ٖ کلکی اوتار اور حضرت محمد صل اللہ علیہ وآلہ وسلم وائس آف چکوال (VOC)

 

یہ مضمون پڑھ کر آپ کے ایمان کو تازگی ملے گی۔


طارق محمود طالب

اس کتاب کا مصنف ایک ہندو پنڈت ”وید پرکاش اپادھیائے“ ہے یہ اگر کوئی مسلمان ہوتا تو وہ اب تک جیل میں ہوتا یا قتل ہو گیا ہوتااور اس کتاب پر پابندی لگ چکی ہوتی۔


دین اسلام ایک عالمگیر ضابطہ حیات ہے۔ اس کائنات کے مالک اور خالق کا عطاکردہ یہ وہی دین ہے جو تاقیامت آنے والے انسانوں کا رہنما ہے۔ اللہ رب العزت نے نبی پاک ﷺ کی ذات بابرکات کو رہتی دنیا  کے لیے بشیر و نذیر بنا کر بھیجا ہے۔ بحیثیت مسلمان آپ ﷺ کی ذات سے محبت ہمارے ایمان کا جزو لازم ہے۔ ہم آپ ﷺ کے عطا کردہ ایک ایک لفظ اور ایک ایک عمل کو حق اور سچ مانتے ہیں اور آپ کی تعلیمات پر عمل ہی ہماری زندگی کا حاصل و حصول ہے۔ ہمارے ایمان کو اس وقت تقویت ملتی ہے جب دوسرے مذاہب کے لوگ بھی آپ ﷺ کے بلند مرتبے اور اور عظمت کا اعتراف کر تے ہیں۔ جیسا کہ ایک ہندو شاعر ”دلو رام کوثری“نے اپنی نعت میں کہا ہے کہ


کچھ عشق پیمبر میں نہیں شرط مسلماں 

ہیں کوثری ہندو بھی طلبگار محمد (ﷺ)


اسی طرح کافی عرصہ پہلے ایک ہندو مصنف لکشمن داس نے نبی پاک ﷺ کی سیرت پر ایک کتاب ”عرب کا چاند“ تحریر کی تھی۔ اس کتاب  میں اس نے جگہ جگہ آپ ﷺ کے بلند اور عظیم مرتبے کا اعتراف کرتے ہوئے آپ کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ اپنی مذہبی کتابوں کے مطابق پوری دنیا کے ہندو ایک ”اوتار“ یعنی مذہبی پیشوااور رہنما کی آمد کے منتظر ہیں۔اس اوتار کی مختلف نشانیاں ان کی مقدس کتابوں  میں جگہ جگہ موجود ہیں۔ بھارت کے ایک پنڈت وید پرکاش اپا دھیائے نے ایک کتاب ”کلکی اوتار اور نبی کریم ﷺ“ کے عنوان سے لکھی ہے۔ جس میں انہوں نے تصدیق کی ہے کہ ہندو اپنے عقیدے کے مطابق جس اوتار کا انتظار کر رہے ہیں وہ نبی پاک ﷺ ہی کی ذات ہے۔ کتاب کے ذکر سے پہلے اس پر ایک دو تبصرے ملاحظہ فرمائیں۔ سودامنی سنسکرت یونیورسٹی الٰہ آباد کے پروفیسر ”جھوپاشری جے کشور شرما“ نے لکھا ہے:

”پیش نظر کتاب کلکی اوتار اور حضرت محمد ﷺ کا تطبیقی مطالعہ پیش کرتی ہے جو نئے اسلوب اور خاص انداز میں ہے۔ جسے پڑھتے ہوئے اطمینان ہوتا ہے اور مصنف کے خصوصی کمال کا اظہار یہ کہ، دور جدید کے عوام کو اتحاد کا تحفہ پیش کرتے ہیں۔ اس سبب سے میرا قلب انتہائی مسرت سے لبریز ہو رہا ہے۔ عالی جناب مصنف پر خدائے پاک (ایشور) اپنی نظرت التفات فرمائے اور فلاح یاب کرے۔ اس حسین تصنیف کو دیکھنے کے بعد کوئی دوسری تصنیف دیدہ زیب نظر نہیں آتی۔“


