ٖ خاتون نے گائے کے پیشاب کو کورونا کا علاج کہنے والوں کا بھانڈا پھوڑ دیا وائس آف چکوال (VOC)


گاؤ موتر سے بیماریوں کے علاج کی کہانی ، بھارتی رپورٹر کی زبانی

تفصیلات کے مطابق بھارتی رپورٹر نے گائے کے پیشاب اور اس کے گوبر سے تمام بیماریوں کے علاج کی کہانی بتاتے ہوئے ہندوؤں کا پول کھول دیا۔


اس بھارتی اینکر كو 21 توپوں كی سلامی اس نے تو واقعی کمال کر دیا 😂😂 ہندوا كا پول كهول ديا ديا شيئر لازمی کريں
اس پر ‏‎PoliticalHub‎‏ نے شائع کیا منگل، 17 مارچ، 2020
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر پوسٹ کی گئی ویڈیو میں ایک بھارتی رپورٹر لڑکی ہاتھ میں گائے کے پیشاب کی بوتل پکڑ کر حکومتی عہدیداروں کے علاوہ ہندوؤں کے پاس باری باری جاکر گائے کا پیشاب پینے کو کہتی ہے جس کے ردعمل میں ہندو اور حکومتی عہدیدار گائے کا پیشاب پینے کی بجائے ٹال مٹول سے کام لیتے ہیں۔
رپورٹر لڑکی کی جانب سے پوچھے گئے سوال پر کہ ” کیا آپ اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ گائے کے پیشاب اور گوبر میں تمام بیماریوں کا حل چھپا ہوا ہے؟ کے جواب میں بہت سے ہندوؤں اور حکومتی عہدیداروں کا شیخی بگھارتے ہوئے کہنا تھا کہ جی بلکل ہم اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ تمام بیماریوں کا علاج گائے کے گوبر اور پیشاب میں چھپا ہوا ہے حتیٰ کہ کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے گائے کا گوبر منہ پر لگانے اور پیشاب پی لیا جائے تو لوگ محفوظ رہتے ہیں۔

مذکورہ ویڈیو میں ہندوؤں کی جانب سے شیخی بگھارنے کے بعد جب رپورٹر لڑکی گائے کا پیشاب پینے کی درخواست کرتی ہے تو ہندو ادھر ادھر بھاگنا یا ٹال مٹول کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ کچھ ہندوؤں کا اپنے ردعمل میں یہ بھی کہنا تھا کہ ہم لوگوں کے درمیان کھڑے ہوکر گائے کا پیشاب نہیں پی سکتے۔ ہندوؤں کی جانب سے ملنے والے ردعمل نے گائے کے پیشاب سے بیماریوں کے علاج کی ساری کہانی کا پول کھول کر رکھ دیا ہے۔

بعد ازاں ہندوؤں کے اس دعوے کی نفی کرتے ہوئے کچھ لوگوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر سائنس کی رو سے دیکھا جائے تو گائے کے پیشاب میں کسی قسم کی بیماری کا کوئی علاج موجود نہیں ہے۔ گاۓ کے پیشاب اور گوبر سے بیماریوں کے علاج کی باتیں خود ساختہ ہیں۔

یاد رہے کہ کچھ روز قبل ہندو پنڈتوں کی جانب سے کرونا وائرس سے محفوظ رہنے کے لیے ایک پوجا کا اہتمام کیا گیا تھا جس میں تمام ہندو پجاری اور پوجا میں شریک ہونے والے تمام لوگوں نے محض اس وجہ سے گائے کا پیشاب پیا کہ وہ کرونا وائرس سے محفوظ رہیں گے۔ 

0 Comments:

ایک تبصرہ شائع کریں

 
وائس آف چکوال (VOC) © 2007-2023. All Rights Reserved. Powered by Blogger
Top