آپ اعلی پائے کے ادیب،شاعر بے مثال، مقرر شیریں مقال اور رہنمائے عارفاں تھے آپ کے فارسی کلام کے عاشقوں میں وہ عظیم ہستی شامل تھی جسے خود اہل زباں پارس اعلی مقام عطا کرتے ہیں یعنی ، علامہ اقبال!
حضرت قدسی علیہ رحمتہ کی عظمت کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ آپ کے نیاز مندوں میں علامہ اقبال، مولانا اشرف علی تھانوی، مولانا محمد علی جوہر ، خواجہ حسن نظامی ، مولاناشوکت علی ، پیر مہر علی شاہ، پیر جماعت علی شاہ ، اکبر الہ آبادی ، ابو الاثر حفیظ جالندھری ، علامہ سید سلیمان ندوی ، شہید ملت لیاقت علی خان ، حکیم نا بینا ، مولانا شاہ سلیمان پھلواری ، مولانا ابو الکلام آزاد ، ڈاکٹر مختار احمد انصاری ، مہاراجہ سر کشن پرشاد ، بیگم صاحبہ والئی بھوپال ، سیماب اکبر آبادی ، نیاز فتح پوری ، جگر مراد آبادی ، حکیم نیر واسطی ، خواجہ ناصر نزیر فراق دہلوی ، نوح ناروی ، اصغر گونڈوی ، ملا رموزی ، خاص طور پر قابل زکر ہیں- ہر مکتبہ خیال کے ہزاروں افراد آپ کے آستانے پر حاضر ہو کر سکون طمانیت کی دولت سے مستفید ہوتے رہے ہیں...
آپ بھوپال کے رہنے والے تھے جہاں پہاڑ کے دامن میں ایک وسیع وعریض باغ میں آپ کا آستانہ تھا جو کہ آستانہ قدسی کے نام سے مشہور تھا یہ آستانہ قدسی جہاں فطری حسن کا مرکز، لطف و سرور سرمدی کا منبع ، معنبر و معطر فضا کی آماجگاہ ، دلفریب و دلکش مناظر کا مرقع تھا ، وہاں فیض روحانی کا سر چشمہ ، رشد و ہدایت کا بحر رواں اور اطمینان قلب و جاں کا مظہر بھی تھا. یہی وہ آستانہ ہے جہاں حکیم الامت ، مفکر پاکستان علامہ اقبال جامع مسجد دہلی کے خطیب شمس العلما سید احمد کے ہمراہ تشریف لائے اور مسحور کن ماحول اور دیدہ و دل کو آفاقی لذت عطا کرنے والے سماں سے متاثر ہو کر فی البدیہہ یہ قطع موزوں کیا اور جملہ حاضرین آستانہ کو روانہ ہوتے وقت سنایا.
چشمہء فیض تشنہ لب کے لیے
مرکز رشد بہر اہل صفا
کوئی سمجھے تو ہے مقام قدس
آستانہ جناب قدسی کا
(اقبال اور بھوپال ) صہبا لکھنوی
علامہ اقبال کی مشہور نظم جواب شکوہ کے محرک بھی قلندر زماں اسد الرحمان قدسی ہی ہیں قلندر زماں کی رحلت کی خبر جنگ اخبار کراچی میں اس طرح شائع ہوئی تھی 25 نومبر 1977" مشور نظم جواب شکوہ کے محرک اور ممتاز عالم دین شاہ اسد الرحمان قدسی وفات پا گئے،،
تقسیم ہند تک حضرت قلندر زماں آستانہ قدسی بھوپال میں فروکش رہے اور قیام پاکستان کے فورا بعد یہاں کی سکونت ترک کر کے نئی مملکت اسلامیہ کا سفر اختیار کیا تمام سازو سامان تقسیم کر دئیے گئے اور آستانے کی عمارتیں ، باغ ، مسجد ، ایگر یکلچر فارم ، چراگاہ ، نواب رشید اظفر کی تحویل میں دے دئیے گئے...اور آپ بھوپال سے ہجرت فرما کر لاہور حکیم نیر واسطی کے گھر تشریف فرما ہوئے اور کئی سال وہی مقیم رہے پھر وہاں سے صوبہ سندھ کے کوہستانی علاقے کے ایک قصبے تھانہ بولا خان تشریف لے آئے اور یہاں سکونت پزیر ہوئے کچھ عرصہ وہاں رہنے کے بعد کوٹری میں قیام کیا کچھ عرصہ بعد بہاول پور میں جلوہ افروز ہوئے اس کے بعد آپ چکوال آئے اور اس علاقے کے نامور وکیل جناب افتخار ناطق کے گھر قیام کیا اور ناطق وکیل صاحب نے بھون میں لب سڑک ایک قطعہ زمین حاصل کیا اور ایک شاندار وسیع و عریض آستانہ تعمیر کرا دیا۔
حضرت اس میں مستقل طور پر اقامت پذیر ہوگئے آپ نے اپنی حیات مبارکہ کا آخری حصہ اسی آستانہ پر گزارا آپ کی وفات 25 نومبر 1977 آستانہ قدسی بھون ضلع چکوال میں ہوئی... الغرض یہ آستانہ قدسی بھون بڑی قدرومنزلت کا حامل ہے یہ مختصر سا تعارف آپ کے عقیدت مند ڈاکٹر محمود الرحمان کی کتاب قلندر زماں شاہزادہ اسد الرحمان قدسی ( احوال و آثار ) سے نقل کیا گیا ہے اس تصنییف میں آپ کے مکمل حالات زندگی تفصیل سے درج ہیں ۔
اس کے علاوہ گورنمنٹ کالج چکوال موجودہ یونیورسٹی آف چکوال کے شعبہ اردو کے پروفیسر ارشد محمود صاحب نے اپنی تصنیف ارمغان قدسی شخصیت اور فن میں خامہ فرسائی فرمائی ہے اور انہی موصوف کی بدولت میرے دل میں شمع قدسی فروزاں ہوئی قلندر زماں کی مایہ ناز کتب جو علمی خزانہ ہیں آستانہ قدسی بھون سے بہت مناسب ھدیہ سے مل سکتی ہیں .آستانہ قدسی کے انتظامات اور کتابوں کی چھپائی کا فریضہ قلندر زماں کی منہ بولی بیٹی بتول ( جن سے مجھے ملاقات کا شرف حاصل ہے) اور پروفیسر ارشد محمود صاحب اور دیگر حضرت صاحب کے عقیدت مند سر انجام دے رہے ہیں.
آستانہ قدسی پر خدمت کی ڈیوٹی حافظ زاہد صاحب جو کہ بھون کے ہی رہنے والے ہیں کے سپرد ہے قلندر زماں کی زندگی میں شرف حاضری کی سعادت حاصل کرنے والے صاحب بابا عبدالحمید رحمانی جو کے چکوال شہر کے رہنے والے ہیں بروز سوموار اور جمعرات چاہے گرمی ہو یا سردی آپ گلاب کے پھول اور اگر بتیاں اٹھائے عقیدت و احترام سے لبریز آستانے پہ اس بوڑھی عمر میں بھی حاضری دینا نہیں بھولتے اور میں گناہ گار جب بھی ان سے ملاقات ہو دعائیں لینا نہیں بھولتا....
0 Comments:
ایک تبصرہ شائع کریں
Click to see the code!
To insert emoticon you must added at least one space before the code.