ٖ میرے ملک کے لوگ امیرہیں، بہترہےٹیکس میں اضافہ کیاجائے ۔ ۔ وائس آف چکوال (VOC)
ہیڈ لائن

2:26 PM استاد کا احترام

ایک دن ایک حکمران محل میں بیٹھا ہوا تھا. جب اس نے محل کے باہر ایک سیب فروش کو آواز لگاتے ہوئے سنا


"سیب خریدیں! سیب"


حاکم نے باہر دیکھا کہ ایک دیہاتی آدمی اپنے گدھے پر سیب لادے بازار جا رہا ہے۔حکمران نے سیب کی خواہش کی اور اپنے وزیر سے کہا: خزانے سے 5 سونے کے سکے لے لو اور میرے لیے ایک سیب لاؤ۔

وزیر نے خزانے سے 5 سونے کے سکے نکالے اور اپنے معاون سے کہا: یہ 4 سونے کے سکے لیں اور ایک سیب لائیں۔


معاون وزیر نے محل کے منتظم کو بلایا اور کہا: سونے کے یہ 3 سکے لیں اور ایک سیب لائیں۔


محل کےمنتظم نے محل کے چوکیداری منتظم کو بلایا اور کہا

یہ 2 سونے کے سکے لیں اور ایک سیب لائیں۔

چوکیداری کے منتظم نے گیٹ سپاہی کو بلایا اور کہا

یہ 1 سونے کا سکہ لے لو اور ایک سیب لاؤ۔


سپاہی سیب والے کے پیچھے گیا اور اسے گریبان سے پکڑ کر کہا

دیہاتی انسان! تم اتنا شور کیوں کر رہے ہو؟ تمہیں نہیں پتا کہ یہ  مملکت کے بادشاہ کا محل ہے اور تم نے دل دہلا دینے والی آوازوں سے بادشاہ کی نیند میں خلل ڈالا ہے. اب مجھے حکم ہوا ہے کہ تجھ کو قید کر دوں۔

سیب فروش محل کے سپاہیوں کے قدموں میں گر گیا اور کہا

میں نے غلطی کی ہے جناب


اس گدھے کا بوجھ میری محنت کے ایک سال کا نتیجہ ہے، یہ لے لو، لیکن مجھے قید کرنے سے معاف رکھو


سپاہی نے سارے سیب  لیے اور آدھے اپنے پاس رکھے اور باقی اپنے منتظم افسر کو دے دیئے۔


اور اس نے اس میں سے آدھے رکھے اور آدھے اوپر کے افسر کو دے دیئے اور کہا

کہ یہ 1 سونے کے سکے والے سیب ہیں۔


افسر نے ان سیبوں کا آدھا حصہ محل کےمنتظم کو دیا، اس نے کہا

کہ ان سیبوں کی قیمت 2 سونے کے سکے ہیں۔

محل کے منتظم نے آدھےسیب اپنے لیے رکھے اور آدھے اسسٹنٹ وزیر کو دیے اور کہا

کہ ان سیبوں کی قیمت 3 سونے کے سکے ہیں۔


اسسٹنٹ وزیر نے آدھے سیب اٹھائے اور وزیر کے پاس گیا اور کہا کہ ان سیبوں کی قیمت 4 سونے کے سکے ہیں۔

وزیر نے آدھے سیب اپنے لیے رکھے اور اس طرح صرف پانچ سیب لے کر حکمران کے پاس گیا اور کہاکہ یہ 5 سیب ہیں جن کی مالیت 5 سونے کے سکے ہیں۔


حاکم نے اپنے آپ سوچا کہ اس کے دور حکومت میں لوگ واقعی امیر اور خوشحال ہیں، کسان نے پانچ سیب پانچ سونے کے سکوں کے عوض فروخت کیے۔ ہر سونے کے سکے کے لیے ایک سیب۔

 

میرے ملک کے لوگ ایک سونے کے سکے کے عوض ایک سیب خریدتے ہیں۔ یعنی وہ امیر ہیں۔اس لیے بہتر ہے کہ ٹیکس میں اضافہ کیا جائے اور محل کے خزانے کو بھر دیا جائے۔


اور پھر یوں عوام میں غربت بڑھتی بڑھتی بڑھتی  ہی چلی گئی۔


فارسی ادب سے ماخوذ


یہی حال آج کل ہمارا ہے. 


بشکریہ: ڈآکٹرمحمد خلیل/ وٹس ایپ

+92 333 5009020

0 Comments:

ایک تبصرہ شائع کریں

:) :)) ;(( :-) =)) ;( ;-( :d :-d @-) :p :o :>) (o) [-( :-? (p) :-s (m) 8-) :-t :-b b-( :-# =p~ $-) (b) (f) x-) (k) (h) (c) cheer
Click to see the code!
To insert emoticon you must added at least one space before the code.

 
وائس آف چکوال (VOC) © 2007-2023. All Rights Reserved. Powered by Blogger
Top