ٖ کیا طالبان عید کے بعد ہندوستان پر حملہ کرنے والے ہیں؟ وائس آف چکوال (VOC)
ہیڈ لائن

2:26 PM استاد کا احترام

کچھ گھنٹوں سے پاکستانی سوشل میڈیا سمیت مین سٹریم میڈیا کے کچھ چینلز پر یہ خبر چل رہی ہے کہ افغان طالبان نے عید الفطر کے بعد ہندوستان کے ساتھ جہاد کا اعلان کیا ہے اور اس خبر کو طالبان افغانستان کے ایک گروہ امارتِ اسلامیہ افغانستان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد اور افغان طالبان کے سیاسی چیف شیر محمد عباس ستانکزئی سے منسوب کیا جا رہا ہے۔
دراصل یہ خبر بالکل غلط اور پراپیگنڈہ پر مبنی ہے۔
اس خبر کے حوالے سے اے آر وائی کے سینئر صحافی صابر شاکر اور سوشل میڈیا ایکٹیویسٹ ذید زمان حامد صاحب بہت زیادہ ایکٹیو ہیں۔ جب سے صابر شاکر صاحب یوٹیوب پر آئے ہیں کچھ زیادہ ہی سنسنی ہوگئے ہیں۔ اس خبر پر انہوں نے 12 منٹوں سے زیادہ کی ویڈیو بنا ڈالی اور تھمب نیل (Thumbnail) پر عجیب عجیب جملے لکھے: افغان طالبان نے غزوۂ ہند کا اعلان کر دیا، بھارت سے انتقام لینے کا اعلان،عید کے بعد جنگ شروع، مودی کو سبق سکھائیں گے۔ یہ جملے اور ان کے ساتھ بڑا سا غزوۂ ہند لکھا ہوا اور پاکستان کا جھنڈا وغیرہ وغیرہ۔
صابر شاکر صاحب نے خبر چلائی کہ افغان طالبان عید کے بعد جہاد کا اعلان کر چکے ہیں لیکن اس خبر کے حوالے سے طالبان ترجمان یا کسی اور کا بیان نہیں دکھایا۔وہ محض ایک سنسنی پھیلانا چاہتے تھے۔ پیمرا کو ایسے صحافیوں کے خلاف ایکشن لینا چاہیے۔
اس کے علاوہ زید حامد صاحب تو برسوں سے غزوۂ ہند کا اعلان کیے بیٹھے ہیں،لیکن موقع نہیں مل رہا۔ آج جیسے ہی یہ خبر چلی تو موصوف چوکنے ہوگئے۔ پاکستانیوں سے تیار رہنے کا کہا اور اپنی خبر پر ڈٹے رہے۔
سچ نیوز اور باغی ٹی وی پر بھی یہ خبر چلی لیکن وہ ابھی حقیقت ٹی وی کے پیٹ میں پل رہے بچے ہیں۔ ان کو کوئی خبر نہیں کہ حقیقت کیا ہے اور سچ کیا؟
اور ایک صحافی جان اچکزئی نے بھی یہ خبر چلائی۔ جس کے ساتھ انہوں نے اماراتِ اسلامیہ کے لیٹر ہیڈ پر لکھا طالبان کا پیغام بھی چلایا لیکن حقیقت یہ ہے کہ طالبان نے کسی بھی طور جہاد کا اعلان نہیں کیا۔ثبوت درجہ ذیل ہیں:

حقیقت کیا ہے؟
زی نیوز، سی این این اور سکائی نیوز کے ساتھ کام کرنے والے صحافی مصطفیٰ کزیمی نے ذید حامد کے ٹویٹس پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ خبر جھوٹی ہے اور ساتھ ہی وٹس ایپ کا ایک سکرین شاٹ اٹیچ کیا۔ سکرین شاٹ میں انہوں نے طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کو اماراتِ اسلامیہ کی جانب سے پیش کیے جانے والے بیان کے بارے میں پوچھا تو ذبیح اللہ مجاہد نے جواباً کہا کہ یہ فیک ہے کسی نے جھوٹی خبر کے طور پر شیئر کیا ہے۔
اس کے علاوہ افغان طالبان کے ایک ممبر قاری سعید خوستی نے بھی ذید حامد کے اس ٹویٹ پر جواب دیا کہ یہ بیانیہ فیک ہے۔

