ٖ نوجوان قیادت ۔وقت کی اہم ضرورت وائس آف چکوال (VOC)

ملک نوید عارف اعوان

سائنس کا ایک  پختہ اصول ہے کہ اگر  ایک ہی عمل کو  بار بار دہرائیں گے تو اس کے نتائج ہمیشہ ایک جیسے ہی آئیں گے۔ اگر نتائج میں تبدیلی چاہیے تو پھر عمل میں بھی تھوڑی بہت تبدیلی کرنی پڑے گی۔ اتنے بنیادی اور عام فہم اصول کو جانتے ہوئے بھی  ہماری عوام یہ سمجھتی ہیں کہ پاکستان میں ہر پانچ سال کے بعد انتخابات ہوتے رہیں، اور  آخرکار ایک دن پاکستان سنور جائے گا۔ یعنی ہم کسی قسم کی اصلاحات بھی نہ کریں، نظام حکومت اور سارا سیٹ اپ بھی وہی رہے، پھر بھی تبدیلی آجائے، جو کہ بلکل ہی ناممکن بات ہے۔


تحریر : محمد نثار ٹمن

دین کے علاوہ  دنیوی نظام "سیاست و حکومت"  کے ذریعے  ہی طے پاتاہے ، اس لیے سیاست بھی نماز، روزہ، زکوٰۃ اور حج کی طرح اسلام کا ایک اہم جزوہے ۔یہ اور بات ہے کہ ہمارے مفادی ٹولوں اور  مفاد پرست عناصر نے اسے گندہ اور آلودہ کر دیا ہے ۔ لیکن اسے صاف کرنے کا طریقہ محض تماشائی بن کر اس میں کیڑے نکالنا یا سیاست دانوں کو کوسنا ہی نہیں ہوتا ہے، بلکہ خوفِ خدا کے حامل باصلاحیت، باکردار، باعمل، بااخلاق، تعلیم یافتہ، اصول پسند،خوف خدا کے حامل، خدمت خلق کے لاثانی کردار والے  افراد کو میدانِ عمل میں اتارنا ہے ۔

ایک ایسا  ہی بااخلاق، تعلیم یافتہ، باکردار، اصول پسند، مخلوق خدا سے محبت کرنے والی شخصیت جوکہ  سرزمین شہدا ء سے تعلق رکھتا ہے۔نہایت  ہی پرجوش اور محب وطن نوجوان  لیڈر   ملک نوید عارف اعوان ( جند اعوان)  ہے۔ اس نوجوان  کا تعلق ایک محب وطن اور مملکت خداداد کےلیے تن من دھن قربان کردینے والے  گھرانے سے ہے۔ انکے آباو اجداد برٹش دور حکومت سے لیکر دور حاضر تک سرزمین پاکستان کا دفاع کرنے والے مرد مجاہدوں کی صف اول میں شامل ہیں۔ نوید عارف اعوان، مارشل ایریا ضلع ،   چکوال کے مشہور و معروف  گاوں جند اعوان سے تعلق رکھنے والے لیفٹنینٹ جنرل (R) عبد المجید (مرحوم) کے نواسے اور سابق وفاقی وزیر میجر طاہر کے بھانجے  ہیں۔مزید براں، ابھی بھی  انکے تین بھائی پاکستان آرمی میں اعلی ترین عسکری عہدوں پر سروس کر رہے ہیں۔ 

نوجوان قائد ملک نوید عارف اعوان ایک  نہایت ہی مضبوط سیاسیی بیک گراونڈ  سے تعلق رکھتے ہیں۔ انکے خاندان نے قیام پاکستان سی لیکر  تاحال ملک کےلیے اور بالخصوص اپنے حلقے / علاقے  کے تمام مسائل کو  ہمیشہ ترجیح نبیادوں پر حل کرنے کےلیے  اپنا مثبت کردار ادا کیا ہے۔   2017  میں ملک نوید عارف اعوان نے اپنے حلقے میں ہونے والے ضمنی الیکشن میں بطور ممبر صوبائی اسمبلی حصہ لیا اور ، مخالف پارٹی کےلیے خطرے کی گھنٹی بجائی تھی۔ لیکن انکے فیلمی ممبر سابق وفاقی وزیر میجر طاہر اقبال کے کہنے پر انہوں نے اپنی اعلی ترین خاندانی روایت اور اپنے بزرگوں کی سیاسیی بصیرت کو مدنظر رکھتے ہوئے بعد میں اپنے  کاغذات نامزدگی واپس لے لیے تھے۔ تاکہ آئندہ ہونے والے الیکشنز میں مکمل سپورٹ اور سیاسیی حمایت کے ساتھ  مخالفین کو ناکوں چنے چبائے  جاسکیں۔ لیکن  موررثی سیاستدانوں کو کہیں نہ کہیں  مستقبل  میں انکی علاقائی سیاست دفن ہوتی نظر آرہی تھی۔ اور کاغذات نامزدگی کی واپسی پر انکی جان میں جان آگئی۔ کیونکہ قانون فطرت ہے، بغیر محنت و مشقت اور لگاتار کوشش  کے آپکو کامیابی ملنے کے چانسسز بہت کم ہوتے ہیں۔یہاں شاعر نے کامیاب انسان کو نہایت خوبصورت انداز میں بیان کیا ہے کہ ؛


