایچ ڈی کررہے ہیں آپ کے نظریے کے مطابق انسان کی فلاحی معاشی کامیابی کا سہرا اس کے فکر معاش سے منسلک ہے اگر انسان کی آمدن ہے تو ہزاروں برائیاں ختم کی جا سکتی ہیں اور انسان کے وقار اور کامیابی کے لئے آپ نے سوچا کہ عملی قدم اٹھایا جائے اس مقصد کے پیش نظر معاشی ترقی کاجدید نظریہ دینے کیلئے پی ایچ ڈی کرنے میںکوشاں ہوں۔اگر انسان کی جیب خالی ہو اعلیٰ تعلیم یافتہ اور ہنر ہونے کے باوجود انسان ترقی نہیں کرسکتا ۔ کیونکہ تبدیلی تعلیم سے زیادہ آمدن سے شروع ہوتی ہے۔کیونکہ جن بچوں کے والدین غریب ہیں وہ بچے پڑھ لکھ نہیں سکتے۔ بھیگ مانگنا ایک معاشی غلامی ہے دہشت گردی فتوری عقل فتنہ فساد نفسیاتی امراض کی سب سے بڑی وجہ گھر کی آمدن کا نہ ہونا ہے تعلیم حاصل کرنے کے لئے آمدن کا ہونا لازم ہے۔ اجتماعی آمدن اجتماعی ترقی کا پیش خیمہ ہے یورپ اسی وجہ سے ترقی کی راہ پر ہے۔
محقق کی حیثیت سے پہچان؛
اس طرح ایک محقق کی حیثیت سے بیرونے ممالک میں بھی شناخت پا نے والے شاہ جہان راجہ نے پی ایچ ڈی کو ایسا عمل بتایا کہ اس تحقیقی ڈگری میں تحقیق کا عمل پہلے کسی نہ کسی کیا ہوتا ہے۔معاشی ترقی کے عمل میں میرا مضمون اور نظریہ ایک نیا ایڈیشن ہے۔ ترقی پزیر ممالک بالخصوص پاکستان میں افراد کی آمدنی بڑھانے خوشحالی لانے کا میرا نظریہ ایک انقلابی سلوشن ثابت ہوگا کیونکہ مسائل یا مسئلہ کا حل ہی پی ایچ ڈی ہے شاہ جہان راجہ پاکستان پیپلز پارٹی سے ایک جیالے سے بھی زیادہ لگاﺅ رکھتے ہیں اور آپ کا کہنا ہے کہ پاکستان کا سیاسی سماجی ترقی کا حل زوالفقار شہید بھٹوکا نظریہ ہے آ پ نے کہا کہ میرا مقصد اقتدار نہیں ہے میرے گھر انے میں سیاسی اقتدارکی 1927 سےشہرت حاصل ہے جب میرے دادا محترم راجہ سرفراز خان اس وقت کا الیکشن لڑ کر پہلے عوامی و سیاسی نمائندہ بنے۔ میرا مقصدہار اور جیت سے ہٹ کر پپلز پارٹی کے پلیٹ فارم پر اپنی خدمات دینا ہے حقیقی اقتداراور سیاسی جیت غریب کے ساتھ کھڑا ہونے اور غریب کا دل جیتنا ہے معاشی ترقی کے لئے میرا نظریہ اس طرح ہے کہ وسائل کا رخ مزدور کی طرف ہونا چاہیے تاکہ غریب مزدور کو بھی معاشی آمدنی کے یکساں موقع حاصل ہو ا انشائاللہ پی ایچ ڈی سے فراغت کے بعد چکوال میں پیپلز پارٹی کے لئے دوبارہ سیاسی میدان میں سرگرم عمل ہو گا۔
0 Comments:
ایک تبصرہ شائع کریں