ٖ آخر ایسا کیوں ہے اور یہ کب تک چلے گا وائس آف چکوال (VOC)
ہیڈ لائن

2:26 PM استاد کا احترام



ڈاکٹر زاہد عباس چوہدری 
ضلعی صدر وائے جے ایس آئی ضلع چکوال 

صحافت پر آج بھی خطرے کی متعدد تلواریں لٹکتی نظر آتی ہیں اور مقامی صحافت تو آج بھی علاقہ کے وڈیروں,  سیاسی شخصیات اور بیورو کریسی سے خائف اور ستم زدہ نظر آتی ہے, خوف کے گہرے بادل آج بھی قلم کی جنبش کی راہ میں رکاوٹ کا باعث بنے بیٹھے ہیں,  آج بھی صحافی کو معاشرے کے ناسوروں کے خلاف قلم چلاتے ہوئے اور سچ لکھتے ہوئے اپنی اور اپنے اہل و عیال کی سلامتی کے بارے میں خطرہ محسوس ہوتا ہے. اور آج بھی ٹی وی چینل پر سچ بولتے ہوئے لائسنس کی منسوخی اور اخبار میں سچ لکھتے ہوئے ڈیکلیئریشن کی منسوخی کا ڈر رہتا ہے۔ آخر ایسا کیوں ہے اور یہ کب تک چلے گا ؟

سچ لکھنا بہت مشکل ہے اور اس معاشرے کے طاقتور عناصر نے ہمیشہ سچ لکھنے کی پاداش میں صحافیوں کو بارہا مرتبہ نشانہ بنایا کبھی جھوٹے مقدمات تو کبھی جان سے مارنے کی دھمکیاں, صحافیوں کے ساتھ مار کٹائی،اغوا اور قتل تک کے واقعات ریکارڈ پر موجود ہیں اور ستم بالائے ستم یہ کہ جس معاشرے کے لیے صحافی اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر جرائم,  نا انصافی اور عوامی مسائل کی نشاندہی کرتا ہے اور یہاں تک کہ محض عوامی مفاد کے لیے مختلف قسم کی مافیا سے الجھ پڑتا ہےلیکن عوام کے لیے لڑنے والے,  معاشرے کے لیے الجھنے والے اور معاشرے سے برائی کو مٹانے کا عزم لیے اپنا چین سکون قربان کرنے والے صحافی پر جب کوئی مصیبت بنتی ہے تو یہ معاشرہ اتنا بے حس ہو جاتا ہے کہ اپنی آنکھیں اٹھا کر ماتھے پہ رکھ لیتا ہے جیسے سرے سے واقفیت ہی نہیں۔

 صحافی خدمت کا بیڑا اٹھاتے ہیں تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ انسان نہیں ہیں۔ صبح سے کر شام تک ہمارے فون کی گھنٹیاں بجتی رہتی ہیں کہ فلاں جگہ یہ مسئلہ ہے ،فلاں آدمی منشیات بیچ رہا ہے، فلاں پولیس والا رشوت لے رہا ہے، فلاں پٹواری انتقال کے اتنے پیسے مانگ رہا ہے، فلاں تاجر نے غیر قانونی طور پر فلاں چیز کی ذخیرہ اندوزی کی ہوئی ہے اور فلاں ایم پی اے یا ایم این اے نے ووٹ لینے کے بعد ہمارا فلاں کام نہیں کیا وغیرہ، آپ بلاتے ہیں ہم وہاں حاضر ہوتے ہیں اور جب ہماری باری آتی ہے تو آپ آنکھیں پھیر لیتے ہیں، ہر وہ جگہ جہاں آپ سامنے آنا نہیں چاہتے یا سامنا کرنے کی جرأت نہیں رکھتے آپ ہمیں استعمال کرتے ہیں اور جب ہماری بات کرنی پڑے تو ذرا سی اخلاقی جرأت تو کیا آپ جان پہچان سے بھی مکر جاتے ہیں ؟
آپ ہم سے جو چاہتے ہیں اس کے بدلے میں آپ کے فرائض کیا ہیں ؟

ایک صحافی پر معاشرے کی خدمت کرنے کے جرم میں اسی معاشرے کی طرف سے بلیک میلر، بھتہ خور،ٹاؤٹ اور دیگر طرح طرح کے الزامات کے ساتھ آئے روز نئی مصیبتیں اور پریشانیاں بھی اسی معاشرے کی دین ہیں اور اوپر سے جو بھی حکومت آئی اس نے صحافت کو آزادی دینے کے بجائے اسے نت نئی پابندیوں میں جکڑنے کی کوشش کی، مشرف دور کے ڈیفامییشن آرڈینینس سے لے کر آج تک کسی حکومت نے بھی میڈیا کو حقیقی معنوں میں آزادی نہیں دی اور میڈیا کی آواز کو ہمیشہ دبانے کی کوشش کی گئی۔

لیکن حالات بدل چکے  ہیں اور سوشل میڈیا نے اس میں یقینی طور پر بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔ اب حکومت کو بھی اس کا احساس کرنا ہوگا اور میڈیا کو اس کی آزادی جو کہ میڈیا کا حق ہے  دینی ہو گی اور صحافیوں کے حقوق کو تسلیم کرنا ہوگا.  آزاد میڈیا کے بنا معاشرے کی تعمیر و ترقی اور نا انصافی کا کسی صورت میں خاتمہ ممکن نہیں، اللہ ہم سب پر رحم فرمائے آمین ثم آمین.

0 Comments:

ایک تبصرہ شائع کریں

:) :)) ;(( :-) =)) ;( ;-( :d :-d @-) :p :o :>) (o) [-( :-? (p) :-s (m) 8-) :-t :-b b-( :-# =p~ $-) (b) (f) x-) (k) (h) (c) cheer
Click to see the code!
To insert emoticon you must added at least one space before the code.

 
وائس آف چکوال (VOC) © 2007-2023. All Rights Reserved. Powered by Blogger
Top