ٖ صحافیوں کا گھر چکوال پریس کلب وائس آف چکوال (VOC)
ہیڈ لائن

2:26 PM استاد کا احترام

کسی بھی ضلع کے پریس کلب کو صحافیوں کا گھر سمجھا جاتا ہے اور ہر ضلع کے صحافی کو اپنے اس گھر کا حصہ ہونے پر فخر ہوتا ہے اور اگر آپ ملک بھر کے پریس کلب پر نظر دوڑائیں تو پتہ چلتا ہے کہ جس ضلع کا پریس کلب مضبوط ہے وہاں کے صحافی  اور صحافت بھی خوشحال ہیں اور اس حلقے کے لوگوں کے مسائل بھی اچھے انداز سے حل ہوتے دکھائی دیتے ہیں 

اب ہم بات کرتے ہیں چکوال پریس کلب کی جو کہ ایک عرصہ دراز سے بہت سی مشکلات کا شکار ہے  اور مختلف   ادوار میں کبھی سیاسی پردہانوں اور کھبی اپنوں نے ہی اس کے خلاف سازشیں کی ہیں یہی وجہ ہے چکوال پریس کلب ترقی نہ کر سکا

جیسا کہ میں نے تحریر کے شروع میں لکھا ہے کہ کسی بھی پریس کلب کی مضبوطی ہی دراصل وہاں کے صحافیوں کو مضبوط کرتی ہے اور صحافی اپنی بھرپور صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر عوام کے مسائل کو حل کرواتے ہیں مگر چکوال پریس کلب کے خلاف ہے در پے سازشوں نے نہ صرف اس کو کمزور کیا بلکہ یہاں کے صحافی بھی مشکلات کا شکار نظر آتے ہیں اور صحافت زوال پذیر نظر آتی ہے یہیں وجہ ہے کہ چکوال میں آج تک صحافیوں کے لیے رہائشی کالونی کا قیام یا کسی بھی صحافی کو سرکاری طور پر پلاٹ یا دیگر کسی بھی قسم کی کوئی سہولت نہ مل سکی 

اگر مقامی صحافیوں کی حالت زار کی بات کی جائے تو حالیہ کرونا وائرس کی لہر میں بہت سے صحافی دوستوں کو گھر کے اخراجات پورے کرنے بھی مشکل ہو گئے اور جن ہاتھوں میں قلم ہوتی تھیں انہی ہاتھوں نے قلم چھوڑ کر بیلچے اٹھا لیے اور مزدوری شروع کر دی 

چکوال پریس کلب کے موجودہ عہدیداران و ممبران کی تعداد 50 سے زائد ہے راقم کو پریس کلب کا حصہ بنے ہوئے قریب 5 ماہ ہونے کو ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر کافی وقت ادارے میں گزرتا ہے پریس کلب روزانہ کی بنیاد پر قریب دو گھنٹے کے لیے اوپن ہوتا ہے اور کوئی بھی صحافی دوست یا سول سوسائٹی بلا روک ٹوک یہاں آسکتے ہیں اور اگر یہ کہا جائے کہ  پریس کلب کے دروازے ہر خاص و عام کے لیے کھلے ہیں تو کچھ غلط نہ ہو گا  چند سینئر عہدیدران باقاعدگی سے اس ادارے کو اپنا قیمتی وقت روزانہ کی بنیاد پر دیتے ہیں 

  موجوہد پریس کلب کی منتخب قیادت جس میں چیئرمین خواجہ بابر سلیم محمود صدر شیفق ملک جنرل سیکرٹری ذوالفقار میر اور دیگر انتظامیہ ہر ممکن کوشش اور دستیاب وسائل (جو کہ نہ ہونے کے برابر ہیں ) کو بروئے کار لانے میں مصروف عمل ہے اور اس تگ دوڑ میں لگی نظر آتی ہے کہ کسی بھی طریقے سے  پریس کلب کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جا سکے  مگر  وسائل اور حکومتی سرپرستی نہ ہونے کی وجہ سے چکوال پریس کلب کے انتظامی معاملات کو انتہائی مشکل سے چلایا جا رہا ہے اور راقم چشم دید گواہ ہے کہ متعدد بار چیئرمین صدر اور جنرل سیکرٹری نے اپنی جیب سے انتظامی معاملات کو چلانے کے لیے رقم دیں ہے 

جبکہ یہ ادارہ  عوام کے مسائل کے حل کے لیے روزانہ کی بنیاد پر  اپنے لائیو اسٹوڈیو سے پروگرام کر رہا ہے اور عوام کے مسائل کو حکام بالا تک پہنچانے میں اپنا بھرپور صحافتی کردار ادا کر رہا ہے 

میں سمجھتا ہوں کہ اگر اس ادارے سے منسلک 50 سے زیادہ صحافی دوست جو کہ بھرپور صلاحیتوں کے مالک ہیں اگر آپس کے اختلافات ختم کرکے  اور ایک دوسرے کی کردار کشی سے نکل کر اس ادارے کی تعمیر و ترقی میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں تو کوئی وجہ نہیں کہ یہ ادارہ ترقی کی راہ پر گامزن نہ ہو سکے۔ ادارے کی ترقی کے ساتھ ہی یقینی طور پر  مقامی صحافیوں کے مسائل میں بھی واضح  کمی آئی گی۔

اب ضرورت اس بات کی ہے کہ پہلے مرحلے میں مقامی سیاست دان سماجی شخصیات اور مخیر حضرات  اس ادارے کی سرپرستی کریں اور اس کے مالی معاملات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں کیونکہ سیاست دانوں کی چھوٹی سے لے کر بڑی کوریج تک اس ادارے سے منسلک صحافی دوستوں کے اخبارات اور چینل پر چلتی ہیں اور اکثر سیاست دان پریس کلب کا چکر لگا کر فوٹو سیشن کرا کر چلتے نظر آتے ہیں

چکوال کے صحافی اور عوام موجودہ پڑھی لکھی قیادت سے یہ توقع رکھتے ہیں کہ ان کے مسائل کے حل اور علاقے کی تعمیر و ترقی میں چکوال پریس کلب اہم رول ادا کریں گا اور دعاگو ہیں کہ اللہ تعالیٰ چکوال کے صحافیوں میں اتفاق و اتحاد پیدا کریں تاکہ ہم سب ملکر اپنے علاقے اور لوگوں کے مسائل حل کروانے میں کلیدی کردار ادا کر سکیں آمین

0 Comments:

ایک تبصرہ شائع کریں

:) :)) ;(( :-) =)) ;( ;-( :d :-d @-) :p :o :>) (o) [-( :-? (p) :-s (m) 8-) :-t :-b b-( :-# =p~ $-) (b) (f) x-) (k) (h) (c) cheer
Click to see the code!
To insert emoticon you must added at least one space before the code.

 
وائس آف چکوال (VOC) © 2007-2023. All Rights Reserved. Powered by Blogger
Top