ورانئے سنسکرت یونیورسٹی کے پروفیسر اور نیپالی سنسکرت کالج کے پرنسپل ڈاکٹر کوند کوی راج (ایم اے۔ ایم ایس ایچ، ایم ڈی، پی ایچ ڈی) نے لکھا کہ ”کلکی اتار اور حضرت محمدﷺ“ کتاب میں نے پڑھی۔ تمام دنیا میں پھیلے ہوئے اصولیاتی باہمی تعصب کو مٹا کر بنی نوع انسان کو ایک اصول کا پابند کرنے کے لیے آپ نے جو بے تکان کوشش کی ہے وہ انتہائی قابل تحسین ہے۔“

عالی جناب خلیل اللہ حسینی، صدر کل ہند مجلس تعمیر ملت نے لکھا ہے کہ ”جناب وید پرکاش اوپادھیائے کی تحقیق قابل قدر ہے۔ ضرورت ہے کہ اہل ملک بڑی تعداد میں اس کتاب کو پڑھیں اور خود مسلمانوں پر یہ پابندی عائد ہوتی ہے کہ وہ دنیا کو بتائیں کہ کلکی اوتار کون ہیں۔جو لوگ اس مقالہ کو غیر مسلموں تک پہنچانے لیے شائع کریں گے وہ آخرت میں اس کا اجر پائیں گے۔خود ڈاکٹر وید پرکاش اوپادھیائے صاحب قابل مبارکباد ہیں کہ انہوں نے تحقیق کا حق ادا کردیا ہے۔“

قارئین! میں اس پر مزید کچھ لکھے بغیر ”پرسش احوال“والے معروف کالم نگار جناب حمید اختر کے کالم کا ایک اقتباس روزنامہ ”دن“ کے شکریے کے ساتھ قارئین کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں کیونکہ یہ مذکورہ کتاب پر ایک سیر حاصل اور جامع تبصرہ ہے۔ قارئین سے درخواست ہے کہ اس تحریر کو زیادہ سے زیادہ احباب تک پہنچائیں۔ اس طرح دین اسلام کی اشاعت کا حق بھی ادا ہو گااور پڑھنے والوں کے ایمان کو تقویت اور پختگی بھی نصیب ہو گی۔

”کلکی اوتار اور حضرت محمد ﷺ“بھارت میں شائع ہونے والی ایک پڑھے لکھے، عالم فاضل ہندو پنڈت کی کتاب ہے۔ جس میں مصنف نے ہندؤوں کی مذہبی کتابوں سے ثابت کیا ہے کہ وہ اپنے عقیدے کے مطابق جس آخری اوتار کے منتظر ہیں اور جو،ان کے عقائد کے مطابق نہ صرف ان کے بلکہ پوری دنیا کے نجات دہندہ ہیں وہ حضرت محمد ﷺ کے روپ میں بہت پہلے آ چکے ہیں۔بھارت کے بیشتر ذمہ در اور ذی فہم شہریوں کا کہنا ہے کہ یہ کتاب اگر کسی مسلمان نے لکھی ہوتی تو اسے گرفتار کرکے اب تک جیل میں ڈال دیا گیاہوتا یا وہ قتل ہو گیا ہوتا، کتاب کی تمام کاپیاں ضبط ہو چکی ہوتیں، اس کی اشاعت اور خریدو فرخت پر پابدی عائد کر دی جاتی اور بھارتی مسلمانوں کا خون بہانے سے بھی گریز نہ کیا جاتالیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ یہ کتاب کسی مسلمان کی تحریر کردہ نہیں ہے۔بلکہ یہ ایک عالم فاضل ہندو پنڈت وید پرکاش اپادھیائے کی تصنیف ہے جو ایک دانشور کی حیثیت سے پہلے ہی بڑی اچھی شہرت کے مالک ہیں۔ یہ مصنف بنگال کے رہنے والے ایک ہندو برہمن ہیں اور الٰہ آباد یونیورسٹی میں ریسرچ سکالر کی حیثیت سے خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔

