
کورونا وائرس نے دنیا کے تمام ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے چند ایک غیر معروف ملک یا ریاستیں ایسی ہیں جہاں اس وائرس کے شکار سامنے نہیں آئے لیکن دنیا کے تمام ترقی یافتہ ممالک اور ترقی پزیر ممالک کی ایک لمبی فہرست ہے جو اس وائرس کا شکار ہوکر لاک ڈاؤن کا اپنا چکی ہے۔
یہ جان لیوا وائرس چین کے شہر ووہان سے برآمد ہوا، اس کے بعد دیکھتے ہی دیکھتے اس نے پورے چین کو جھنجھوڑ کے رکھ دیا، چین کو ملک بھر میں لاک ڈاؤن نافذ کرنا پڑا، چین کے بعد یہ وائرس اٹلی، سپین ، ایران، امریکہ اور پوری دنیا میں پھیل گیا اس کی وجہ سے لاکھوں افراد موت کے منہ میں جاچکے ہیں۔
ہر ملک نے اس وائرس سے نمٹنے کیلئے ایک ہی طریقہ اپنا یا اور ملک کو لاک ڈاؤن کردیا، سکول کالج، بازار ، پارک، ٹریفک، انڈسٹریز سب بند ، معیشت کا پہیہ رک گیا، تجارت بند ہوگئی، تعلیم ہو یا تعمیراتی کام ٹھپ ہوگئے غرض زندگی کے تمام کام جامد ہوگئے لیکن ایک ملک ایسا بھی تھا جو کوروناکا مقابلہ اس پالیسی سے ہٹ کرکررہا تھا۔
وہ ملک تائیوان تھا، جہاں کورونا وائرس پھیلا لیکن حکومت نے ملک میں لاک ڈاؤن نافذ نہیں کیا، دنیا بھر کے ان ممالک جہاں روز ہزاروں افراد اس وائرس کا شکار ہوتے ہیں اور جہاں سینکروں ہلاکتیں ہورہی ہیں دنیا بھر کا میڈیا ان ممالک کی رپورٹنگ میں مصروف ہے لیکن تائیوان جس نے اس وائرس کو پھیلتے ہی قابوکیا اور وہاں کورونا وائرس کے مریضوں کے کیسز رک گئے اور اب 17 روز سے اس ملک میں ایک بھی نیا کیس رپورٹ نہیں ہوا ہے، یہ سب کچھ تائیوان نے بغیر لاک ڈاؤن کیے کیا ہے، لیکن دنیا کا میڈیا اس پر خاموش ہے۔
چین کے بالکل ساتھ واقع تائیوان میں کل429 کورونا کے مریض سامنے آئے جن میں سے صرف 6 افراد ہلاک ہوئےاور گزشتہ 17 دنوں سے وہاں کورونا کا کوئی لوکل کیس سامنے نہیں آیا ہے، تائیوان میں سکول، کالج اور دکانیں سب کھلا تھا، اس ملک کی معاشی سرگرمیاں جاری رہیں، سپورٹس مقابلے جاری تھے مگر تماشائیوں کے بغیر، تائیوان ہی وہ پہلا ملک تھا جس نے ووہان سے فضائی آپریشن معطل کیا، کسی اور ملک کے اس وائرس کو سنجیدگی سے لینے سے پہلے تائیوان نے اس کے خلاف اقدامات کرلیے تھے۔
ایک تائیوان کی شہری کا کہنا تھا کہ تائیوان میں لوگوں نے اس وبا کو بہت سنجیدگی سے لیا، سب نے ماسک پہنے ، سماجی فاصلہ برقرار رکھا۔
دنیا بھر کے بہت سے ممالک اور عالمی ادارہ صحت تائیوان کو ایک الگ ریاست کی حیثیت سے تسلیم نہیں کرتے،لیکن اس ملک نے بغیر کسی بیرونی مدد کے اس مصیبت پر تن تنہا قابو پالیا جس پر دنیا کی سپر پاور سمیت ترقی یافتہ ممالک قابو پانے میں ناکام نظر آتے ہیں۔
0 Comments:
ایک تبصرہ شائع کریں