ٖ شوشا کردار وائس آف چکوال (VOC)
ہیڈ لائن

2:26 PM استاد کا احترام

 

ملک نذر حسین عاصم

03335253836


آسمان کی آنکھ نے شاید اس سے پہلے ایسی شادی نہ دیکھی ہوگی لگتا تھا جیسے پورے جہان کے ڈھول اور شہنائیاں ارباز کی شادی میں آگئے ہوں کئی روز سے جاری شادی کا جشن ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا تھا لاکھوں روپے منٹوں سیکنڈوں میں دولہے پر نچھاور کئے جارہے تھے وہ کون سا شہر ہوگا جہاں سے ارباز کے دوست احباب نہ پہنچے ہوں کروڑ پتی باپ کا بیٹا  ہمہ وقت درجنوں دوستوں کے غول میں گھرا رہتا۔ باپ شہر کا امیر ترین آدمی تھا سینکڑوں ملازمین کا دسترخوان انکے رحم وکرم پر تھا آنیوالا ہر مہمان کورے نوٹوں کے پیکٹ ارباز پر نچھاور کر کے ریس جیت رہا تھا دور دراز سے نامور سنگر منگوائے گئے جنہوں نے تین دن تک محفل موسیقی کے پروگرامز کئے  ان پر نوٹ نچھاور کرنے والوں نے انت کردی۔ ہر قماش کے لوگ اپنی حاضری پکی کررہے تھے اور ہوائی فائرنگ سے آسمان کا رنگ سرخ ہورہاتھا شادیانے بج رہے تھے لڈی بھنگڑا  رقص و سرود اور شراب وشباب کی محفلوں سے طوفان بدتمیزی  بپاہورہاتھا  نوٹوں کی بارش دیکھکر لوگ انگشت بدنداں تھے کہ اتنا سارا پیسہ لوگوں کے پاس کیسے اگیا؟ ان لوگوں کے ذرائع آمدن کیا ہیں؟ جو بے دریغ پیسہ لٹارہے ہیں  شادیوں میں ہم جیب کا خیال کئے بغیر زیادہ جذباتی ہوجاتے ہیں  اور ایک دوسرے کو نیچا دکھانے یا اپنی اہمیت بڑھانے کیلئے ادھر ادھر سے پکڑ دھکڑ کر بھی محفل میں نام کمانے کی کوشش کرتے ہیں جس نام کو اونچا کرنے کیلئے ہم دائیں بائیں سے پیسے لیکر کام چلاتے ہیں جب شو ختم ہوتا ہے اور پیسوں کا حساب کیا جاتا ہے تو ہمارے ہوش ٹھکانے لگ جاتے ہیں لیکن جذبات کی رو میں بہہ کر ہم وہ غلط کام بھی کرجاتے ہیں جس پر صرف افسوس ہی کیا جاسکتا ہے 


ہم ایک بھوکے کو کھانا نہیں دے سکتے کسی بیٹی کی  شادی کیلئے اسکی مدد کرنے سے قاصر رہتے ہیں بیمار کو دوائی خرید کر دینے کیلئے کبھی آمادہ نہیں ہوتے لیکن کسی سرخاب کے پر والے شہزادے کیلئے ہم بے دریغ دولت لٹانے لگتے ہیں حالانکہ وہ پیسے والا آپ کو کچھ نہیں دیتا وہ پیسے کے غرور میں اپنی دھن میں مگن رہتا ہے جی میں آئے تو آپکو بلائے نہیں تو کسی کو خاطر میں نہیں لاتے لیکن ہم دولت مندوں کے بےدام کے غلام بن جاتے ہیں  اور ان سے کوئی نہ کوئی رشتہ بھی ضرور جوڑ لیتے ہیں لیکن چاردن کی چاندنی پھر اندھیری رات ' شادی ختم ہوتے ہی کسی کو کچھ یاد نہیں ہوتا کہ آپ نے ان پر کتنی دولت لٹائی ہے۔ 


