ٖ موت کا رقص وائس آف چکوال (VOC)
ہیڈ لائن

2:26 PM استاد کا احترام


تحریر۔ملک نذر حسین عاصم 
0333 5253836

حیاتیاتی ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے نت نئ بیماریوں اور وائرس چھوڑ کر ممالک کی آبادی کم کرنے کے ساتھ ساتھ انکی معیشت تباہ کرنا شیطانی ممالک کی اولین ترجیح ہوتی ہے کرونا وائرس genetically engineered ہتھیار ہے جس کا مقصد بڑے پیمانے پر کمزور قوت مدافعت رکھنے والے لوگوں کو دنیا سے اٹھانا ہے یہ شیطانی ممالک کی کارستانیاں ہوتی ہیں تاکہ دنیا میں کچھ نئ بیماریاں متعارف کرواکے انکی ادویات،ویکسین یا مشینری فروخت کر کے مالی منفعت حاصل کی جائے،کمزور ممالک کو قرض فراہم کرکے اپنی مرضی سے قانون سازی کروائ جائے اور مفادات اٹھائے جائیں ۔

لیکن بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ: لو آپ اپنے دام میں صیاد آگیا:   اسوقت دنیا بے بسی کے عالم میں ہے دنیا بھر میں 14 لاکھ افراد کرونا کا شکار ہوچکے ہیں جن میں سے 81 ہزار   زندگی کی بازی ہار چکے ہیں پوری دنیا میں موت کا رقص جاری ہے ہر طرف خوف کے سائے پھیلے ہوئے ہیں خوفزدہ انسان ہر چیز سے ڈر رہا ہے لیکن اپنے خالق و مالک سے نہیں ڈر رہا یہ وائرس اور سب بیماریاں جس کے تابع ہیں 

کراچی میں چینی ماہرین نے عوام کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ یہ وائرس گرمی میں مرنے والا نہیں ہے کیونکہ یہ زندہ نہیں ہے اسلئے اسے مارا نہیں جا سکتا بلکہ تحلیل یا تباہ کیا جا سکتا ہے انہوں نے مزید کہا کہ جس تیزی سے کرونا وائرس پاکستان میں پھیل رہا ہے اس تیزی سے تو چین میں بھی نہیں پھیلا، لوگوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ہونگی اور اس سے بچاؤ کے لئے سماجی فاصلہ بہت ضروری ہے پاکستان میں اب تک 4437 متاثرہ 
کیس سامنے آئے ہیں جن میں سے 64 کی اموات واقع ہوئی ہیں ۔

ماہرین کے مطابق یہ مختلف ذرائع سے پھیلتا ہے لیکن ایک بڑی وجہ کرنسی نوٹ بھی ہیں اگر متاثرہ شخص کو چھینک آجائے تو اسکے ذرات ہوا میں تحلیل ہو کر دیگر افراد کو متاثر کر سکتے ہیں عام طور پر یہ وائرس جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوتا ہے اور جب انسان میں داخل ہوتا ہے تو فوری طورپر اس کے خلیوں میں شامل ہو کر انہیں اپنے کنٹرول میں کرلیتا ہے ۔ بعض اوقات یہ غیر محسوس طریقے سے حملہ کرتا ہے اور اور انسان کو تب پتہ چلتا ہے جب وائرس اپنا کام دکھا چکا ہوتا ہے ۔ سوات کے علاقے وڈیگرام کے رہائشی جنید خان کرونا وائرس میں مبتلا رہنے کے بعد روبہ صحت ہوئے ہیں انہوں نے بتایاکہ مجھے یاد نہیں کہ کب وہ کرونا کے کسی مریض سے رابطے میں آیا اور حیران کن بات یہ تھی کہ کراچی میں جن رشتے داروں کے گھر مقیم تھا ان میں وائرس کی تصدیق نہیں ہوئ۔

ابھی تک اسکی ویکسین تیار نہیں کی جا سکی اسلئے ہمیں بہت ذیادہ احتیاط کی ضرورت ہے ہمیں گھر سے باہر اپنے قیام کو مختصر کرنا ہے اپنے گردوپیش پر نظر رکھنا ہوگی ہمیں حکومت اور انتظامیہ سے تعاون کرنا ہے اور احتیاطی تدابیر پر مکمل عمل پیرا ہونا ہے اپنے بچوں پر نظر رکھنی ہے تب ہی ہم کرونا فری پاکستان بنا سکتے ہیں

0 Comments:

ایک تبصرہ شائع کریں

:) :)) ;(( :-) =)) ;( ;-( :d :-d @-) :p :o :>) (o) [-( :-? (p) :-s (m) 8-) :-t :-b b-( :-# =p~ $-) (b) (f) x-) (k) (h) (c) cheer
Click to see the code!
To insert emoticon you must added at least one space before the code.

 
وائس آف چکوال (VOC) © 2007-2023. All Rights Reserved. Powered by Blogger
Top