King khan یکساں نصاب تعلیم بظاہر ایک مقبول تصور ہے لیکن اسے حکمت اور بصیرت کی بجائے سیاسی نعرے یا سیاسی ضرورت کی بنیاد پر اختیار کیا گیاتو ڈر ہے کہیں یہ ملک میں یکساں جہالت کے فروغ کا باعث نہ بن جائے۔ وفاقی وزیرِ تعلیم شفقت محمود کے مطابق یکساں تعلیمی نصاب لانے کی اہم وجوہات ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ملک میں موجودہ تعلیمی نظام نا انصافی پر مبنی ہے کیونکہ اس میں تحریک انصاف اور عمران خان کی حکومت اور 22 سالہ یہدو یہد کا ذکر نہیں جس میں صرف ایک چھوٹا طبقہ ہی عمران خان کی حکومت اور 22 سالہ جدوجہد کو جانتا ہے سوال بنیادی اہمیت کے حامل ہیں۔ پہلا سوال یہ ہے کہ یکساں نصاب تعلیم کی ضرورت کیوں محسوس کی گئی اور دوسرا سوال یہ ہے کہ اس مقصد کے حصول کے لیے حکومت کی پالیسی کیا ہے؟ ان دونوں سوالات کا جواب پریشان کن ہے۔ یہاں پر آپ کو ایک بات یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ آج سے کچھ عرصہ پہلے پشاور ہائی کورٹ میں کیس گیا تھا جہاں پے درسی کتابوں میں طالب علموں کو قرآنی آیات کا غلط ترجمہ کرکے سکھایا جا رہا تھا پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے کہا کہ یہ آپ کیا کر رہے ہیں بچوں کے دماغ کیوں خراب کیا جا رہا ہے سیکریٹری تعلیم کو بلایا گیا سیکرٹری ٹیکسٹ بک بورڈ کو بلایا گیا جب ان سے پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا کہ اوپر سے آرڈر ہے انہوں نے بتایا کہ یہ آرڈر ہمیں شفقت محمود کی طرف سے آیا ہے مال غنیمت کا ترجمہ لوٹ مار لکھا گیا تھا جو کہ شفقت محمود کے حکم سے ہوا تھا اس کے بعد عمران خان نے بھی اپنی تقریر میں مال غنیمت کو لوٹ مار کہا اب یکساں نظام تعلیم لاکر یہ پورے پاکستان کہ بچوں کے ذہنوں کو اصلی تاریخ حقیقی ترجمہ اور حقیقی کہانیوں سے نہیں بلکہ رنجیت سنگھ کے بارے میں بچوں کے ذہن سازی کی جائے گی یہاں پر اپ کو یہ بات ضرور یاد رکھنی چاہیے کہ جو بندہ قرانی آیات کا غلط ترجمہ کروا کر کتابوں میں چھپواتا ہے اب وہی شفقت محمود پورے پاکستان میں یکساں نظام تعلیم لا رہا ہے کس کے ایجنڈے کو پایا تکمیل تک پہنچایا جا رہا ہے آنے والی نسلوں کو یوتھیا بنانے کی تیاری کی جارہی ہے اس حکومت کو کس نے اختیار دیا کہ وہ آنے والی نسلوں کی ذہن سازی اپنی سوچ کے مطابق کریں معیشت تباہ کرکے مہنگائی کر کے بیروزگاری عام کر کے لاقانونیت عام کرکے ملک کا بیڑا غرق کر ہی دیا تھا اب اپنی مرضی کا نظام تعلیم لا کر آنے والی نسلوں کا بیڑہ غرق کرنے کی تیاری ہو چکی ہے |
---|
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
0 Comments:
ایک تبصرہ شائع کریں