|
موبائل فون کمپنیوں کے تیزی سے بڑھتے نیٹ ورک اور صارفین کی تعداد میں خاطر خواہ اضافے کے بعد گذشتہ چند سالوں سے ہمارے ہاں رہائشی گھروں اور عمارتوں پر ٹاورز کی تنصیب کا سلسلہ زور پکڑتا جا رہا ہے موجودہ ترقی یافتہ دور میں موبائل فون کی افادیت اپنی جگہ اہمیت رکھتی ہے تاہم ان ٹاورز سے نکلنے والی شعاعوں ،الیکٹرو میگنیٹک فیلڈ سے پھیلنے والی تابکاری اور اسکے نتیجے میں ہونیوالے نقصانات سے انکار کسی صورت ممکن نہیں ہے بیرون ممالک میں اس پر ریسرچ کی گئ دو سائنسدانوں نے 1996 میں لٹویا میں "اسکرونڈ ریڈ پولوکیسن اسٹیشن" کے اطراف میں رہنے والے بچوں کا تجرباتی مطالعہ کیا۔ انکی تحقیق کے مطابق اسٹیشن کے بالکل سامنے رہنے والے بچوں کی ذہنی نشوونما بری طرح متاثر تھی اور ایک مقام پر آکر رک گئ تھی ان بچوں کے ردعمل کا وقت آہستہ تر تھا اس ضمن میں ماہرین نے 20 سے 80 برس کی عمر کے 905 افراد پر بھی تحقیق کی تو معلوم ہوا کہ موبائل فون کے استعمال اور دماغ کی رسولی کا آپس میں تعلق ہے تحقیق کے مطابق دماغ کی یہ رسولی سر کے اس جانب زیادہ پائ جاتی ہے جسطرف کے کان کے ساتھ فون زیادہ استعمال کیا جاتا ہے ماہرین کا کہنا ہے کہ زندگی بھر میں 2000 گھنٹوں یا اس سے زیادہ عرصے تک موبائل فون استعمال کرنے والوں میں دماغ کی رسولی کے خطرات میں 240 فیصد اضافہ ہو جاتا ہے ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف امریکہ میں ہر سال دو لاکھ افراد میں یہ بیماری سامنے آتی ہے اس حوالے سے تحقیق کرنے والے محقق" نیل جیری" کے مطابق شعاعوں کے اثرات کا دارومدار صرف ٹاور کے فاصلے پر ہی منحصر نہیں بلکہ زمین کی "ٹویو گرافی" بھی اس سلسلے میں اہم کردار ادا کرتی ہے ماہرین کا دعوای ہے کہ اگر الیکٹرو میگنیٹک فیلڈ کم سطح کی بھی ہوں تو یہ دماغ کی رسولی،خون کا کینسر،امراض قلب،ڈپریشن،سردرد اور جنسی مسائل کا باعث بن سکتے ہیں موبائل فون ٹاور جنہیں Base station بھی کہا جاتا ہےاپنے اردگرد برقی مقناطیسی میدان پیدا کرتے ہیں اور ان ٹاور کے اطراف و جوانب میں رہنے والے افراد اور آبادیاں تابکاری کی زد میں ہوتی ہیں ایسے افراد اور آبادیوں میں بچوں کے کیسز بالخصوص لیو کیمیا (خون کا کینسر) کے خطرات پانچ گنا بڑھ جاتے ہیں موبائل فون ٹاور کا مقناطیسی میدان فضا میں موجود قدرتی گیسوں کو بھی اپنی طرف کھینچتا ہے اور اگر یہ برقی میدان بہت ذیادہ طاقتور ہو تو یہ " ریڈون گیس" کے علاوہ انتہائی چھوٹے ذرات "پولنز" کو بھی کھینچ لیتا ہے اور انہیں چارج کر کے متحرک کر دیتا ہے یہ متحرک ذرات جلد سے چمٹ جاتے ہیں جو مخصوص قسم کی الرجی اور جلدی امراض کا باعث بنتے ہیں ماہرین کے مطابق موبائل فون ٹاورز سے ایک مخصوص فاصلے پر رہنے والے افراد میں دمہ کے خطرات تین گنا اور ڈپریشن اور جلدی امراض کے امکانات دوگنا ہو جاتے ہیں ۔ماہرین کے مطابق مائیکرو پیس سٹیشن سے کم از کم 20 سے 25 میٹر اور مائیکروسیل بیس سٹیشن سے 60 میٹر کی دوری انتہائ لازمی ہے اور اس فاصلے پر رہ کر ہی خطرناک بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے ٹاور کے بالکل نیچے تابکاری کی سطح اردگرد کے علاقے کی نسبت کچھ کم ہوتی ہے ڈاکٹر جارج ایل کارلو کے مطابق دماغ کو نقصان دینے کا عمل برقی لہر سے شروع ہوتا ہے یہ برقی لہریں ایک ہزار نو سو میگا ہرڈز فریکوینسی لئے ہوتی ہیں اور یہ اس قدر طاقتور سطح ہے کہ لہریں انسانی جسم سمیت ہمارے گھروں کے آرپار گذر جاتی ہیں موبائل پر جب اطلاعاتی لہر ڈی کوڈ ہوتی ہے تو اسکی فریکوینسی لئے ہوتی ہے اور یہ اسقدر طاقت ور سطح ہے کہ ہمارے جسم کے خلیوں سے ٹکراتی ہے 30 سیکنڈ تک جب یہ لہریں خلیوں پر بمباری کرتی ہیں تو وہ اپنا ردعمل دکھانا شروع کر دیتے ہیں اور اپنی سطح پر نقل و حمل روک دیتے ہیں ہمارا دفاعی جسمانی نظام بند ہو جاتا ہے اور اسکے نتیجے میں خلیوں کے اندر موجود فری ریڈیکلز مر جاتے ہیں اور ان سے زہریلے مادے اور ٹوٹا پھوٹا ڈی۔این۔اے خارج ہوکر خلیوں کے درمیان موجود خلا میں آجاتا ہے ڈی۔این۔اے کے ان ٹوٹے پھوٹے ٹکڑوں کے گرد خلیوں کی دیوار بن جاتی ہےاور پھر نئے خلیے بننے کا عمل شروع ہو جاتا ہے اور یہ نئے خلیے جسمانی نظام درہم برہم کر دیتے ہیں اور یوں کینسر کا بنیادی عمل کامیابی سے تکمیل کو پہنچتا ہے موبائل فون کے استعمال کی شرح میں اضافے خے ساتھ دنیا بھر میں 60000 برن ٹیومر کے نئے کیسز رپورٹ ہوئے تھے جنکی تعداد رواں سال تک 60 لاکھ تک پہنچنے کا اندازہ لگایا گیا ہے جبکہ بند جگہوں کار یا بس وغیرہ میں یہ برقی مقناطیسی شعاعیں مزید شدید ہو جاتی ہیں موبائل فون ٹاورز کے قرب و جوار میں رہنے والوں میں برین ٹیومر کے امکانات 50 فیصد زیادہ ہوتے ہیں موبائل فون ٹاور سے سو سے ڈیڑھ سو میٹر خے فاصلے خو محفوظ قرار دیا گیا ہے۔
0333 5253836
|
|---|
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)

0 Comments:
ایک تبصرہ شائع کریں