ٖ اسلامی تاریخ، قابل تعریف وائس آف چکوال (VOC)
ہیڈ لائن

2:26 PM استاد کا احترام

کائنات کے رب نےہر شئے سلیقے قرینے اور مکمل توازن کیساتھ بنائی ہے، جاندار ہو یا بے جان سب کے سب ایک ترتیب اور توازن میں موجود ہیں، کرہ ارض میں قدرتی نظام کو سب سے زیادہ بہتر انداز میں انسانوں کے فوائد کیلئے مرتب کیا گیا یہ حضرت انسان ہی ہیں جو خلاف قدرت چلنے پر ترقی و کامرانی کا درجہ دینے کی سب سے بڑی غلطی کرتے ہیں جبکہ نتیجہ ہمیشہ نقصان اور بربادی کے کچھ حاصل نہیں ہوتا یہی وجہ ہے کہ اللہ نے اپنے آخری نبی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پر دین الہی مکمل کیا اور سب سے زیادہ پسند فرمایا، دین محمدی میں ملکوں کے بادشاہوں، قبیلے کے سرداروں کو دائرہ اسلام میں آنے کے بعد عزت و مقام بخشا وہیں کہیں زیادہ بلند و بالا درجات کیساتھ. غلاموں کے نصیب کو مقام اقبال اور زندہ جاوید بنایا۔۔۔

 معزز قارئین!! آپ کی خدمت میں ایک غلام کی شان بیان کرتا ہوں تاریخ اسلام کے اوراق سے۔!!مدینہ کا بازار تھا، گرمی کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ لوگ نڈھال ہو رہے تھے۔ ایک تاجر اپنے ساتھ ایک غلام کو لئےپریشان کھڑا تھا۔غلام جو ابھی بچہ ہی تھا وہ بھی دھوپ میں کھڑا پسینہ پسینہ ہورہا تھا۔ تاجر کا سارا مال اچھے داموں بک گیا تھا بس یہ غلام ہی باقی تھا جسےخریدنے میں کوئی بھی دلچسپی نہیں لےرہاتھا۔ تاجر سوچ رہا تھا کہ اس غلام کو خرید کر شاید اس نے گھاٹے کاسوداکیاہے۔اس نےتوسوچا تھاکہ اچھا منافع ملےگا لیکن یہاں تو اصل لاگت ملنا بھی دشوارہورہا تھا۔ اس نے سوچ لیاتھاکہ اب اگریہ غلام پوری قیمت پر بھی بکا تو وہ اسے فوراً بیچ دیگا۔

مدینہ کی ایک لڑکی کی اس غلام پر نظر پڑی تو اس نےتاجرسےپوچھا کہ یہ غلام کتنےکا بیچو گے؟ تاجر نے کہا کہ میں نے اتنے میں لیا ہے اور اتنے کا ہی دے دونگا۔اس لڑکی نے بچے پر ترس کھاتے ہوئے اسے خرید لیا۔ تاجر نے بھی خدا کا شکر ادا کیا اورواپسی کی راہ لی. مکہ سے ابوحذیفہ مدینہ آئے تو انہیں اس لڑکی کا قصہ معلوم ہوا۔لڑکی کی رحم دلی سے متاثر ہوکر انہوں نے اس کے لئے نکاح کا پیغام بھیجا جو قبول کرلیا گیا۔ یوں واپسی پر وہ لڑکی جس کا نام ثبیتہ بنت یعار تھا انکی بیوی بن کر ان کے ہمراہ تھی اور وہ غلام بھی مالکن کے ساتھ مکہ پہنچ گیاابوحذیفہ مکہ آکر اپنے پرانے دوست عثمانؓ ابن عفان سے ملے تو انہیں کچھ بدلا ہوا پایا اور انکے رویئے میں سرد مہری محسوس کی۔

 انہوں نے اپنے دوست سے استفسار کیا کہ عثمانؓ یہ سرد مہری کیوں!! تو عثمانؓ بن عفان نے جواب دیاکہ میں نےاسلام قبول کر لیا ہےاورتم ابھی تک مسلمان نہیں ہوئے تو اب ہماری دوستی کیسے چل سکتی ہے۔! ابو حذیفہ نے کہا تو پھر مجھے بھی محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس لے چلو اوراس اسلام میں داخل کردو جسے تم قبول کرچکے ہو۔ چنانچہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ  وسلم کی خدمت میں پیش کیا اور وہ کلمہ پڑھ کر دائرہ اسلام میں داخل ہوگئے۔

