لندن سے تعلق رکھنے والی 14 سالہ لڑکی کی باقیات کو اس امید پر منجمد کر دیا گیا ہے کہ شاید کبھی کوئی اسے زندہ کر دے۔ کینسر سے مرنے والی اس لڑکی کو کم عمر ی کی وجہ سے مرنے کے بعد منجمد ہونے کے لیے عدالت سے اجازت لینا پڑی۔ اسے مشی گن کی لندن میں واقع کمپنی کریونک انسٹی ٹیوٹ میں محفوظ کیا گیا ہے۔
کلنٹن ٹاؤن شپ میں واقع کریونک انسٹی ٹیوٹ کے منیجر زواکی نے بتایا کہ اس کی کمپنی دنیا میں واقع تین کمپنیوں میں سے ایک ہے۔
دوسری کمپنیوں میں سے ایک روس میں اور دوسری ایریزونا میں ہے۔
کینسر سے مرنے والی لڑکی، جس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا، کو پچھلے مہینے برٹش ہائی کورٹ نے منجمد ہونے کی اجازت دی تھی۔ اکتوبر کے وسط میں مرنے والی لڑکی نے عدالت کو بتایا تھا کہ جب کبھی اس کے کینسر کا علاج دریافت ہوا تو وہ دوبارہ زندہ ہوگی، چاہے اس میں سینکڑوں سال لگیں۔
سٹینفورڈ یونیورسٹی سنٹر فار لا اینڈ بائیو سائنسز کے پروفیسر اور ڈائریکٹر ہانک گریلے نے بتایا کہ اس وقت سائنس کے پاس لاشوں کو دوبارہ زندہ کرنے کے حق میں ایک بھی ثبوت نہیں، نہ ہی سائنس اس وقت اسے سپورٹ کرتی ہے۔
کریونک انسٹی ٹیوٹ کو 1976 میں بنایا گیا تھا۔ اس میں پہلا مریض 1977 میں لایا گیا۔ اب تک یہاں 145 انسان اور 125 پالتو جانور محفوظ ہیں جبکہ 600 ممبران مرنے کے بعد محفوظ ہونگے۔
زواکی یہاں منجمد ہونے والوں کو مریض کہتا ہے ، وہ انہیں لاشیں نہیں سمجھتا۔زواکی کا کہنا ہے کہ یہاں محفوظ ہونے والے 90 فیصد جانور بلی اور کتے ہیں جبکہ دوسرے جانوروں میں طوطے، گوہ اور چوہا شامل ہیں۔
کریونک انسٹی ٹیوٹ دو طرح سے اپنی خدمات فراہم کرتا ہے۔ تاحیات ممبر شپ کے لیے ایک دفعہ 1250 ڈالر اور منجمد ہوتے وقت 28ہزار ڈالر ادا کرنے پڑتے ہیں۔ سالانہ ممبر شپ کے لیے ابتدائی فیس 75 ڈالر، سالانہ فیس 120 ڈالر اور منجمد ہوتے وقت 35 ہزار ڈالر دینا پڑتے ہیں۔
کریونک انسٹی ٹیوٹ کے ممبر ہی اپنے پالتو جانوروں کو منجمد کرا سکتے ہیں۔ جانوروں کے سائز کے حساب سے ہی ممبروں سے قیمت وصول کی جاتی ہے۔ بلی کو عموماً 5800 ڈالر میں منجمد کیا جاتا ہے۔
0 Comments:
ایک تبصرہ شائع کریں
Click to see the code!
To insert emoticon you must added at least one space before the code.