ٖ دنیائےصحافتکابےتاج_بادشاہ وائس آف چکوال (VOC)
ہیڈ لائن

2:26 PM استاد کا احترام


ابو ہشام جھاٹلہ

                  ☆☆☆

آج مورخہ 22 جون میدانِ صحافت کے اِک عظیم شاہسوار اور اپنے وقت کے مایہ ناز، ممتاز لکھاری جنابِ عبدالقیوم شیخ رح کا یومِ وفات ہے۔ تلہ گنگ جیسے مردم خیز خطہ میں کیسی کیسی تاریخ ساز شخصیات نے جنم لیا۔ اور اپنے وقتوں میں وہ لوگ ایک تاریخ رقم کر گئے۔ آنے والی نسلیں اُنکی تاریخ، بےمثال کردار پہ فخر کرتی رہیں گی۔بقول شاعر:


اب اُنہیں ڈھونڈ چراغِ رُخ زیبا لےکر


شیخ عبدالقیوم (ایڈووکیٹ ہائی کورٹ) ایک بے مثال عہد کا نام ہے۔ آپ کا تعلق تحصیل تلہ گنگ کے نواحی گاؤں جھاٹلہ سے تھا۔ آپ جمیعت علمائے اسلام پاکستان ضلع چکوال کے سابق امیر شیخ حاجی محمد یوسف شہید کے بڑے فرزند تھے۔ قدرت نے شیخ عبدالقیوم رح کو گوناگوں صفات اور کمال صلاحیتوں سے نوازا تھا۔ وہ بیک وقت سیاسی، ادبی، دینی محاذوں پہ خدمات سرانجام دینے والے مایہ ناز قلمی مجاہد تھے۔ شیخ صاحب کو ملک کے ممتاز قومی اخبارات، رسائل، ماہناموں میں مختلف موضوعات پہ سیاسی تجزیے لکھنے کا اعزاز حاصل تھا۔ عبدالقیوم شیخ ایک حقیقت پسند، غیر جانبدارانہ سوچ کے حامل مایہ ناز لکھاری تھے۔ وہ زندگی کا طویل عرصہ روزنامہ جنگ راولپنڈی کے ساتھ منسلک رہے۔ ضلع چکوال کے سب سے پہلے ہفت روزہ "ساگر" میں بھی خدمات سرانجام دیتے رہے۔ قانون کا امتحان پاس کرنے کے بعد وکالت کے پیشہ سے منسلک ہوئے۔ اپنے والدِ محترم شیخ حاجی محمد یوسف رح کی سوانح حیات اُنکی پہلی تصنیف تھی۔ جس میں اُنہوں نے شیخ محمد یوسف شہید کی سیاسی سماجی و مذہبی خدمات کے ساتھ علاقائی سیاست پر انتہائی غیر جانبدارانہ، حقیقت پسندانہ اور حقائق پر مبنی تجزیہ پیش کیا ہے۔ دوسری تصنیف "مولانا فضل الرحمن کا سیاسی سفر" کے عنوان سے لکھی۔ جس میں قائدِ جمیعت کی سیاسی زندگی کے مختلف پہلوؤں پر نہایت ہی جاندار تجزیہ پیش کیا ہے۔ جبکہ تیسری تصنیف اپنے گاؤں کے ایک گمنام ولی اور درویش انسان حاجی حافظ شیر زمان صاحب رح کی سوانح حیات تھی۔ قومی اخبارات یا رسائل کے ساتھ اگر کسی کالم نگار کی طویل رفاقت کا ذکر کیا جائے تو شیخ عبدالقیوم، میاں محمد ملک سرِفہرست ہوں گے۔ ہر دو اشخاص نے روزنامہ جنگ اور روزنامہ نوائے وقت کو بڑا ٹائم دیا ہے۔ یہ لوگ صحافتی میدانوں کے سینئر ترین، اصول پرست لوگ ہیں۔ آج تو اللہ معاف کرے ہر گلی محلے بیٹھک میں صحافی بیٹھا ہے۔ اور خود پسندی، ذاتی مفادات بغض و عناد بلیک میلنگ کا نام صحافت رکھ دیا گیا ہے۔ لیکن شیخ عبدالقیوم مرحوم ایسے لوگ مذکورہ چیزوں سے بالاتر تھے۔

قافلہِ حضرت شیخ الہند جمیعتِ علمائے اسلام پاکستان کے وہ ایک باکمال نظریاتی ورکر تھے۔ جمیعت علماء کے ساتھ اُن کی وابستگی اور لگاؤ جنونی حد تک تھا۔ قائدِ جمیعت کا سیاسی سفر" تصنیف اُنکی جےیوآئی سے گہری وابستگی کا شاندار مظہر ہے۔ ہفت روزہ تلہ گنگ ٹائمز میں اُنکا "سیاسیات" کے عنوان سے کالم جو کہ علاقائی وملکی سیاست کا نچوڑ ہوا کرتا تھا ادارتی صفحہ پہ سرِورق شائع ہوتا۔ جس کو بڑی دلچسپی کے ساتھ عوامی حلقوں میں پذیرائی حاصل ہوتی۔


عمر کے آخری حصہ میں مختلف عوارض لاحق ہوئے۔ اور اکثروبیشتر طبیعت ناساز رہا کرتی۔ بلآخر 22 جون 2010ء خالقِ حقیقی سے جاملے۔ حق مغفرت کرے۔ اور جنت الفردوس میں اعلی مقام نصیب فرمائے۔  آج اُنکا اکلوتا لختِ جگر محسن قیوم شیخ اُنکے صحافتی و قلمی ورثہ کو بڑی جواں مردی کے ساتھ سنبھالے ہوئے ہیں۔ محسن قیوم شیخ ایک دلیر صحافی ہیں۔ مختلف فورم پہ معاشرتی سماجی مسائل کی نشاندہی و دیگر صحافتی ذمہ داریوں کو نہایت مستعدی کے ساتھ ہمہ وقت ادا کر رہے ہیں۔ بلاشبہ محسن قیوم اپنے والد مرحوم کے صحیح معنوں میں جانشین ٹھہرے۔ اللہ حامی وناصر ہو۔

ہمارا خون بھی شامل ہےتذئینِ گلستاں میں

ہمیں بھی یاد کرلینا چمن میں جب بہار آئے

0 Comments:

ایک تبصرہ شائع کریں

:) :)) ;(( :-) =)) ;( ;-( :d :-d @-) :p :o :>) (o) [-( :-? (p) :-s (m) 8-) :-t :-b b-( :-# =p~ $-) (b) (f) x-) (k) (h) (c) cheer
Click to see the code!
To insert emoticon you must added at least one space before the code.

 
وائس آف چکوال (VOC) © 2007-2023. All Rights Reserved. Powered by Blogger
Top