ٖ پتنگ بازی کے نقصانات اور تدارک وائس آف چکوال (VOC)

✍️تحریر ۔۔بنارس خان 

بہادر ٹاؤن شہنشاہ چوک چکوال 

کیا ہمارا شوق دوسروں کی جانوں سے زیادہ عزیز ھے؟؟؟

راقم التحریر نے حالیہ دنوں میں سوشل میڈیا اور پرنٹ میڈیا وغیرہ پر پتنگ بازی کے نقصانات سے متعلق جو کچھ دیکھا اس سے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ھیں کس طرح قاتل ڈور گردنوں پر پھرنے سے لوگوں کی جانیں چلی گئیں کئی لوگ زخمی ھوے کئی لوگ حادثات کا شکار ھوے۔ہم مسلمان قوم نے بھی بہت سارے کام ہندووں سے اپنا لیے کیونکہ ہم بہت لمبے عرصے تک ان کے ساتھ رہے اور جیسے انسان کی صحبت ھوتی ھے انسان اس سے بہت کچھ اثر لیتا ھے ۔

راقم التحریر نے تاریخ کے اوراق میں پڑھا کہ بسنت میلہ ملعون گستاخ رسول حقیقت راے ھندو کی یاد میں منائی جاتی تھی جو سیالکوٹ کا رہنے والا تھا۔اس نے ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں گستاخی کی اور ساتھ ھی طیبہ طاہرہ حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی شان میں بھی گستاخی کی اسکو اس گستاخی کی پاداش میں پھانسی دی گئی جس جگہ پھانسی دی گئی اس جگہ ہندوؤں نے مندر تعمیر کیا اور اسکی برسی کے موقعے پر بسنت میلہ منانا شروع کر دیا مندر تو قیام پاکستان کے بعد ختم ھوگیا۔لیکن ہم نے  ایسے ملعون اور گستاخ رسول کی یاد میں منائی جانے والی بسنت جیسے قیبہ عمل کو اپنا لیا۔جو کہ انتہائی شرمناک ھے۔جس طرح مسلمانوں نے اپنی شادیوں اور دیگر خوشی کے مواقعوں پر بھی بہت ساری فضول اور غیر اسلامی رسومات کو بھی ہندووں کے ساتھ طویل عرصے تک ساتھ رہنے کی وجہ سے ابھی تک اپنایا ھوا ھے جو کہ نسل در نسل منتقل ھوہیں اور انکو اپنی ناک بچانے اور جھوٹی دنیا داری میں دکھاوے کی وجہ سے ہم ابھی تک بھی نہیں چھوڑ رہے۔جن سے چھٹکارا حاصل کرنے کے ضرورت ھے۔

ماضی میں مختلف قسم کے دھاگوں کو ماجھا لگا کر پتنگ بازی کی جاتی تھی لیکن اس سے بھی پتنگ اڑانے والوں کی انگلیاں کٹتی تھیں جنکے عموما نشانات پڑے رہتے تھے اور اسکے نقصانات کے بارے میں کچھ واقعات سننے کو ملتے تھے شاید موجودہ دور جیسا تیز سوشل اور پرنٹ میڈیا نہ تھا اسلیے ہم کو زیادہ پتہ نہ چلتا تھا اب تو دنیا جدید ٹیکنالوجی کی وجہ سے گلوبل ویلج بن چکی ھے اب تو دنیا کے ایک کونے میں ھونے والا واقعہ سیکنڈ کے کچھ حصے میں دوسرے کونے تک پہنچ جاتا ھے۔موجودہ جدید دور میں ہر روز نئے نئے واقعات دیکھنے اور سننے کو سوشل میڈیا کی وجہ سے ملتے ھیں۔نجانے کتنے معصوم لوگوں کی جان اس پتنگ بازی جیسے گھناونے کھیل کی وجہ سے چلی گئی۔کسی کی گردن پتنگ بازی کی وجہ سے کٹ گئی تو کوی چھت سے گرگیا کوی پتنگ پکڑتے ھوے ایکسڈنٹ کا شکار ھوا۔غرض پتنگ بازی کے نقصانات ھی نقصانات سامنے آ رہے ھیں۔اور پتنگ بازی کی وجہ اس مشکل دور میں جس میں تین وقت کی روٹی پوری کرنا مشکل ھو رہی ھے اس سے پیسے کا ضائع ھونا بھی ظاہری سی بات ھے۔۔اس گھناونے کھیل اور نقصان دہ عمل سے چھٹکارا ہی واحد حل ھے۔

🚓قانون نافذ کرنیوالے ادارے پتنگ بازی کے خلاف بھرپور عوام الناس میں آگاہی پیدا کرنے کیلے مہم چلا رہے ھیں۔اس سلسلے میں حکومت اور قانون نافذ کرنیوالے ادارے بذریعہ پریس کانفرنس۔سوشل میڈیا ۔پرنٹ میڈیا حتی کہ مساجد میں اعلانات تک کروا رہے ھیں اور اس کے نقصانات کا بھی بتا رہے ھیں اور اس کو روکنے کیلے دن رات محنت کر رہے ھیں۔لیکن ہم ایسی کوی ضدی قوم بن چکے ھیں کہ اس نقصان دہ عمل سے چھٹکارا پانے کو تیار ھی نہیں ھیں۔جو کہ ہمارے اور ہماری نسل کیلے نقصان دہ ہے۔

