ٖ مولانا طارق جمیل کے خلاف مہم چلانے والے ذرا یہ بھی دیکھ لیں وائس آف چکوال (VOC)


مولانا طارق جمیل سے متعلق میڈیا پر گزشتہ چند روز سے ایک ویڈیو گردش کررہی ہے جس میں مولانا طارق جمیل عورتوں سے متعلق اپنے نظریات کا اظہار کررہے ہیں، میڈیا پر اس مہم میں مولانا طارق جمیل کو کورونا وائرس عورتوں کی بے حیائی کی وجہ سے پھیلنے کے بیان کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے لیکن مولانا طارق جمیل کے خلاف مہم چلانے والوں کو ان کی عورتوں کے حقوق کیلئے واعظ و نصیحت سے متعلق یہ ویڈیو ز بھی دیکھنی چاہیئں۔

مولانا طارق جمیل ایک ویڈیو میں لڑکیوں کے حقوق کی نصیحت کرتے ہوئے ان کی مرضی اور پسند کے خلاف اپنی ذات اور برادری میں بے جوڑ رشتے کرنے کی روایت کے خلاف آواز بلند کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ”اگر خاندان میں جوڑ کا رشتہ موجود نہیں ہے تو خدا کے واسطے باہر نکلو، اگر بیٹی اس رشتے پر راضی نہیں تو اسے ذبح مت کرو یہ ظلم ہے ذیادتی ہے، شریعت رشتہ قبول کرنے کا اختیار بچوں کو دیتی ہے باپ کو نہیں "۔



ایک اور ویڈیو میں مولانا نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں لڑکیو ں کے ساتھ ہی نہیں لڑکو ں کےساتھ بھی شادی کے معاملے پر زبردستی ہوتی ہے لڑکے تو آواز اٹھا لیتے ہیں لیکن لڑکیا ں کیا کریں؟کوئی ماں باپ اس روایت کو نہیں اپناتا کہ بیٹی یہ تیرا رشتہ آیا ہے ہم ہاں کردیں؟صرف بچیوں کو بتایا جاتا ہے اور کئی دفعہ تو بتانے کی تکلیف بھی گوارا نہیں ہوتی۔



ایک اور تقریر کے دوران مولانا طارق جمیل نے عورتوں کے حقوق پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک لڑکی اپنا سب کچھ چھوڑ کر شوہر کیلئے نئی دنیا میں آتی ہے شریعت نے بیوی کے حقوق بیان کیے ہیں اگر لڑکی مطالبہ کرے اور شوہر استطاعت رکھتا ہو تو الگ گھر میں رکھے، شوہر کی خریدنے کی ہمت نہیں تو کرایے پر لے کر دےاگر اس کی بھی طاقت نہیں رکھتا تو گھر میں اس کا پورشن الگ کرے اگر یہ بھی افورڈ نہیں کرسکتا تو ایک کمرہ ایک کچن اور ایک باتھ روم اس کا حق ہےاور اگر اس کی بھی ہمت نہیں تو روزے رکھو نماز پڑھو کسی بھی بیٹی کی زندگی برباد مت کرو۔



یاد رہے کہ میڈیا سے متعلق اپنے بیان پر کچھ صحافیوں کی جانب سے سخت ردعمل کے بعد مولاناطارق جمیل نے معافی مانگ لی تھی جس کے بعد ان کی مخالفت میں سوشل میڈیا پر ایک مہم جاری ہے اور اسی مہم میں ان کے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ عورتوں کی بےحیائی والے بیان کو بھی خوب شیئر کرکے تنقید کانشانہ بنایا جارہا ہے۔

0 Comments:

ایک تبصرہ شائع کریں

 
وائس آف چکوال (VOC) © 2007-2023. All Rights Reserved. Powered by Blogger
Top