ٖ ہمارا طرز حکمرانی اور تماشائی عوام وائس آف چکوال (VOC)


تحریر : محمد نثار ٹمن 

یہ 1883 کی بات ہے کہ برلن میں فرانز کافکا نامی شخص ہوا کرتا تھا۔ کافکا کی حرکات و سکنات قدرے مشکوک ہوتی تھی۔ کافکا نے مرتے دم تک شادی نہیں کی تھی۔  ایک دن کافکا برلن کے ایک پارک میں چہل قدمی کر رہا تھا۔ جب  اسکو  ایک چھوٹی سی بچی ملی جو مسلسل رو رہی تھی۔ وجہ  پوچھنے پر بچی نے بتایا کہ  اس کی سب سے پسندیدہ گڑیا کہیں کھو گئی ہے، تب  کافکا  کو نجانے کیا سوجھی کہ اس نے بچی کے ساتھ مل کر گڑیا ڈھونڈنے کی  کوشش شروع کردی،لیکن وہ دونوں ناکام رہے۔ کافی تلاش کرنے کے بعد،  تھک ہار کے  کافکا نے بچی سے کہا کہ وہ کل پھر سے  گڑیا ڈھونڈنے کی کوشش کریں گے۔ لیکن دوسرے دن بھی ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔  

 بچی نہایت ہی  افسردہ تھی تو کافکا نے بچی کو ایک خط دیا جو اس "گڑیا" نے لکھا تھا۔ خط میں لکھا تھا کہ: "میری دوست، رو مت! میں دنیا گھومنے جا چکی ہوں اور میں واپسی پر آپکو اپنے حیرت انگیز سفر کے بارے میں بتاؤں گی"۔

یوں ایک ایسی کہانی کی ابتدا ہوئی،   جو کافکا کی زندگی کے ساتھ ہی جاکے ختم ہوئی، معصوم   بچی سے  ملاقاتوں کے دوران کافکا اس گڑیا کے خطوط پڑھتے تھے،   جس میں حیرت انگیز سفر اور مزے مزے کی کہانیاں ہوتیں جسے وہ بچی اپنی گڑیا کے خطوط سمجھ کر سنتی تھی اور اسے دلی سکون ملتا تھا۔  

بالآخر ایک دن کافکا نے اس بچی کو ایک گڑیا لا کر دی اور کہا کہ اس کی گڑیا دنیا کے سفر سے واپس آ گئی ہے۔ بچی نے کہا کہ یہ گڑیا تو بالکل بھی میری گڑیا جیسی نہیں لگتی۔ تو کافکا نے بچی کو ایک اور خط تھما دیا جس میں گڑیا نے لکھا تھا کہ "دنیا بھر کے سفر سے میں بہت زیادہ تبدیل ہو چکی ہوں۔" اسکے بعد چھوٹی معصوم بچی نے  اپنی گمشدہ پیاری گڑیا کو گلے سے لگایا، پیار کیا اور خوشی خوشی اپنے گھر لے گئی۔  اس واقعے کے ایک سال بعد ہی   کافکا بھی جہان فانی سے رخصت ہوگیا۔

کافکا کو تو  گزرے  صدی کا عرصہ  ہونے والا ہے، لیکن اسکا دیا ہوا تاریخی سبق آج بھی، پاکستانی عوام کےلیے ، موجودہ  حکمرانوں کے متعلق کھلی کتاب کیطرح عیاں ہے۔  اگر بات کی جائے علاقائی طرز حکمرانی کی تو ہمارے حکمران کافکا اور ہماری معصوم و نہ سمجھ عوام  وہ  نہ سمجھ بچی ہے،  جسکو  ہر روز ایک نیا خط دیکھا کر، من مرضی کی میٹھی میٹھی باتیں لکھ کر بچی کیطرح دھوکے میں رکھا جاتا / جارہا ہے۔

