ملک نذر حسین عاصم
03335253836
پوری دنیا میں سب سے زیادہ موبائل کا استعمال صرف پاکستان میں ہورہاہے سابق صدر پرویز مشرف نے تو پاکستان کو "موبائلوں کا ملک" قرار دیا تھا موبائل نے جس سرعت سے ارتقا کی جن منازل کو چھوا ہے یہ انسانی دماغ کا ہی کمال ہے بیک وقت بہت سے کمالات کو یکجا کرکے مجتمع کردینا اور اسکے جدید استعمالات سے بہرہ ور ہونا حذاقت ولیاقت کی انتہا ہے لیکن نسل نو کی آبیاری میں اسکی آلودگی ذہنوں کو پراگندہ کرنے کے علاؤہ پرتعیش اور منفی کردار بنانے میں بھی کلیدی حیثیت رکھتی ہے موبائل کے فوائد سے قطعاً انکار نہیں لیکن ناپختہ نونہالان قوم اور معاشرے کے نشان زدہ کردار جن خطوط پر اس سے کام لے رہے ہیں وہ رستہ سیدھا جرائم اور گناہ کی طرف جاتا ہے
بہت چھوٹی عمر کے بچے بھی موبائل کے بغیر خود کو نامکمل سمجھتے ہیں سوال یہ ہے کہ کیا حقیقت میں موبائل چھوٹے بڑوں سب کی ضرورت ہے ؟
جس کے بغیر چلنا ناممکن ہو؟ ہم نے اسے تنہائی کا ساتھی بنالیا ہے اس سے بہت سی مثبت باتیں بھی سیکھنے کو ملتی ہیں آ دمی کو تلاش کرنا آسان ہو گیا ہے آپ کیلکولیٹر سے ضرب تقسیم کرسکتے ہیں وقت دیکھ سکتے ہیں راستہ تلاش کرسکتے ہیں
طلباوطالبات مطلوبہ معلومات حاصل کر سکتے ہیں بیحد سہولیات اور فوائدکا خزانہ ہے اسی طرح منفی اثرات کی بھی ایک لمبی چوڑی فہرست ہے
کیا ہم نے کبھی بچوں کے موبائل کی تلاشی لی ہے کہ انکی محفوظ کردہ میموری میں کیا کیا محفوظ ہے اسکی پسند ناپسند اور شوق و دلچسپی کیا ہے رات کو دیر تک موبائل میں کیا تلاش کرتے ہیں جس سے انکی صحت پر منفی اثرات پڑرہے ہیں کبھی انکی کالزکو چیک کیا کہ کس کو فون کرتےہیں؟۔کسی کو تنگ تو نہیں کرتے۔نوجوان پود نے موبائل کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنا لیا ہے جو موبائل سے چند سیکنڈ کی جدائی بھی برداشت نہیں کرسکتے۔حتی کہ موٹر سائیکل چلاتے وقت بھی ہر میسج پڑھنا اور اسے چلتے موٹر سائیکل پر جواب دینا خطرات سے خالی نہیں۔موٹر سائیکل اور گاڑی چلاتے وقت موبائل کا استعمال ہزاروں افراد کو نگل چکا ہے مگر ہم دوران سفر بھی اس" میٹھے زہر " سے باز نہیں آتے اور نتیجتاً کسی بڑے حادثے کا شکار ہوجاتے ہیں
موبائل کے استعمال کیلئے ہمارا کوئی شیڈول یا ٹائم ٹیبل نہیں جب جی میں آیا وقت بے وقت کسی کو تنگ کرلیا نماز کے اوقات ہوں یا طلبا کی پڑھائی کا وقت ترجیح ہمیشہ موبائل کو ہی دی جاتی ہے سارے کام کاج چھوڑ کر موبائل کو وقت دیا جاتا ہے یہ ہی وجہ ہے کہ موبائل کی کشش نے تعلیمی سرگرمیوں کو بیحد متاثر کیا ہے جہاں اس سے کم عمری میں سماعت و بصارت کے مسائل پیدا ہوئے ہیں وہیں ہماری تمام دلچسپیوں کا محور و مرکز موبائل بن گیا ہے
موبائل کی محبت میں قید ہوکر ہم قیمتی وقت کا ضیاع کرتے ہیں پھر کال پیکجز نے زیادہ الجھا دیا ہے اور ہم گھنٹوں بے مقصد بے پر کی اڑانے لگتے ہیں کسی بھی چیز کا متوازن استعمال ہی بہتر ہوتا ہے ہمیں بھی اپنی مصروفیات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے موبائل کے استعمال کو محدود کرنا ہوگا اور بچوں پر کڑی نگاہ رکھنا ہوگی نیز موٹر سائیکل یادگاری چلاتے وقت خصوصی احتیاط کرناہوگی۔
0 Comments:
ایک تبصرہ شائع کریں
Click to see the code!
To insert emoticon you must added at least one space before the code.