علی خان _
آئینِ پاکستان کا آرٹیکل 6 کہتا ہے کہ ’ہر وہ شخص غدار ہے جو طاقت کے استعمال یا کسی بھی غیر آئینی طریقے سے آئینِ پاکستان کو منسوخ، تحلیل، معطل یا عارضی طور پر بھی معطل کرتا ہے یا ایسا کرنے کی کوشش بھی کرتا یا ایسا کرنے کی سازش میں شریک ہوتا ہے۔
قومی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کے خلاف پیش کی گئی تحریکِ عدم اعتماد کو آئین اور ضوابط کے منافی قرار دے کر مسترد کرنا
آئین شکنی تھی
قاسم سوری نے یہ کہہ کر وزیراعظم قرارداد مسترد کی کہ 'عدم اعتماد کی تحریک آئین اور قومی مختاری و آزادی سے منافی ہے۔ اور رولز اور ضابطے کے خلاف ہے۔
یہ قرارداد میں مسترد کرنے کی رولنگ دیتا ہوں۔ ایوان کی کارروائی روک دی جاتی ہے۔'
اس کے بعد عمران خان نے قوم کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ 'صدر کو ایڈوائس جانے کے بعد اسمبلیاں تحلیل ہوجائیں گی اور پھر آگے جو بھی عمل ہے اگلے انتخابات کا یا عبوری حکومت کا وہ اب شروع ہوجائے گا۔‘
قاسم سوری اور عمران خان نے آئین سے انحراف کیا تھا اپنی من مانی کی تھی
دونوں پر پاکستان کے آئین کا ’آرٹیکل 6‘ لگے گا جو غداری کے زمرے میں آتا ہے۔
سپریم کورٹ نے بھی آئین سے انحراف کرنے اور غداری کے مرتکب ہونے کی وضاحت کر دی ہے
جسٹس مظہر عالم خان میاں خیل کا اضافی نوٹ
جسٹس مظہر عالم خان میاں خیل نے اپنے اضافی نوٹ میں لکھا ہے کہ آئین کا آرٹیکل 69 قومی اسمبلی کے اندورنی معاملات پر عدالتی دائرہ کار مکمل طور پر ختم نہیں کرتا۔
واضح رہے کہ تحریک انصاف حکومت کا موقف تھا کہ سپریم کورٹ کو قومی اسمبلی کی اندرونی کارروائی پر کسی قسم کا فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں ہے۔
جسٹس مظہر عالم خان میاں خیل نے لکھا کہ سپیکر کی جانب سے اگر قوائد کے خلاف اقدامات لیے جائیں گے جو پارلیمان کے کام میں رکاوٹ بنیں تو ان کو مکمل طور پر آئینی تحفظ نہیں دیا جا سکتا۔
جسٹس مظہر عالم خان کے مطابق ’جب ایک بار تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ طے ہو چکی تھی تو پھر سپیکر کے پاس ایسی کوئی طاقت یا قانونی اختیار نہیں تھا کہ وہ ووٹنگ کروانے سے گریز کرتے یا اس تحریک کو ووٹنگ کے بغیر مسترد کرتے۔‘
’یہ ایک قدم ہی، جو آئین کی خلاف ورزی ہے، عدالت کی مداخت کے لیے کافی تھا۔‘
جسٹس مظہر عالم خان میاں خیل نے لکھا کہ ’اس بات کا فیصلہ پارلیمنٹیرینز کو کرنا ہے کہ مستقبل میں سپیکر کے معزز عہدے پر بیٹھے کسی شخص کی جانب سے ایسے کسی جانب دارانہ قدم کو کیسے روکا جائے۔‘
جسٹس مظہر عالم خان میاں خیل نے لکھا کہ ’قومی اسمبلی میں آئین کی خلاف ورزی کے نتائج ہونے چاہیں اور قانون کو اپنا راستہ لینا چاہیے لیکن آیا ان اقدمات پر آئین کے آرٹیکل چھ کا اطلاق ہوتا ہے یا نہیں، اس کا فیصلہ اراکین پارلیمان کو کرنا ہے کہ وہ مستقبل میں ایسے غیر آئینی اقدامات کا راستہ کھلا چھوڑتے ہیں یا پھر کوئی ٹھوس قدم اٹھاتے ہیں۔
عمران خان آئین شکن
عارف علوی آئین شکن
فواد چودھری آئین شکن
اسد قیصر آئین شکن
قاسم سوری آئین شکن
اگر پارلیمنٹ چاہے تو ان پہ آرٹیکل 6 لگا کر غداری کا مقدمہ ہو سکتا ہے ، جسٹس میاں مظہر عالم کا اختلافی نوٹ
پاکستانی قوم مطالبہ کرتی ہے ہے کہ جن لوگوں نے آئین شکنی کی ہے غداری کے مرتکب ہوئے ہیں
ان کو پر آئین شکنی اور غداری کے مرتکب ہونے کا مقدمہ چلایا جائے ان کو سزا دی جائے تاکہ آئندہ کوئی پاکستان میں اپنی طاقت کے زور پر آئین شکنی نہ کرے۔
+968 9057 9488
0 Comments:
ایک تبصرہ شائع کریں
Click to see the code!
To insert emoticon you must added at least one space before the code.