سیاسیی  شطرنجی چالوں اور یو ٹرنوں سے بالاتر ہماری  عوام بھی چھوٹی  بچی کا بہترین کردار ادا کرتے ہوئے وقت کے حکمرانوں سے سوال اور ووٹ کا حق ادا کرنے کے بارے کسی بھی قسم کی  پوچھ  گحچھ کرنے سے قاصر ہے۔ کیونکہ شطرنجی حکمران پہلے ہی عوام کو انکی سائیکلوجی کے مطابق استعمال کر کے اپنا سیاسیی قلہ مضبوط کررہے ہوتے ہیں۔ کیونکہ  آجکل ہر طرف، انسانوں کو مختلف انداز میں سائیکلوجکل طریقوں سے من مرضی کے کاموں اور مقاصد کےلیے استعمال  کیا جارہا ہے، اور ایسے میں ہماری تعلیمی و سیاسیی سمجھ بوجھ  سے  بالاتر  دیہی علاقوں کی عوام کےلیے حکمرانوں سے  سوال جواب اور پوچھ گحچھ  کرنے  کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہے۔

اگر   کسی چھوٹے موٹے سیاسیی پروگرام، جلسے جلوس، شادی بیاہ  یا ولیمہ کی تقریب یا کسی قدرتی آفت کے موقعے پر سیاسیی اکٹھ ہونے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ،  کوئی ووٹر و سپورٹر  اپنے  منتخب لیڈران / نمائندے  سے سوال کربھی لیتا ہے تو اسکو کئی حیلوں بہانوں سے مطمئین کرکے خاموش کروا دیا جاتا ہے،  بلکل ایسے ہی جیسے فرانز  کافکا نے بچی کو یہ کہہ کر دوسری گڑیا تھما دی تھی کہ وہ دنیا کی سیر کرتے کرتے تبدیل ہوچکی ہے۔ 

پاکستان کی تاریخ میں ، قیام پاکستان سے لیکر دور حاضر تک ، سیاسیی چالباز اور  چکربازوں نے  ہمیشہ   سے ہی اپنی الیکشن مہمات میں بڑے بڑے وعدے، لارے لپے، اور سیاسیی بیانات دیتے آرہے ہیں، لیکن بعد از انتخاب ، ووٹ ووٹ کےلیے مائی باپ بنانے والے، چاپلوس و چالاک ، اور عمروعیار  کی طرح عیاریاں کرنے والے ، ہمارے  حکمران، منتخب ہونے کے بعد تبدیل جاتے ہیں، کیونکہ وہ سڑکوں گلیوں ، گاوں اور محلوں سے ترقی کرکے اسمبلیوں کی زینت بن چکے ہوتے ہیں۔ اسکے بعد وہ ہمیشہ  گرگٹ کیطرح رنگ بدلتے رہتے ہیں۔ جن ووٹرز اور سپورٹرز کی مدد سے وہ کامیاب ہوکر اقتدار کی کرسی پر براجمان ہوتے ہیں، منتخب ہونے کے بعد وہی سیاسیی لیڈر ووٹرز و سپورٹرز سے نظریں چراتے اور چھپتے چھپاتے پھیرتے ہیں۔ آخر میں تھک ہار کر ہماری بے چاری اور سیلفیوں پر خوش ہونے والی معصوم بچی کیطرح کی عوام کو ، سیاسیوں  کے  اس بھیناک روپ کو تسلیم کرکے چپ کا روزہ رکھنا پڑ جاتا ہے۔ اور پانچ سال تک اسی امید پر حالات و واقعات کا سامنا کرتے ہیں کہ شاید اگلی بار کوئی ہمدرد اور غریب دوست ، عوامی حکمران اقتدار میں آجائے اور انکے حالات اور روز مرہ زندگی میں ناپید سہولیات انکو میسر آجائیں۔ لیکن افسوس پھر سے کوئی  کافکا حکمران ان پر نازل ہوجاتا ہے اور قیام پاکستان سے ہی یہ سلسلہ ایسے  ہی چلتا آرہا ہے۔ 

اللہ پاک سے دعا ہےکہ اللہ پاک ہمارے حکمرانوں کو پاکستان کے حق میں، عوام کے حق میں، مظلوموں کے حق میں، مجبوروں کے حق، لاچاروں کے حق میں، اور غربت کی چکی میں پسنے والے افراد کے حق میں بہتر سے بہترین ثابت ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین، ثمہ آمین۔ 

Cell: 0334 5680926

0 Comments:

ایک تبصرہ شائع کریں

 
وائس آف چکوال (VOC) © 2007-2023. All Rights Reserved. Powered by Blogger
Top