ٖ بیٹی جہیز اور سسرال وائس آف چکوال (VOC)
ہیڈ لائن

2:26 PM استاد کا احترام


ملک نذر حسین عاصم

03335253836


کتنی یادیں ساتھ لیکر کتنے رشتے توڑ کر 


بیٹیاں ہوتی ہیں رخصت باپ کا گھر چھوڑ کر


دورجاہلیت میں بیٹیوں کو زندہ درگور کردیا جاتا تھا لیکن اسلام نے عورت کے روپ میں ماں بہن اور بیٹی کے حقوق متعین کئے 'وراثت میں انہیں حصہ دار  بنایا۔یہ بھی کہاگیا کہ گھر میں جب کوئی چیز لیکر آؤ تو بیٹی کے ہاتھ میں دو- بیٹیاں گھر کی رونق ہوتی ہیں  والدین کی خیرخواہ اور خدمتگار۔ گوکہ انکا قیام  میکے میں مختصر ہوتا ہے سرسوں کے ساگ کیطرح جلد بڑی ہوجاتی ہیں اور والدین کو بیٹی کی فکر کھائے چلے جاتی ہے کہ اس کے مستقبل کا فیصلہ کیاجائے۔اللہ پاک انکے نصیب اچھے کرے۔ بیٹی کی پیدائش کے چند سال بعد ہی ماں بیچاری بیٹی کو رخصت کرنے کی تیاری میں جان ہلکان کرنے لگتی ہے یہ چیز نہ ہوئی تو سسرال میں ناک کٹ جائے گی فلاں کے جہیز میں فلاں فلاں چیزیں اضافی تھیں ایک ایک جوڑا قیمتی تھا ماں باپ اپنا پیٹ کاٹ کر بیٹی کے جہیز کیلئے ہمہ وقت سانس پھلائے رکھتے ہیں کہ کوئی چیز کم ہوئی تو سسرال والے ہماری بیٹی کو طعنے دیں گے۔


 ۔بیٹی لکھوکھ ہا روپے کا زیور اور قیمتی سامان جہیز کی شکل میں لاکر میاں اور سسرال والوں کے دل جیتنے کی کوشش کرتی ہے لیکن چاردن کی چاندنی پھر اندھیری رات۔ کچھ ہی وقت بعد  ساس نندیں اور دیگر اہل خانہ طنز کے نشتر چلانے لگتے ہیں کبھی سامان کی کمی موضوع بن جاتا ہے تو کبھی سلیقہ شعاری پر طنز کی بمباری کی جاتی ہے اچھی بھلی پڑھی لکھی عقل شکل والی بہو کو ہدف تنقید بنایا جاتا ہے کہتے ہیں ناں کہ " بھانویں مکھنے دی سس' تاں وی نکی نکی کس"  ساس حقیقی خالہ ہو تب بھی چیف مارشل لا ایڈمنسٹریٹر کے اختیارات رکھتی ہے۔صبح ناشتے میں تنقید کے دو چار پھنکے لگواتی ہے۔ کبھی برتن نہ دھلنے کبھی جھاڑو اور کبھی صفائی کے نام پر جنگ عظیم برپا کی جاتی ہے یہاں وہ سامان جہیز بھی بمباری سے نہیں بچا سکتا اور اچھی بھلی بچی کو ذہنی مریض بنادیا جاتا ہے لیکن جب انکی اپنی بیٹی کی رخصتی کی بات ہونے لگتی ہے تو انہیں فرشتہ صفت داماد کی تلاش ہوتی ہے جو انکی بیٹی کو خوش وخرم رکھے دنیا کی ہر سہولت فراہم کرے جبکہ خود انکا رویہ اپنی بہو کے ساتھ سفاکانہ ہوتا ہے یہ دوہرا معیار کیوں؟ اپنی بیٹی کیلئے جس بات کی توقع کی جاتی ہے بہو کیلئے ایسا کیوں نہیں سوچا جاتا۔ بیٹی بیمار ہوتو فوراً ہسپتال اور بہو کی طبیعت خراب ہو تو بہانے نظر آتے ہیں 

آخر اللہ کے سامنے جان دینی ہے پھر یہ متعصبانہ رویہ غیر انسانی اور غیر منصفانہ سلوک چہ معنی دارد۔

جہیز کی تاریخ دیکھیں ہمارے پیارے نبی سردار الانبیاء نے اپنی بیٹی فاطمہ کو جہیز میں کیا دیاتھا انکے لئے کچھ بھی ناممکن نہ تھا ایک طرف تو والدین اپنے جگر کا ٹکڑا آپکے حوالے کررہے ہوتے ہیں تو دوسری طرف جہیز کا سودا کیا جارہا ہوتا ہے والدین کے مالی حالات کو مدنظر نہیں رکھا جاتا اور بیچارے والدین ناک بڑھانے کیلئے لکھوکھ ہا روپے کے قرضدار ہوجاتے ہیں جسے ادا کرنے میں کئ کئ سال گذر جاتے ہیں  ہماری عدالتیں جہیز کے نام پر کیوں خاموش ہیں؟  اس سلسلے میں بھی کسی قانون سازی کی ضرورت ہے۔ تاکہ محدود آمدنی والے افراد بھی معاشرتی تقاضے پورے کرتے ہوئے بیٹی بیاہ سکیں ذرا سوچئیے جسکی پانچ سات بیٹیاں ہوں کمائی والا صرف ایک باپ ہو ایسے میں فرمائشی جہیز کیسے ممکن ہے میری ہر ذی شعور سے گذارش ہے کہ اس سلسلے میں اپنی آواز بلند کریں تاکہ فرمائشی جہیز کی حوصلہ شکنی کی جاسکے اور بیٹیوں کا غریب باپ بھی سکھ کا سانس لے سکے۔

0 Comments:

ایک تبصرہ شائع کریں

:) :)) ;(( :-) =)) ;( ;-( :d :-d @-) :p :o :>) (o) [-( :-? (p) :-s (m) 8-) :-t :-b b-( :-# =p~ $-) (b) (f) x-) (k) (h) (c) cheer
Click to see the code!
To insert emoticon you must added at least one space before the code.

 
وائس آف چکوال (VOC) © 2007-2023. All Rights Reserved. Powered by Blogger
Top