یہ کتاب انہوں نے برسوں کی تحقیق کے بعد لکھی اور شائع کی ہے اور اشاعت سے قبل پنڈت وید پرکاش نے کالکی اوتار کی بابت اپنی اس تحقیق کو ملک کے آٹھ مشہور ومعروف محقق پنڈتوں کے سامنے پیش کیا، جو اپنے شعبے میں مستند گرادنے جاتے ہیں۔ ان پنڈتوں نے کتاب کے بغور مطالعے اور تحقیق کے بعد یہ تسلیم کیا ہے کہ کتاب میں پیش کیے گئے حوالہ جات مستند اور درست ہیں۔

برہمن پنڈت وید پرکاش نے اپنی اس تحقیق کا نام ”کالکی اوتار“ یعنی تمام کائنات کے رہنما رکھا ہے۔ہندووں کی اہم مذہبی کتب میں دراصل ایک عظیم رہنما کا ذکر ملتا ہے۔ جسے ”کالکی اوتار“ کا نام دیا جاتا ہے، سو پنڈت وید پرکاش گہری تحقیق کے بعد یہ دعویٰ کیا ہے کہ اس کالکی اوتار سے مراد حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، جو مکہ میں پیدا ہوئے۔ چنانچہ ان کا کہنا ہے کہ تمام ہندو جہاں کہیں بھی ہوں، ان کو اب کسی اور کالکی اوتار کا انتظار کرنے کی ضرورت نہیں ہے، بلکہ اس کیلئے انہیں محض اسلام قبول کرنا ہے، اور آخری رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے نقش قدم پر چلنا ہے، جو بہت پہلے اپنے مشن کی تکمیل کے بعد اس دنیا سے تشریف لے جا چکے ہیں۔

اپنے اس دعوے کی دلیل میں پنڈت وید پرکاش نے ہندؤوں کی مقدس مذہبی کتاب”وید“ سے مندرجہ ذیل حوالے دلیل کے ساتھ پیش کیے ہیں۔

1۔ ”وید'' کتاب میں لکھا ہے کہ کالکی اوتار بھگوان کاآخری اوتار ہوگا، جو پوری دنیا کو راستہ دکھائے گا۔ان کلمات کا حوالہ دینے کے بعد پنڈت وید پرکاش لکھتے ہیں کہ اس پیش گوئی کا اطلاق صرف حضرت محمد صل اللہ علیہ وسلم کے معاملے میں درست ہو سکتا ہے۔

2۔ہندؤں کی مقدس کتابوں کے مطابق کالکی اوتار ایک جزیرے میں پیدا ہوں گے اور ہندو مذہب کی روایات کے مطابق اس علاقے کو 

 جزیرۃ العرب کہا جاتا ہے۔

3۔ مقدس کتاب وید کے مطابق ”کالکی اوتار“ کے والد کا نام ’‘وشنو بھگت“ اور والدہ کا نام ”سومتی“ بتایا گیا ہے۔اگر ان دونوں ناموں کے معانی پر غور کیا جائے توبڑی دلچسپ صورتحال سامنے آتی ہے۔ وشنو یعنی خدا اور بھگت یعنی غلام۔ یوں اردو میں آنحضرت ﷺ کے والد کا نام ”خدا کا غلام“ ہے، عربی میں عبداللہ کا مطلب بھی یہی ہے۔سومتی کا مطلب ہے امن یا سکون یا قرار۔ حضورﷺ کی والدہ ماجدہ کا نام حضرت آمنہ تھا، عربی میں جس کے معنی امن و قرار کے ہیں۔

4۔ہندؤوں کی کتابوں میں واضح طور پر بیان کیا گیا ہے کہ ”کالکی اوتار“ کی بنیادی خوراک زیتون اور کھجور ہو گی اور وہ اپنے قول وقرار میں سچا اور دیانتدار ہو گا۔نبی پاک ﷺ کو انہی اوصاف کی وجہ سے زبردست شہرت حاصل ہے۔

5۔ویدوں میں پیشین گوئی کی گئی ہے کہ ”کالکی اوتار“ کی پیدائش ایک نہایت معززاور باوقار قبیلے میں ہو گی۔یہ تعریف بھی قبیلہ قریش پر پوری طرح صادق آتی ہے جس سے آنحضرت ﷺ کا تعلق ہے۔

