![]()
نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کورونا کےباعث کچھ روز قبل جاں بحق ہونے والے ڈاکٹر فرقان کی بیوی کاکہنا تھا کہ شدید بیماری کی حالت میں ان کو ہسپتالوں کے چکر لگوائے گئے مگر کسی بھی ہسپتال میں بیڈ نہیں ملا،ایمبولینس ایک سے دوسرے،دوسرے سے تیسرے ہسپتال کےچکر لگاتی رہی مگر کسی نے ہاتھ لگانے کی زحمت نہ کی،ڈاکٹرفرقان کی بیوہ ٹیلیفونک بیپر کےدوران آبدیدہ ہوگئیں۔
صائمہ فرقان نے بتایا کہ بخار کے بعد ڈاکٹر فرقان نے خود کو گھر میں قرنطینہ کر لیا ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر فرقان نے کہا کہ اگر وہ ہسپتال گئے تو واپس نہیں آئیں گے،مگر طبیعت بگڑنے پر انڈس ہسپتال، آغا خان اورڈاؤ میں بیڈ کیلئے پتہ کیا مگر ہمیشہ انکار ہی ملا۔ ان کا کہنا تھا کہ آغا خان ہسپتال والوں نے کورونا ٹیسٹ مثبت ہونے کا سن کر رکھنے سے انکار کردیا اور کہا کہ ہسپتال میں کوئی بیڈ خالی نہیں ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ گھنٹوں ایمبولینس میں پھرانے کے بعد ان کو گھر واپس بھیج دیا گیا انہوں نے بتایا کےایمبولینس کے عملے نے بھی ہاتھ لگانے سے انکار کر دیا اور کہا کہ وہ خود ڈاکٹر فرقان کو سٹریچر پر لٹائیں تبھی وہ لےکر جائیں گے صائمہ فرقان کا کہنا تھا کہ اس دوران وہ بے ہوش بھی ہوگئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بیڈ کیلئے ہسپتالوں میں ہاتھ تک جوڑے اور کہا کہ میرے میاں کو بچا لو لیکن کسی نے ہاتھ تک نہیں لگایا۔
ایک سوال کےجواب میں صائمہ فرقان نے بتایا کہ ڈاکٹر فرقان دوران ڈیوٹی کورونا وائرس کے شکار ہوئے کیونکہ جو حفاظتی کٹ ملی تھی وہ مکمل طریقے سے محفوظ نہیں تھی،انہوں نے بتایا کہ پی پی ای کٹ آدھی کھلی اور گلوز بھی صحیح نہیں تھے۔چوبیس چوبیس گھنٹے کام کرنے والے ڈاکٹر فرقان کی کسی نے مدد نہ کی۔
ڈاکٹر فرقان کے سوگواران میں بوڑھی والدہ ،بیوی اور 4 بیٹیاں شامل ہیں۔ کسی سے کوئی مدد یا اپیل کرنے سے انکار کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جب ڈاکٹر فرقان زندہ تھے تب کوئی کچھ نہیں کر سکا کوئی مدد کو نہیں آیا اب میں کسی امداد یا اپیل کیلئے نہیں کہوں گی۔
|
---|
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
0 Comments:
ایک تبصرہ شائع کریں