اب جب میں نے ذبیح اللہ مجاہد کا ٹویٹر اکاؤنٹ ٹٹولہ تو کئی انکشافات ہوئے۔ ایک یہ کہ کچھ خفیہ ادارے افغان امن معاہدے کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور اس کے لئے انہوں نے ٹویٹر کے فیک اکاؤنٹس بنائے ہیں۔ ان میں دو اہم اکاؤنٹ شیر محمد عباس اور ذبیح اللہ مجاہد کے نام سے ہیں۔یہ ا کاؤنٹس اسی طرح کی جھوٹی خبریں پھیلا رہے ہیں اور پاکستانی میڈیا ان کو سچ سمجھ رہا ہے۔ اس حوالے سے ذبیح اللہ مجاہد  نے اپنے آفیشل اکاؤنٹ سے ان دونوں اکاؤنٹس کا سکرین شاٹ شیئر کیا اور ساتھ ہی کہا کہ یہ دونوں اکاؤنٹس فیک ہیں۔ یہ دونوں اکاؤنٹس پہلے سے اس طرح کے بہت سارے جذباتی بیانات شیئر کر چکے ہیں۔

تاحال طالبان کے آفیشل اکاؤنٹس اور ویب سائٹس سے اس قسم کا کوئی بیان سامنے سامنے نہیں آیا اور اب سوشل میڈیا پر جو اماراتِ اسلامیہ کے لیٹر ہیڈ پر جو بیان جاری کیا گیا ہے اس پر غور کریں تو وہ کسی بھی اینگل سے آفیشل بیان نہیں لگتا۔اردو کے الفاظ غلط ہیں۔ آغاز کی جگہ اغاز لکھا گیا ہے۔حملے کیے جائیں گے کی بجائے حملے کئی جائے گے لکھا گیا ہے، ہے کی جگہ ہیں،آنے کی جگہ انے، اور بلا ضرورت باتوں کو دوہرایا گیا ہے۔ لہذا وہ بیان مکمل طور پر فیک ہے۔ اور اماراتِ اسلامیہ کا لیٹر ہیڈ بھی وہ نہیں جو وائرل ہے۔

اب حقیقت یہ ہے کہ طالبان کے سیاسی چیف شیر محمد عباس کا کہنا تھا کہ طالبان افغانستان، ہندوستان کی کاوشوں کو سراہتے ہیں اگر وہ سب افغان قوم کے مفاد ہو،لیکن ہندوستان نے اب تک چالیس سالوں میں منفی کردار ادا کیا ہے۔

اب اس بیان کو بنیاد بنا کر کچھ میڈیا آؤٹ لیٹس یہ افواہ پھیلا رہے ہیں کہ طالبان افغانستان عید کے بعد جہاد کا سوچ رہے ہیں۔
اب یہ جنگوں کا زمانہ نہ رہا،آج کل بات چیت سے تمام معاملات حل ہو جاتے ہیں۔کوشش کریں کہ ان افواہوں اور پراپیگنڈوں کا نشانہ نہ بنیں۔

0 Comments:

ایک تبصرہ شائع کریں

:) :)) ;(( :-) =)) ;( ;-( :d :-d @-) :p :o :>) (o) [-( :-? (p) :-s (m) 8-) :-t :-b b-( :-# =p~ $-) (b) (f) x-) (k) (h) (c) cheer
Click to see the code!
To insert emoticon you must added at least one space before the code.

 
وائس آف چکوال (VOC) © 2007-2023. All Rights Reserved. Powered by Blogger
Top