|
چوآسیدن شاہ دالعلوم محمدیہ غوثیہ میں 16 سالہ طالبعلم کی پراسرار موت کا اندوہناک واقعہ سامنے آ گیا۔جمعرات کی صبح طالبعلم کی زہریلی چیز کھانے سے موت کا واقعہ معمہ بن گیا ۔ دارالعلوم محمدیہ غوثیہ کی انتظامیہ نے اپنے اثرورسوخ استعمال کرتے ہوئے بچے کی موت کو خودکشی کا رنگ دیکر معاملہ کو دبانے کی کوشش شروع کردی۔آئی جی پنجاب، آر پی او راولپنڈی، ڈی پی او چکوال واقعہ کا نوٹس لیکر اندھے قتل کی تحقیقات کرائیں۔ چوآسیدن شاہ (ملک عظمت حیات سے) چوآسیدن شاہ دارالعلوم محمدیہ غوثیہ مین بازار چوآ میں جمعرات کے روز صبح 08:30 بجے زین ولد سلطان محمود سکنہ چک مجاہد تحصیل پنڈدادنخان ضلع جہلم کی مدرسہ میں موت کا واقع معمہ بن گیا ۔ دارالعلوم انتظامیہ کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ 16 سالہ زین نے زہریلی گولیاں کھا کر خود کشی کی ۔ وجہ مدرسے میں موبائل فون رکھنے کی بتائی جاتی ہے ۔ جبکہ اصل حقائق کچھ اور ہیں کیونکہ اس سے پہلے بھی مدرسے میں طالبعلم موبائل استعمال کر رہے ہیں ۔ موت سے قبل طالبعلم کی گھر والوں سے ہنسی خوشی فون کال پر بات بھی ہوئی ۔پوسٹمارٹم رپورٹ کے مطابق بچے کی موت زہریلی گولیاں کھانے سے ہوئی مگر صورتحال کو دیکھا جائے تو صاف شفاف تحقیقات ہونی چاہیئے کہ بچے نے گولیاں خود کھائیں یا اسے کھلائی گئی ۔ بچے نے خودکشی کی ہے یا بچے کو گولیاں دیکر قتل کیا گیا ۔ بچے کو موبائل فون لانے کی اجازت نہیں ہے تو زہریلی گولیاں کیسے مدرسہ میں لے گیا ۔مدرسہ دارلعلوم محمدیہ غوثیہ میں 16 سالہ زین کی موت کے بعد کئی اور سوال بھی جنم لے رہے ہیں ۔آئی جی پنجاب، آر پی او راولپنڈی، ڈی پی او چکوال محمد بن اشرف واقعہ کی تحقیقات کراکر انکوائری کریں، اصل حقائق سامنے لائے جائیں اور ملزمان کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے۔تاکہ آئندہ کوئی ایسا واقعہ نہ رونما ہو ۔ دوسری جانب دارلعلوم کی انتظامیہ کی جانب سے واقعہ کو دبانے کی بھی کوشش کی جا رہی ہے |
|---|
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)

0 Comments:
ایک تبصرہ شائع کریں