ٖ نہ بجلی نہ گیس نہ پانی پھر بھی دل ہے پاکستانی وائس آف چکوال (VOC)

نہ بجلی نہ گیس نہ پانی 

پھر بھی دل ہے پاکستانی 


اسلامی جمہوریہ پاکستان کی رحم دل اور سخی حکومت نے پورا ایک ماہ عوام کو مفت آٹا تقیسم کرنے کے بعد 

پٹرول کی قیمت میں 12 روپے اضافہ جبکہ 

سوئی ناردرن گیس کے بلوں میں ایک گمنامی ٹیکس جو قبل ازیں 40 روپے آتا تھا اب اسے بڑھا کر 500 روپے کر دیا گیا ہے

جس کا مطلب یہ ہے اگر آپ نے  گیس 400 روپے کی استعمال کی ہے تو یہ گمنامی ٹیکس و دیگر ٹیکسز ملا کر اپ کابل 1200 روپے آئے گا 

راقم اس سے قبل بھی لکھ چکا ہے کہ یہ مفت آٹا عوام کے گلے پڑھ جائے گا اور حکومت کی طرف سے دی جانے والی یہ سسبڈی حکومت سود سمیت واپس لے گی 


آج صبح سوئی  گیس کے دفتر  میں راقم اپنا بل جو کہ جینوئن 1000 ہزار روپے بنتا ہے جبکہ جمع 3000 ہزار روپے کروانے ہیں لے کر پہنچا کہ چیک کرواتے ہیں یہ معاملہ کیا  ہے تو وہاں پہلے سے موجود دیگر مرد و خواتین اپنے اپنے بل ہاتھوں میں اٹھائے ماتم کدہ تھے سیٹ پر براجمان شخصیت ایک ایک کو دلیل کے ساتھ سمجھا رہی تھی کہ سرکار نے ٹیکسز بڑھا دیے ہیں جس پر ایک خاتون خانہ کا کہنا تھا کہ ہم تو گھر میں دو فرد ہیں ہمارا گیس کا استعمال بہت ہی کم ہے ہم نے گیس اتنی استعمال نہیں کی جتنے ٹیکس شامل کر دیے گئے ہیں

 

اہل علم اور دانشوروں تجزیہ نگاروں سے ایک سوال پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا اس سب عمل کو نکی یا وڈی ڈکیٹی لکھ سکتا ہوں کیونکہ ڈکیٹی کی بھی مختلف اقسام ہوتی ہیں 


پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جس میں ماچس کی ایک ڈبی سے لیکر اشیاء خوردونوش اور ہر ایک استمعال ہونے والی چیز میں ٹیکسوں کی بھرمار ہو چکی اس کے بدلے عوام کو کیا سہولیات دی جا رہی ہیں

 

اور آخری بات جو شہری 20000 ہزار روپے ماہانہ کماتا ہے وہ اس کا آدھا تو ٹیکسز کی مد میں دے دیتا ہے باقی وہ کیسے گزرا کرتا ہو گا یہ اللہ ہی جانتا ہے 

اللہ تعالیٰ ہمارے حال پر رحم فرمائے 

دعاؤں کا طلبگار

راجہ افتخار احمد

صحافی و کالم نگار

0 Comments:

ایک تبصرہ شائع کریں

 
وائس آف چکوال (VOC) © 2007-2023. All Rights Reserved. Powered by Blogger
Top