ٖ کروونا وائرس اور تعلیمی مسائل وائس آف چکوال (VOC)

تحریر : عائشہ خان یوسفزائی

 دسمبر 2019 میں کورونا وائرس کی وباء چین  کے شہر ووہان سے شروع ہوئی  اور  دیکھتے ہی  دیکھتے  اس  آفت نے پوری دنیا کو اپنی  لپیٹ میں لے لیا ۔ دسمبر 2019  سے شروع ہونے والی اس وبائی آفت کی تباہ کاریوں کا سلسلہ تاحال بھی پوری دنیا میں زور و شور سے  جاری   ہے۔  کروونا نامی اس عالمی  وباء نے  تمام شعبہ زندگی کو بری طرح سے مفلوج کر دیا ہے۔جہاں اس نے نظام زندگی  کو مفلوج اور تباہ کیا وہاں اس سے نظام تعلیم کو بھی  بہت  زیادہ  متاثر کیا ہے۔  وباء کے پھیلاو کی وجہ سے ملکی سطح پر تمام سرکاری و نیم سرکاری تعلیمی اداروں کو بند کر دیاگیا، اور تمام  تعلیمی سرگرمیاں مکمل طور پر بند کردی گئی۔

 وباء کی شدت میں کمی واقع ہونے تک حکومت کی جانب سے  تعلیمی سرگرمیوں کو جزوی طور پر  بحال کرنے کی غرض سے،  تعلیمی نظام کےلیے پورے ملک میں  آن لائن سسٹم متعارف  کروادیا گیا۔ بلکل ایسے ہی جیسے ملکی سطح پر بہت سارے کام آن لائن سسٹم کے زریعے پایا تکمیل پت پہنچائے جارہے ہیں، اب وہاں ہمارے تعلیمی شعبے میں تدریسی کے  عمل کو بھی آن لائن کر دیاگیا۔ امتحانات کا  انعقاد  کروانے میں انٹرنیٹ کا استعمال زیادہ کر دیاگیا ، ساتھ ہی ساتھ آن لائن لیکچرز اور کلاسسز کا آغاز بھی کردیا گیا۔آن لائن کلاسسز کے اعلان کے بعد ہمارے  ملک میں موجود آئی ٹی ایکسپرٹس کی موجیں لگ گئی، آئے روز تعلیمی نظام کو باآسانی آن لائن سسٹم سے جوڑنے کےلیے سافٹ ویئر ز کو  مارکیٹ میں لا نا شروع ہوگئے۔ سکولز، کالجز اور یونیورسٹز میں ہونے والے مختلف تعلیمی سیمینار،  جن میں متعدد مقررین کسی ایک موضوع پر اظہار  خیال  کرتے ہیں اور بعد میں  شرکاء حضرات ان سے  سوال و جواب  کرتے ہیں۔اسکا بھی  متبادل  ویبی نار (webinar) ایپلیکشن  کی شکل میں  سامنے  آگیا ہے۔ اس سارے نظام کی وجہ سے اب طلباء گھر  بیٹھ کر انٹرنیٹ کے ذریعے  تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور  دوسری طرف اساتذہ حضرات اپنے ہونہار طالبعلموں کو  انٹرنیٹ  کے ذریعے  ہی تعلیم دے رہے ہیں ۔

اگرچہ حکومت پاکستان  نے آن لائن تعلیمی نظام کےلیے  ترقی یافتہ ممالک کیطرح آن لائن  سسٹم متعارف  کروا دیا، لیکن تاحال   اس سسٹم کے کوئی  خاطر خواہ  نتائج  سامنے نہیں  آ رہے۔پاکستان کی بیشتر آبادی دیہاتوں میں مقیم ہے، اور دور دراز علاقوں میں موبائل اور انٹرنٹ کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے طلباء کو بہت  زیادہ مشکلات کا  سامنا کرنا پڑھ رہا ہے، طالبعلموں کو اپنی کلاسسز  لینے  میں دشواری کا سامنا کرنا پڑھ رہا ہے۔ زیر تعلیم طلباء کو  لیکچرز کو ڈاؤن لوڈ کرنا پڑھتے ہیں۔ اوپر سے ملک گیر مہنگائی نے متوسط طبقے کے افراد کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے، آئے روز موبائل پر ٹیکس ، انٹرنیٹ پیکجز پر ٹیکس بڑھائے جارہے ہیں۔ ایک طرف تو  مہنگائی  کے اس دور میں غریب  طلباء کی انٹرنیٹ  تک  رسائی  ممکن نہیں اوع دوسری طرف دور دراز علاقوں میں نیٹ ورک نہ ہونے کے برابر ہے۔ ہماری حکومت پاکستان  اور وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود سے گزارش ہے کہ ملکی سطح پر موجود طلباء کے مسائل کو حل کو فوری حل کروائیں تاکہ تعلیم کا حصول با  آسانی تمام طلباء کو   میسر ہوسکے ۔ 

0 Comments:

ایک تبصرہ شائع کریں

 
وائس آف چکوال (VOC) © 2007-2023. All Rights Reserved. Powered by Blogger
Top