6۔ہندؤوں کی کتابوں میں کہا گیا ہے کہ کلکی اوتار کو خدا اپنے پیغام رساں (فرشتے) کے ذریعے تعلیم دے گا  اور یہ عمل ایک غار میں پورا ہوگا۔ہم سب جانتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ کو غار حرا میں پیغام رساں فرشتے حضرت جبرائیل علیہ السلام کے ذریعے پیغام خدا وندی پہنچایا گیا۔

7۔ مقدس اپنشدوں کے مطابق بھگوان اس ”کالکی اوتار“ کو ایک انتہائی برق رفتار گھوڑا سواری کے لیے عطا فرمائے گا، جس پر سوار ہو کر وہ دنیا بھر کا سفر کرے گا اور آسمانوں کی سیربھی کرے گا۔فاضل مصنف نے اس موقع پر وضاحت سے بیان کیا ہے کہ یہ واضح اشارہ حضور کے گھوڑے براق اور معراج شریف کے سفر کی طرف ہے۔معراج میں حضور ﷺ نے براق پر سفر کیا تھا۔ 

8۔ نیز لکھا ہے کہ بھگوان اپنے ”کالکی اوتار“ کومعجزاتی مددبہم پہنچائے گا۔اس انکشاف پر کتاب کے مصنف نے وضاحت کی ہے کہ یہ اشارہ اس مدد کی طرف ہے جو حضور  ﷺ کو جنگ بدر میں پہنچائی گئی تھی۔

9۔کلی اوتار کے بارے میں ہندو اپنشدوں میں ایک اور حیرت انگیز انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ اس کی پیدائش مہینے کی بارھویں تاریخ کو ہو گی۔ یہ حقیقت بھی سب کے سامنے ہے کہ آپ ﷺ کی پیدائش ہجری کیلنڈر کے مطابق بارہ ربیع الاول کو ہوئی۔

10۔ مقدس کتابوں میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ اوتار زبردست شہ سوار اور ماہر شمشیر زن ہوگا۔ کتاب کے فاضل مصنف نے اس بارے میں ہندؤوں کی توجہ اس طرف مبذول کروائی ہے کہ اب جبکہ گھوڑے اور تلواروں کا زمانہ ختم ہو چکا ہے اور ان کی جگہ گولہ بارود اور میزائلوں نے لے لی ہے تو وہ اپنے گھڑ سوار اور شمشیر زن اوتار کا کیوں انتظار کر رہے ہیں؟گھوڑے کی سواری اور شمشیر زنی کی مہارت بھی نبی پاک ﷺ کو حاصل تھی جنہیں اب ہندؤوں کو اپنا مذہبی اوتار تسلیم کر لینا چاہیے۔

پنڈت وید پرکاش اپادھیائے تو اس حد تک چلے گئے ہیں کہ انہوں نے ہندؤوں کو نرا احمق اور عقل سے عاری قرار دیا ہے جو آج کے دور میں کسی ماہر شاہسوار اور ماہر شمشیرزن کی شکل میں موعودہ اوتار کے منتظر ہیں۔مصنف نے اپنی کتاب میں بعض قرآنی آیات سے بھی ثابت کیا ہے کہ اس میں بھی کلکی اوتار کی جو صفات بیان کی گئی ہیں وہ بھی رسول اللہ ﷺ پر پوری اترتی ہیں۔ 

اس مضمون میں چند بنیادی نکات کا ذکر کیا گیا ہے جبکہ مصنف نے کتاب میں بے شمار شواہد پیش کیے ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ ہندو جس مذہبی اوتار کے منتظر ہیں وہ نبی کریم ﷺ ہی ہیں۔

(یہ مضمون 8 جنوری 2010ء میں اردو پوائنٹ اور پاکستان کے دیگر اخبارات میں شائع ہوا تھا)

0 Comments:

ایک تبصرہ شائع کریں

 
وائس آف چکوال (VOC) © 2007-2023. All Rights Reserved. Powered by Blogger
Top