👈 نامی کوئی بغیر مشقت نہیں ہوا۔

👈 سو بار جب عقیق کٹا، تب نگین ہوا۔


نوید عارف اعوان ایک ویژنری انسان ہیں۔ انکا مقصد  ایک عوامی و خالص پاکستانی ہونے کے ویژن کے تحت ہمارے علاقے میں دہائیوں سے چلتی آرہی نام نہاد تبدیلی کے  خلاف اعلان جنگ ہے۔ انکا کہنا ہے کہ تبدیلی لانے کے لیے ہمیں چہرے نہیں بلکے سسٹم  بدلنے ہونگے، تب ہی حقیقی تبدیلی ظہور پذیر ہوسکتی ہے۔ کیوں کہ ہمارے دیہی علاقوں میں قیام پاکستان سے لیکر تاحال صرف اور صرف چہروں کو تبدیل کرکے عوام کو انکے بنیادی حقوق جیسی سہولیات سے محروم رکھا جاتا آرہا ہے۔ انکا کہنا تھا کہ ہمیں ملکر اس سسٹم کے خلاف لڑنا ہے۔ بلکل ایسے ہی جیسے سائنس کا بنیادی اصول ہمیں سیکھاتا ہے کہ ایک ہی عمل کو بار بار کرنے سے تبدیلی کبھی واقعہ نہیں ہوتی ہے۔ بلکہ حقیقی تبدیلی لانے کےلیے عمل کے مخالف عل کرنا لازم ہوتا ہے۔ ہمیں سسٹم کو بدلنا ہوتا ہے، تب معاشرتی تبدیلی رونما ہوتی ہے۔

مزید براں انکا کہنا تھا کہ، اب وقت آگیا ہے کہ علاقائی سیاست میں موجود نام نہاد اور مفادی ٹولوں کو بدلا جائے، علاقائی لیول پر کھیلے جانے والے  خاندانی سیاست سیاست کے کھیل کو اسکے انجام تک پہنچایا جائے۔  کیونکہ اسکے علاوہ ہماری عوام کے پاس کوئی دوسرا راستہ باقی نہیں رہا ہے۔ہم سب کو ملکر علاقائی  تبدیلی کےلیے سٹیٹس کو کی سیاست کو دفن کرنا ہوگا، ہمیں اپنا اور اپنی آنے والی نسلوں کے بارے سوچنا ہوگا۔ کیونکہ ایسے مفاداتی گروہوں کی وجہ سے بلخصوص  ہمارے نچلے طبقے کے نوجوانوں کو بہت زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جبکہ سیاسیی پردھانوں کی سات نسلیں، ہر میدان میں کامیاب نظر آتی ہیں۔

ہم سب کو ملکر ملک نوید عارف اعوان جیسے نوجوان اور مخلص لیڈر کو سپورٹ کرنی چاہیے، اور مخالفین کو یہ باور کروا دینا چاہیے کہ اب  ہم اپنا اور اپنے بچوں کا مستقبل  محفوظ بنانا چاہتے ہیں۔ ملک نوید عارف اعوان کی عوام کے حقوق کےلیے اٹھائی جانے والی آواز  کے بدلے میں  آئندہ ہونے والے الیکشنز میں ہمیں اپنے ووٹ کے حق سے انکو سراہنا چاہیے، اور  ہمیں ووٹ کی طاقت سے  خاندانی و  موورثی اور مفادی لوگوں کو ریجیکٹ کرکے انکو بتا دینا چاہیے کہ اب  ہمیں انکی خاندانی اور بندر بانٹ والی سیاست کی  ضرورت نہیں ہے ۔ ضلع چکوال کی عوام اور بلخصوص  پڑھے لکھے طبقے کو نوید عارف اعوان جیسے باہمت اور پڑھے لکھے لیڈر کو سپورٹ کرکے انکو سیاسیی میدان میں کامیاب بنانے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ تاکہ ہماری دہائیوں کی محرومیوں کو حقیقی معنوں میں ختم کرنے کی راہ ہموار ہوسکے۔ 


0 Comments:

ایک تبصرہ شائع کریں

 
وائس آف چکوال (VOC) © 2007-2023. All Rights Reserved. Powered by Blogger
Top