علی خان
خیبر پختونخوا کے جنگلات میں آگ لگنے کے 454 واقعات رونما ہوئے 488 ایکڑ زمین پر مشتمل تمام وہ درخت جلا دئے گئے جو بلین ٹری سونامی کے تحت لگائے گئے تھے
جہاں پر پودے لگائے گئے وہاں پر پودے خریدنے میں بےضابطگیاں
اور جہاں پر ٹہنیاں لگائی گئی وہاں پر آگ لگائی جا رہی ہے
بلین ٹری سونامی منصوبہ 2013 میں ٹاسک فورس بنائی گئی تھی
تاہم اس منصوبے کا باقاعدہ آغاز 2015 میں تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کیا تھا۔
خیبر پختونخوا میں حکومت کی طرف سے ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرنے اور مجموعی طورپر جنگلات کا رقبہ بڑھانے کےلیے شروع کی گئی 'بلین ٹری سونامی' منصوبے کے آڈٹ رپورٹ میں وسیع پیمانے پر بے قاعدگیوں اور بدعنوانیوں کے انکشافات سامنے آئے
آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی طرف سے مالی سال 2014 -15 کے لیے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق بلین ٹری سونامی منصوبے میں پودوں کے حصول کےلیے ٹھیکے مبینہ طورپر میرٹ کے برعکس دیے گئے جس سے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوا۔
آڈٹ رپورٹ کے میں کہا گیا ہے کہ مالی سال ڈی ایف او سوات کے دفتر سے معلوم ہوا کہ نجی نرسریوں کے قیام کے لیے کروڑوں روپے جاری کیے گئے جس میں 25 فیصد رقم پیشگی ادا کی گئی۔
لیکن مقررہ وقت گزرنے کے باوجود نرسریوں کے قیام میں کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی جبکہ پیشگی رقم دینے کے لیے بھی کوئی ضمانت نہیں لی گئی۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ نرسریوں کی موجودگی کے بارے میں یہ جانچ پڑتال بھی نہیں کی گئی کہ اصل میں نرسریاں وجود رکھتی بھی ہیں کہ نہیں۔
رپورٹ کے مطابق ڈی ایف او سوات کے دفتر سے معلوم ہوا کہ بلین ٹری سونامی منصوبے کے تحت نرسریوں کےلیے کرائے پر حاصل کی گئی زمین زیادہ قیمت پر لی گئی جس پر آڈٹ رپورٹ میں اعتراض بھی اٹھایا گیا اور اسے میرٹ کے برعکس قرار دیا گیا ۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ منصوبے کے پی سی ون میں نرسریوں کے قیام کےلیے فی کنال زمین کرائے پر حاصل کرنے کےلیے چھ ہزار روپے کی منظوری دی گئی لیکن یہ زمین بجائے چھ ہزار روپے کے لاکھوں روپے فی کنال پر لی گئی جس سے قومی خزانے کو تقریباً کروڑوں روپے کا نقصان ہوا۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق بلین ٹری سونامی پراجیکٹ کے تحت محکمہ جنگلات کے ایک مقامی دفتر کو تقریباً چار کروڑ 35 لاکھ روپے جاری کیے گئے جس میں تقریباً دو کروڑ بارہ لاکھ روپے ڈیلی ویجز مزدوروں کو ادا کیے گئے جبکہ باقی ماندہ رقم یوتھ نرسریوں کے قیام پر خرچ کیے گئے۔ آڈٹ رپورٹ میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ مزدوروں کو اتنی بڑی رقم ادا کرنا خلاف قانون تھا۔
اس کے علاوہ آڈٹ رپورٹ میں محکمہ جنگلات میں ہونے والی بے قاعدگیوں کا بھی انکشاف کیا گیا ہے۔
عمران خان کا لگایا گیا کوئی بھی منصوبہ کرپشن سے پاک نہیں ہے ہے
ہر منصوبہ لگایا ہی مال بنانے کے لئے جاتا تھا
بلین ٹری منصوبہ ہو تعمیر اسکول پروجیکٹ ہو
مالم جبہ اراضی اسکینڈل ہو
پشاور بی آر ٹی ہو سب منصوبے کرپشن کی داستان سنا رہے ہیں
سب سے بڑی بات یہ ہے اتنے بڑے اسکینڈل آئے لیکن عمران خان ان کی ٹحقیقات نہیں ہونے دیتے کیونکہ حصہ بنی گالہ تک پہنچتا تھا
0 Comments:
ایک تبصرہ شائع کریں
Click to see the code!
To insert emoticon you must added at least one space before the code.