ٖ آسیب زدہ کرسی وائس آف چکوال (VOC)


 

تحریر

راجہ افتخار احمد 


ملک پاکستان میں ایک بہت بڑی تعداد ایسی مہان اور لکی ثابت ہونے والی  کرسیوں کی ہے جس پر جو بیٹھتا ہے پھر دیکھتے ہی دیکھتے مال دولت اور شہرت کی بلندیوں پر پہنچ جاتا ہے یہیں وجہ ہے کہ سارا سال اسی کرسی کے رولے زبان زد عام رہتے ہیں مگر ان لکی کرسیوں میں چند کرسیاں آسیب زدہ بھی نکل آتی ہیں ایسی ہی ایک کرسی تحصیلدار چکوال کی ہے 


پچھلے چند سالوں میں اگر اس کرسی پر نظر ڈالی جائیں تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ کوئی بھی تحصیلدار پرسکون طریقے سے اس کرسی  پر کام نہ کر سکا اور چکوال کی یہ کرسی ہمشہ اخبارات کی سرخیوں میں رہتی ہے 

گزشتہ ایک سال میں تو اس کرسی کے چرچے مسلسل عام ہو چکے ہیں اور یک بعد دیگرے انتہائی کم وقت میں متعدد تحصیلدار چکوال یا تو خود اسے چھوڑ  کر چلے گئے یا انکی ٹرانسفر کر دی گئی ہے اور مختلف تحصیلدار صاحبان کے خلاف اکثر و بیشتر پراپرٹی ڈیلر حضرات  اور سول سوسائٹی باقاعدہ احتجاج بھی کرتی نظر آتی ہے جس کی کئی ایک وجوہات ہیں جن میں سب سے بڑی وجہ کرپشن ہے مختلف ادوار میں اس کرسی پر براجمان رہنے والے مختلف تحصیلدار صاحبان پر غیر سرکاری فیس (رشوت) کے الزامات لگتے رہے ہیں 


ان الزامات  میں کافی حد تک سچائی موجود ہے چند سال قبل ایک عزیر نے رجسڑی کروانی تھی تو وہ چار دن مسلسل تحصیل آفس کے چکر کاٹتا رہا مگر اس وقت کے تحصیلدار صاحب نے تحصیل آفس آنا ہی چھوڑ دیا  پھر وہ عزیر بتاتے ہیں کہ انکی رجسڑی ایک پراپرٹی ڈیلر کے دفتر میں ہوئی اور وہی بیان لیے گئے بیان لینے کے لیے تمام تر مواد رجسٹر مہریں وغیرہ بھی وہی پہنچی اور بیان کے بعد 20 ہزار روپے غیر سرکاری فیس ادا کی گئی یہ واقعہ  ذہن میں آ گیا تو قارئین کے ساتھ شیئر کر دیا ویسے تو وڈے بزرگ فرماتے ہیں کہ 


گل ویلے دی تے پھل موسم دا 


 بہرحال اس کا ہر گز یہ مقصد نہیں کہ اس کرسی پر بیٹھنے والے تمام افسران ہی کرپٹ ہیں بہت سی اچھی اور خوبصورت کردار رکھنی والی شخصیات اس کرسی پر اچھا کام کرکے اور سہنری یادیں چھوڑ  کر گئی ہیں بلکہ یوں کہا جائے کہ انہوں نے اس آسیب زدہ کرسی سے خود جان چھڑائی ہے تو غلط نہ ہوگا ایک دو نام میں ضرور لکھنا چاہوں گا سابق تحصیلدار چوہدری وحید صادق جو کہ اب اسسٹنٹ کمشنر کے عہدے پر ترقی پا چکے ہیں انتہائی  خوبصورت شخصیت کے مالک انسان تھے چند دن قبل چکوال سے بدلی ہونے والے تحصیلدار شاہ نواز جن کے خلاف احتجاج  بھی ہوتا رہا اور زرائع کا یہ کہنا ہے انہوں نے خود اس آسیب زدہ کرسی سے جان چھڑائی ہے بہت سی عوامی رائے میں وہ اصول  پسند اور کڑک مزاج انسان تھے 


ابھی  چند دن ہی قبل ناصر محمود ججہ سیالکوٹ سے بدلی ہو کر اس کرسی پر براجمان ہوئے ہیں 

نئے تحصیلدار صاحب کے لیے بہت سے چلنجز موجود ہیں 

کیونکہ عید الاضحی سے قبل ہمارے پریس کلب کے ایک عہدیدار نے کسی دوست کی رجسڑی کروانی تھی تو انہوں نے بتایا کہ تحصیل آفس لوگوں سے بھرا ہوا ہے گرمی کی شدت اور حبس میں شہریوں کے بیٹھنے کا بھی کوئی معقول انتظام موجود نہیں جب کہ سسٹم کی خرابی کی وجہ سے رجسڑیاں  رکی ہوئی ہیں ایڈیشنل عہدے پر کام کرنے والے تحصیلدار صاحب کے اچانک سوہاوہ تعنیاتی کے آرڈر آنے کی وجہ سے کام ادھورا رہ گیا 


نئے تحصیلدار صاحب کو کرپشن کی روک تھام ٹاؤٹ مافیا کے تحصیل  آفس داخلے پر مکمل پابندی کو فوری طور  پر ایڈریس کرنا ہوگا اور بالخصوص  روزانہ کی بنیاد پر تحصیل آفس میں آنے والے شہریوں کی رجسٹریوں کو کم سے کم وقت میں نمٹانا ہوگا اور اس کے ساتھ ساتھ تحصیل آفس میں پیشہ وار بھکاریوں کے داخلے پر فوری پابندی لگانا ہو گی کیونکہ تحصیل آفس میں روزانہ کیش کی شکل میں لاکھوں روپے کا لین دین ہوتا ہے 


ہمارے ایک دوست قاری شوکت محمود تترال اکثر ایک فقرہ بولتے ہیں کہ فقیری پا دیتی اے 


نئے تحصیلدار ناصر محمود ججہ صاحب سے درخواست ہے کہ اس آسیب زدہ کرسی پر لمبا عرصہ پرسکون طریقے سے کام کرنے کے لیے آپ کو بھی کوئی  فقیری ڈالنا پڑے  گی


 اللہ تعالیٰ سب کا حامی و ناصر ہو

0 Comments:

ایک تبصرہ شائع کریں

 
وائس آف چکوال (VOC) © 2007-2023. All Rights Reserved. Powered by Blogger
Top