 گھر آکر انہوں نے اپنی بیوی اور غلام کو اپنے مسلمان ہونے کا بتایا تو ان دونوں نے بھی کلمہ پڑھ لیا۔حضرت ابو حذیفہ رضی اللہ عنہ نے اس غلام سے کہا کہ چونکہ تم بھی مسلمان ہوگئے ہو، اس لئے میں اب تمہیں غلام نہیں رکھ سکتا، لہٰذا میری طرف سے اب تم آزاد ہو۔ غلام نے کہا آقا ! میرا اب اس دنیا میں آپ دونوں کےسوا کوئی نہیں ہے۔ آپ نے مجھے آزاد کردیا تو میں کہاں جاؤں گا۔  حضرت ابو حذیفہ رضی اللہ عنہ نے اس غلام کو اپنا بیٹا بنا لیا اور اپنے پاس ہی رکھ لیا۔غلام نے قران پاک سیکھنا شروع کردیا اور کچھ ہی دنوں میں بہت سا قران یاد کرلیا اوروہ جب قران پڑھتے توبہت خوبصورت لہجے میں پڑھتے۔

ہجرت کے وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پہلے جن صحابہ نے مدینہ کیطرف ہجرت کی انمیں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کیساتھ حضرت ابو حذیفہ رضی اللہ عنہ اور ان کا یہ لے پالک بیٹا بھی تھا۔مدینہ پہنچ کر جب نماز کے لئے امام مقرر کرنے کا وقت آیا تو اس غلام کی خوبصورت تلاوت اور سب سے زیادہ قران حفظ ہونے کی وجہ سے انہیں امام چن لیا گیا اور انکی امامت میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ جیسے جلیل القدر صحابی بھی نماز ادا کرتے تھے۔مدینہ کے یہودیوں نے جب انہیں امامت کرواتےدیکھاتو حیران رہ گئے کہ یہ وہی غلام ہے جسےکوئی خریدنے کیلئےتیار نہ تھا۔ آج دیکھو کتنی عزت ملی کہ مسلمانوں کا امام بنا ہواہے۔

اللہ پاک نےانہیں خوش گلو اس قدر بنایا تھا کہ جب آیاتِ قرآنی تلاوت فرماتے تو لوگوں پر ایک محویت طاری ہوجاتی اور راہ گیر ٹھٹک کر سننے لگتے۔ ایک دفعہ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو رسول اللہ ﷺکےپاس حاضر ہونے میں دیر ہوئی۔ آپ ﷺ نے توقف کی وجہ پوچھی تو بولیں کہ ایک قاری تلاوت کر رہا تھا، اسکے سننے میں دیر ہوگئی اور خوش الحانی کی اس قدر تعریف کی کہ آنحضرت ﷺ خود چادر سنبھالے ہوئے باہر تشریف لے آئے۔دیکھاتو وہ بیٹھے تلاوت کررہے ہیں۔ آپ ﷺ نے خوش ہوکر فرمایا : اللہ پاک کا شُکر ہے کہ اُس نے تمہارے جیسے شخص کو میری امت میں بنایا۔

 سبحان اللہ! اس خوش قسمت صحابی کانام حضرت سالم رضی اللہ عنہ تھا۔ جو سالم مولی ابو حذیفہ رضی اللہ عنہ کے نام سے مشہور تھے۔ انہوں نے جنگ موتہ میں جام شہادت نوش کیا۔ اللہ پاک کی کروڑہا رحمتیں ہوں ان پر۔۔۔۔

معزز قارئین!! حسن معاشرہ ہو یا امیر و غریب کی تمیز آقا ہو یا غلام تمام تر تعریقیں اور کڑوروں درود و سلام نبی آخر زماں پر جنھوں نے مثالی معاشرہ کی تربیت دی اور دین و دنیا میں بھلائی امن و سکون اور کامیابی و کامرانی کے راستے بتائے، افسوس صد افسوز کہ اللہ اور اسکے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کی تربیت اور نظام سے دوری کو ہم کامیابی سمجھتے ہیں جوکہ ایک بہت بڑا دھوکہ ہے آج پاکستان کے معاشرتی و معاشی بدحالی اور ابتر کی وجہ بھی یہی ہے کہ یہاں نظام مصطفی رائج نہیں ہے تمام تر تریخ اسلام میں فتوحات کی کامیابی نظام اسلام سے مشروط رہی ییں کیونکہ اسلام ہی سب سے بہتر عدل و انصاف مہیا کرتا ہے۔ 

0 Comments:

ایک تبصرہ شائع کریں

:) :)) ;(( :-) =)) ;( ;-( :d :-d @-) :p :o :>) (o) [-( :-? (p) :-s (m) 8-) :-t :-b b-( :-# =p~ $-) (b) (f) x-) (k) (h) (c) cheer
Click to see the code!
To insert emoticon you must added at least one space before the code.

 
وائس آف چکوال (VOC) © 2007-2023. All Rights Reserved. Powered by Blogger
Top