حکومت و قانون نافذ کرنیوالے ادارے تو اسکے خلاف باقاعدہ مہم چلا رہے ھیں آگاہی بھی پیدا کر رہے ھیں ۔پتنگ فروشوں کے خلاف مقدمات درج کرکے پابند سلاسل بھی کر رہے ھیں۔جدید ٹیکنالوجی ڈراون کیمروں کی مدد سے بھی پتنگ بازی کرنے والوں کی نشاندھی کرکے انکے خلاف کاروائی کر رہے ہیں لیکن بحثیت قوم یا گھر کے سربراہان ہم کیا کر رہے ھیں کیا ہم اپنے بچوں کو اس نقصان دہ عمل سے نہیں روک سکتے۔اگر کسی گھر 🏠 میں قاتل ڈور اور پتنگیں موجود ھیں تو وہ اپنے بچوں کو کیا روک نہیں سکتے کہ پتنگ بازی نہ کریں جب آپ اپنے بچوں کو ہر قسم کی سہولیات اور انکے مستقبل کیلے دن رات ایک کرتے ھیں اپنے آرام کو قربان کرتے ھیں۔ محنت مزدوری کرتے ھیں خون پسینہ بہاتے ھیں تو انکو ایسے گھناونے عمل پتنگ بازی جوکہ نقصان دہ عمل ھے جس سے آپ کے بچوں اور دوسرے لوگوں کی جان جا سکتی ھے کو  بھی نہیں روک سکتے وہ چھت سے گر سکتے ھیں۔انکا ایکسڈنٹ ھوسکتا ھے کسی دوسرے کا بھی ایکسڈنٹ بھی ھوسکتا ھے۔ پتنگ بازی کی وجہ سے جس کی جان جاے وہ کسی گھر کا واحد کفیل ھو اور اس گھر کا چولہا ٹھنڈا ھو جاے۔اور ساتھ پتنگ بازی جیسے فضول عمل سے گھر کے سربراہان کی خون پسینے کی کمائی بھی تو ضائع ھو رہی ھے تو کیا ایسے عمل سے والدین کا اپنی اولاد کو روکنے کا حق نہیں بنتا۔آے روز سوشل میڈیا پر فوٹوز اور ویڈیوز شئر ھو رہی ھیں جس میں پتنگ بازی سے لوگ زخمی ھو رہے ھیں  قیمتی جانوں کا نقصان ھو رہا ھے لوگوں کی گردنوں پر قاتل ڈور پھرنے سے انکی اموات ھو رہی ھیں روز دیکھتے ھیں لیکن تھوڑا سا افسوس کرنے کے بعد دوبارہ بے حسی کا مظاہرہ کرتے ھیں۔

🤝ہم سب کو بحثیت قوم چاہیے کہ پتنگ بازی جیسی برائی کے خلاف جہاد سب اپنے گھروں سے شروع کریں والدین بڑے بھای یا گھر کے بڑوں کی زمہ داری ھے کہ اپنے بچوں کو روکیں اور ہرگز پتنگ بازی نہ کرنے دیں ۔ پتنگ اور قاتل ڈور کو جلا ڈالیں۔ سوشل میڈیا پر بہت ساری ویڈیوز اور فوٹوز دیکھے گئے ھیں کہ عوام الناس نے پاکستان میں قاتل ڈور کی وجہ سے ھونے والے اندوہناک واقعات  جس سے کئی افراد کی جان چلی گئی لوگ زخمی ھوے اسکے غم میں بہت ساری قاتل ڈور اور پتنگ جلا ڈالے اور کچھ لوگوں نے اپنے علاقے میں بچوں سے پتنگیں چھین کر  پھاڑ ڈالیں جو کہ قابل تحسین ھے۔

✍️راقم التحریر نے بھی حکومت اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی طرف سے پتنگ بازی کے خلاف شروع کی گئی مہم کے حق میں اور عوام الناس میں پتنگ بازی کے خلاف آگاہی پیدا کرنے کیلے بہادر ٹاؤن شہنشاہ چوک چکوال شہر میں پتنگیں اور قاتل ڈور کو جلا کر ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کی تاکہ لوگوں میں پتنگ بازی کے خلاف بھرپور شعور بیدار ھوسکے۔ہم سب اپنے اردگرد گلی محلے کے حالات سے باخوبی واقف ھوتے ھیں کہ کون کیا کر رہا ھے۔اگر ہمارے اردگرد گلی محلے یا کسی جگہ کوی پتنگ یا قاتل ڈور فروخت کر رہا ھے تو ہم سب کو چاہیے کہ پتنگ اور قاتل ڈور بنانے اور اسکی فروخت کرنے والوں کے خلاف پولیس ھیلپ لائن 15 یا متعلقہ پولیس اسٹیشن کے نمبرز پر کال کرکے پولیس 👮 کو اطلاع دیں گے اور عزم کریں کہ حکومت و قانون نافذ کرنیوالے اداروں کا ساتھ دیں گے اور معاشرے میں کسی بھی گھناونے عمل و جرائم میں ملوث افراد اور قیمتی انسانی جانوں کیلے کسی بھی نقصان دہ عمل میں جو بھی ملوث ھیں انکے خلاف سیسہ پلائی دیوار بنیں گے۔اسکے علاؤہ بھرپور طریقے حکومت و قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی طرف سے پتنگ بازی کے خلاف شروع کی گئی مہم کا بھی ساتھ دیں گے۔اور اچھے شہری ھونے کا ثبوت دیں گے۔تاکہ قیمتی انسانی جانوں کا نقصان نہ ھو۔

یہ سب کچھ ایک قوم ھونے ہر  قسم کی برائی کے خلاف متحد ھو کر جہاد کرنے کی ضرورت ھے۔اور اس کیلے ضروری ھے کہ  ہر شخص اپنی زمہ داری پوری کرے۔

 بہادر ٹاؤن شہنشاہ چوک چکوال شہر

0 Comments:

ایک تبصرہ شائع کریں

 
وائس آف چکوال (VOC) © 2007-2023. All Rights Reserved. Powered by Blogger
Top