شادی کا چوتھا دن بھی بھرپور تھا ہزاروں کا مجمع ثابت کررہاتھا کہ صاحب ثروت افراد کے ہجوم میں آج بھی نوٹوں کی بے دریغ بوچھاڑ ارباز کی اہمیت کو اجاگر کر رہی تھی 


رخصتی کے وقت سینکڑوں دوستوں کے جھرمٹ میں ارباز چہرے پر مسکراہٹ سجائے آگے بڑھ رہا تھا شہنائیاں باجے اور ڈھول جیسے آج کے دن کیلئے ہی ایجاد کئے گئے تھے  نشے میں مخمور لمبے لمبے بالوں والے ارباز کے آگے پیچھے پیش قدمی کررہے تھے انکی بندوقیں آگ اگل رہی تھیں جیسے ہی سسرال کے گھر کے قریب پہنچے تو کسی کی چیخ بلند ہوئی۔ بھگدڑ مچ گئی ۔کیا ہوا؟ کیوں شور ہے؟ کسی نے بتایا کہ ہوائی فائرنگ کے دوران گولی ارباز کو لگ گئی ہے


 ساری خوشیاں ڈھیر ہوگئیں ہرشخص دم بخود ہوکر رہ گیا کہ آن کی آن میں کیا ہوگیا۔ 

مگر براوقت کبھی بتاکر نہیں آتا۔آپ کچھ اور سوچ رہے ہوتے ہیں اور ہوتا کچھ اور ہے بس پھر سوائے پچھتاوے کے کچھ نہیں رہتا۔ 


اپنے گردوپیش کا جائزہ لیں کہ ایک طرف ہم کسی ضرورت مند کو سو پچاس دیکر راضی نہیں اور شادیوں کے مواقع پر خزانوں کی کنجیاں ہمارے ہاتھ لگ جاتی ہیں اور ہم نوٹوں کا مینہ برسانے لگتے ہیں یہ کبھی نہیں سوچتے کہ کیا ہم اس طرح دولت لٹانے کے متحمل ہیں ہمارے ذرائع آمدن کیا ہیں کیا ہم چادر دیکھکر پاؤں پھیلارہے ہیں یا بے جا اسراف ہمیں مقروض کررہاہے کیا ہم نے مستقبل کی منصوبہ بندی کر رکھی ہے یا صرف شوشا کردار ادا کررہے ہیں رقص و سرود کی محفلوں کے انعقاد سے ہم نے کبھی یہ بھی سوچا کہ محلے میں فلاں شخص بیمار ہے لوگوں نے عبادت بھی کرنی ہے بچوں نے پڑھنا بھی ہے صبح مزدوری پر جانیوالوں نے آرام بھی کرنا ہے صرف ڈھولک کی تھاپ تھپ ہمیں پاگل کر دیتی ہے خوشیاں منائیے مگر اعتدال سے۔اہل محلہ کا خیال ضرور کیجئیے اور فائرنگ کرکے کیا ثابت کیا جاتا ہے کہ ہم کیا کرنے جارہے ہیں ہوائی فائرنگ سے شادی بیاہ کے مواقع پر ہم قیمتی جانیں ضائع کر بیٹھتے ہیں پھر بھی ہمیں ہوش نہیں آتا۔شادی بیاہ کے مواقع پر اسلحہ کے استعمال کی سخت ممانعت ہونی چاہیئے لیکن بااثر اور ہیلو ہائے والے لوگ باز کب آتے ہیں کیونکہ قانون انکے گھر کی لونڈی ہے۔

0 Comments:

ایک تبصرہ شائع کریں

:) :)) ;(( :-) =)) ;( ;-( :d :-d @-) :p :o :>) (o) [-( :-? (p) :-s (m) 8-) :-t :-b b-( :-# =p~ $-) (b) (f) x-) (k) (h) (c) cheer
Click to see the code!
To insert emoticon you must added at least one space before the code.

 
وائس آف چکوال (VOC) © 2007-2023. All Rights Reserved. Powered by Blogger
Top