پروفیسر ملازم حسین بخاری کرونا ویکسین کی کم وقت میں ایجاد ایک بہت بڑا کارنامہ ہے اور اس قدر مثبت اقدام ہے کہ جیسے جنگ میں امن کا کردار جانا جاتا ہے اس سوال سے پہلے یہ جاننا چاہیے کہ کرونا وائرس کی تبدیلی کہاں دیکھی جا رہی ہے۔ یہ بہت بڑا وائرس ہے اور اس کے اندر کل تیس ہزار کے قریب بیس پیئرز ہیں 29,903 base pairs اور ہر بیس پیئرز تین ایمائینو ایسڈ سے بنا ہے تو کل 89,709 ایمائنو ایسڈ ہو گئے ایک وائرس میں ان میں پچاس سے زیادہ وائرس کی ٹرانسلیشن سائیٹس ہیں جنہیں ORFs کہتے ہیں start codon (AUG), a stop codon (UAG, UAA, or UGA), ہیں ان میں پچاس نان سٹرکچرل اور چار سٹرکچرل پروٹین ہیں اور ان میں سپائیک پروٹین ایک اہم سٹرکچرل پروٹین ہے جس کے خلاف ویکسین بنائی گئی ہے جس میں 3831 بیس پیئرز ہیں جو تقریباً دس ہزار ایمائنو ایسڈ سے مل کر بنتے ہیں یہ S-1 اور S-2 پر مشتمل ہیں جس پر وہ ریسیپٹرز ہیں جو ACE2 کے ساتھ ملاپ ہوتا اور وائرس کی ساری تبدیلیاں اسی حصہ پر ہو رہی ہیں ریسیپٹرز بائنڈنگ ڈومین RBD، وائرس اپنی گرفت کو بہتر بنانے کے لیے اس جگہ پر تبدیلیاں لا رہا ہے، پہلے یو کے میں پیدا ہونے والا بچہ، پھر ساوتھ افریقہ میں پیدا ہونے والی اولاد، اس کے بعد برازیل والا وائرس، کیلیفورنیا والا وائرس اور اب ہندوستان والا وائرس سب کے سب اسی مورچے کو بہتر بنا رہے ہیں مگر S2 اور اس کے ساتھ والا فیوزن پیپٹائیڈ مستقل ہے اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں آ رہی اب تک کتنے ایمائنو ایسڈ تبدیل ہو چکے ہیں؟ اس وقت زیادہ سے زیادہ چالیس سے پچاس ایمائنو ایسڈ تبدیل ہوئے ہیں اور خطرناک حد تک تبدیلی نہیں ہوئی ہے کیونکہ جہاں پھیلاؤ بڑھا ہے وہاں اموات کی شرح 2 فیصد سے زیادہ نہیں ہے ویکسین اور نیا وائرس چونکہ ویکسین پوری کی پوری ایس پروٹین کے خلاف ہے اس لیے انسانی جسم ویکسین کے بعد جو انٹی باڈیز بنا رہا ہے وہ ہر نئے وایرس کے خلاف کام کر رہا ہے جس کی مثال برازیل ہے جہاں پی ون وایرس ہے مگر ویکسین پچاس سے ساٹھ فیصد موثر ہے کسی قسم کی انفیکشن کے روک تھام کے لیے اور بقیہ چالیس سے پچاس فیصد والے لوگوں میں سو فیصد موثر ہے شدید بیماری کے ظاہر ہونے میں۔ ویکسین والے لوگ نہ تو ہسپتال داخل ہو رہے ہیں اور نہ ہی اموات کا شکار ہو رہے ہیں دوسری مثال ترکی ہے جہاں دو کڑوڑ سے زائد لوگوں کو ویکسین لگی اور وہاں انفیکشن کا ریٹ گرنے لگا اس وقت دنیا میں 1.2 بلینز سے زیادہ ویکسین لگائی جا چکی ہے کل تک امریکہ 237 ملینز ڈوزز تقریباً 99.7ملین لوگوں کو مکمل ڈوز یعنی تیس فیصد لوگوں کو ویکسین لگ چکی ہے 99.7 million people or 30% of the total U.S. population. with 48.1 million doses in the U.K. and 13.1 million in Canada اسی وجہ سے امریکہ، یو کے، کینیڈا چائنا اور دیگر ممالک میں کرونا کی ٹرانسمیشن کم ہو رہی ہے میں وائرل ٹر انسمشن بہت کم ہو گئی ہے اس لیے چند ایمائینو ایسڈ تبدیل ہونے سے پوری ویکیسن بے اثر نہیں رہتی اور اب نئی بننے والی ویکسین زیادہ موثر طریقے سے کام کرے گی جو ایف پی پورشن (fusion peptide)کو ہٹ کرے گی اور یہ سپر ویکسین ہو گی جو کرونا کے ہر وائرس کے خلاف مفید اور تھنڈر ہوگی. کیا کوئی ایسا وائرس ہے جسے پوسٹ ویکسین ویرینٹ کہا جا سکے؟ ایسا کوئی وائرس نہیں جو ویکسین مزاحمتی ہو ویکسین لگوانے کے بعد کیوں کرونا ہو جاتا ہے ؟ ویکسین سنٹر میں احتیاطی تدابیر نہیں برتی جا رہیں وہاں لوگوں کا اتنا رش ہوتا ہے کہ کسی نہ کسی سے ٹرانسمیشن ممکن ہے ورنہ ویکسین کے بعد مکمل ایمیونٹی تک یہ چانسز ہوتے ہیں کہ وائرل ٹرانسمیشن ہو سکے۔ بقلم پروفیسر ملازم حسین بخاری |
---|
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
0 Comments:
ایک تبصرہ شائع کریں