تحریر نبیل انور ڈھکو
نو دس سال قبل گرمیوں کی ایک شکر دوپہر کو میں نے کہیں سے آسیہ بانو کا موبائل نمبر لے کر انہیں کال کی اور بتایا کہ میں ان سے مل کر ان کی کتھا سننا چاہتا ہوں۔ یہ ان دنوں میں ہی جہلم جیل سے بد کاری کے ایک مقدمے سے نکل کر آئی تھی۔ راولپنڈی روڈ کے دائیں طرف واقع چکوال کے محلے تین مرلہ سکیم جسے چکوال کا ریڈ لائیٹ ایریا بھی کہا جا سکتا ہے کی مرکزی شاہراہ پر واقع ایک بڑی حویلی کے صحن میں دھریک کے درخت کے نیچے آسیہ بانو ایک پانچ چھ سال کے بچے کو اپنی گود میں لٹا کر اس کے سر سے جوئیں نکال رہی تھی۔
آسیہ کو دیکھ کر مجھے بے اختیار سعادت حسن منٹو کے ٹھنڈا گوشت کی کلونت کور کاخیال آ گیا۔ اس کے بعد گاہے بگاہے آسیہ کے متعلق خبریں اخبارات میں چھپتی رہیں اور ان کے نام سے پہلے "بدنام زمانہ منشیات فروش" لکھنا پولیس کی پریس ریلیزز اور مقامی صحافیوں کی خبروں کا ناگزیر جزو بن گیا۔ اپنی 47 سالہ مختصر لیکن ہنگامہ خیز زندگی میں آسیہ پر لگ بھگ منشیات فروشی، جسم فروشی، غیر قانونی اسلحہ کی برآمدگی، مکانات پر ناجائز قبضے اور قتل کے دس بارہ مقدمات درج ہوے۔ کچھ ماہ قبل آسیہ منشیات کے ایک مقدمے میں اڑیکا لگ گئی۔ پولیس ذرائع کے مطابق آسیہ نے اس مقدمے سے نکلنے کے لیے اپنے ایک "پرانے شناسا" ریٹائرڈ اے ایس آئی ملک ممتاز سے رابطہ کیا اور اسے کہا کہ مجھے اس مقدمے سے نکالو تو میں اپنا گھر تمہارے نام کر دوں گی۔ آسیہ نے ملک ممتاز کو ایک اشٹام بھی لکھ کر دے دیا لیکن جب ضمانت پر باہر آئی تو دوبارہ مکان کی دعوے دار بن گئی۔
دونوں فریقین میں مکان کے تنازعے پر مقدمہ بازی شروع ہوئی۔ آٹھ اگست کو مکان کے تنازعے پر دونوں فریقین کے درمیان جھگڑا ہوا۔ پولیس کے ایک افسر کے مطابق آسیہ کے گروپ میں کرڑ کڑاہی کے لوگ بھی شامل تھے۔ دوسری طرف ملک ممتاز ایک تو ریٹائرڈ اے ایس آئی اور دوسرا تعلق سرکلاں گاوں سے کہ جہاں ایک دفعہ بینک ڈکیتی کے ملزمان کو پکڑنے جانے والی پولیس پارٹی بمشکل جان بچا کر نکلی تھی۔ دونوں گروپوں کے مابین فائرنگ کے تبادلے میں ملک ممتاز اور ان کا بیٹا نعیم ممتاز زخمی ہوے جبکہ دوسری طرف سے آسیہ، آسیہ کی بہو حاجرہ بی بی اور مینگن گاوں کا کاشف زخمی ہوے۔ ملک ممتاز زخموں کی تاب نہ لا کر دم توڑ گیا جبکہ آسیہ گینگ کا کاشف ابھی تک تشویش ناک حالت میں ہے۔ مینگن گاوں کا کاشف اگست 2012 میں مینگن کے ہی اقرار الحسن کے قتل میں نامزد ہوا تھا۔ مئی 2019 میں ڈھکو میں قتل ہونے والےڈھاب پڑی کے ٹکا خان کے قتل میں بھی کاشف نامزد ہوا تھا۔ ملک ممتاز کے قتل میں آسیہ کے تین بیٹے گرفتار ہیں جبکہ وہ اور اس کی بہو ضمانت قبل از گرفتاری پر تھیں۔
آج آسیہ بانو اپنی بہو حاجرہ بی بی کے ساتھ منشیات کے مقدمے میں رکشے پر پیشی سے واپس آرہی تھی کہ اوڈھروال میں موٹر سائیکل پر سوار دو افراد نے ان پر فائرنگ کر دی۔ آسیہ اور اس کی بہو حاجرہ موقع پر ہی جانبحق ہو گئیں۔ کرائم سین پر جمع لوگوں کے منہ سے یہ ہی جملہ نکل رہا تھا، "آسیہ ماری گئی"۔
پولیس کے ایک افسر کے مطابق ریٹارڈ اے ایس آئی ملک ممتاز کے دو بھانجے قتل کے مقدمے میں کافی عرصے سے اشتہاری مجرم ہیں۔
0 Comments:
ایک تبصرہ شائع کریں
Click to see the code!
To insert emoticon you must added at least one space before the code.