
جو لوگ ڈراموں میں دلچسپی لے رہے ہیں، اللہ کے کلام کے مطابق ان میں جنت کی علامت نہیں پائی جاتی۔۔ ڈراموں سے ، فلموں سے آج تک کوئی صحیح راستے پر نہیں چلا۔مفتی طارق مسعود
اپنے بیان میں مفتی طارق مسعود کا کہنا تھا کہترکی کا صدر ہے طیب اردگان۔۔ اس نے بھی ڈرامے بنائے ، میں ڈراموں کو جائز نہیں کہتا لیکن اس نے ایک ویژن سامنے رکھا کہ خلافت عثمانیہ کا صحیح تصور دکھانا ہے۔ فیملی سسٹم کو جوڑنا ہے۔ طیب اردگان اپنی قوم کو ترغیب دے رہا ہے کہ کم عمری میں شادی کرو۔ ہم نے اپنی نسل کو بڑھانا ہے۔
لوگ کہتے ہیں کہ ڈرامے نے اربوں روپے کا بزنس کرلیا لیکن کلچر کا بیڑہ غرق کرلیا۔
اللہ کا واسطہ لوگ ڈراموں میں بے انتہا دلچسپی لے رہے ہیں۔ رو رہے ہیں ڈرامے دیکھ دیکھ کر ، ڈرامے سینما گھروں میں چل رہے ہیں۔ پوری فیملی کئی کئی قسطیں دیکھ رہی ہے اور ایسے جذباتی ہورہی ہے جیسے اسکے بعد کبھی ڈرامہ دیکھنا نصیب نہیں ہوگا۔ ڈرامے کی تعریفیں ہورہی ہیں کہ ایسا ڈرامہ ، ایسی فلم۔۔ میرے بھائی یہ لغویات ہیں۔ یہ وہ چیزیں ہیں جن میں وقت کے ضیاع کے علاوہ کچھ حاصل نہیں ہوتا۔
جو لوگ اس میں دلچسپی لے رہے ہیں، اللہ کے کلام کے مطابق ان میں جنت کی علامت نہیں پائی جاتی۔ آپ ڈرامے دیکھتے دیکھتے قبر میں چلے جانا، یہ ڈرامے آپکو اللہ کی جنت سے محروم کردیں گے۔ ڈراموں سے ، فلموں سے آج تک کوئی صحیح راستے پر نہیں چلا۔ ان ڈراموں نے ہمارے فیملی سسٹم کو تباہ کردیا ہے۔
کیسے کیسے ڈرامے دکھائے جارہے ہیں، طلاق کے بعد بیوی اسی گھر میں رہ رہی ہے۔ آپ سوچیں جب ہماری بچیاں یہ چیز دیکھیں گی تو طلاق کا جو تصور اسلام نے دیا ہے وہ تباہ ہوجائے گا یا نہیں؟ بار بار ڈراموں میں حلالہ دکھایا جارہا ہے۔ یہ جو بچیاں ماں باپ ہی چیختی ہیں، آپ انکی ہسٹری چیک کریں، یہ ڈرامے دیکھ کر چیختی ہیں۔
مجھے لوگ کلپ بھیج رہے ہوتے ہیں کہ مفتی صاحب یہ سین دیکھئے بہت ٹائٹ سین ہے۔کیا ہوگیا ہے؟ پاگل ہوگئے ہو؟ ایک صاحب نے مجھے کہا کہ مجھے بیوی اچھی نہیں لگتی، میں نے کہا کہ فلمیں دیکھنا چھوڑدو، اچھی لگے گی تمہیں۔
0 Comments:
ایک تبصرہ شائع کریں