حضرت علیؓ دنیائے اسلام کی وہ عظیم ہستی ہیں جن کے ہر قول بلکہ ہر لفظ میں دانش پنہاں ہے۔
ان کی ذاتِ مبارک علم و عرفان کا ایک ایسا چشمہ ہے جس سے دنیا کا ہر انسان مستفید ہو سکتا ہے۔
یوں تو اکثر مواقع پر ان کے اقوال ہماری رہنمائی کرتے ہیں بلکہ فکر کے نئے دروا کرتے ہیں مگر ان کا ایک قول ہم روزمرہ زندگی میں بار بار سنتے ہیں کہ اگر کسی پر احسان کرو تو اُس کے شر سے بچو۔
انسان کی زندگی میں احسان کے کئی مقام آتے ہیں۔
یہ بھی معاشرے کو مربوط کرنے کی ایک شکل ہے۔ احسان کرنے والے کا یہ افتخار ہے کہ وہ احسان کر کے بھول جائے مگر احسان لینے والے کی یہ پہچان کہ ہمیشہ احسان مندی کے جذبات سے لبریز رہے۔
جب بھی حضرت علیء کے اس قول کا ذکر ہو تو لوگوں کی توجہ عمران خان کی طرف ضرور جاتی ہے۔
عمران خان کی زندگی ایسے بے شمار واقعات سے بھری پڑی ہے اس لیے عمران کو محسن کش بھی کہا جاتا ہے
عمران خان ذاتی زندگی ہو،
کیھل کا میدان ہو یا سیاست کا میدان ہو۔
احسان فراموشی سے بھری پڑی ہے۔
کرکٹ کے میدان سے لے کر شوکت خانم اور سیاست کے میدان تک نواز شریف سے لے کر قریبی دوست حامد خان محسن بیگ اور میڈیا عدلیہ اسٹیبلشمنٹ عمران خان ہر جگہ محسن کش ثابت ہوئے۔
جب عمران خان پاکستانی کرکٹ ٹیم میں شامل ہوئے تب ان کے کزن ماجد خان دنیائے کرکٹ کے بڑے سٹار ہوا کرتے تھے لیکن عمران نے سب سے پہلے جاوید میاندار کے ساتھ مل کر اپنے اسی کزن کو ٹیم سے نکال باہر کیا بعد ازاں عمران خان نے میانداد کے خلاف سازش کی اور اس سے کپتانی چھین لی۔
اس دوران عمران نے کرکٹ ٹیم پر اپنی اجارہ داری قائم کرنے کے لیے کتنے ہی بڑے کرکٹ اسٹارز کا کیریئر گل کر دیا۔
کچھ ایسا ہی معاملہ عمران خان نے اپنی ذاتی زندگی میں شادیوں کے حوالے سے روا رکھا ہے۔
جمائما خان ہوں یا ریحام خان، عمران خان نے انہیں بھی استعمال کرنے کے بعد فارغ کر دیا۔
کہنے والے تو کہتے ہیں کہ جمائمہ نے عمران کی خاطر اپنا گھر بار اور خاندان تک چھوڑ دیا لیکن عمران خان نے اس کے ساتھ وفا نہ کی۔
یہ بات تو خود عمران بھی تسلیم کرتے ہیں کہ ان دونوں کی طلاق کی وجہ وہ خود تھے۔
کچھ ایسا ہی معاملہ ریحام خان کے ساتھ ہوا جس نے اپنے مجازی خدا کی بے وفائی کے بلیک بیری ثبوت حاصل کرنے پر وضاحت مانگی تو اسے طلاق دے دی گئی۔
عمران خان اور جمائما کی طلاق کے متعلق ریحام خان اپنی کتاب میں لکھتی ہیں کہ ’’عمران خان نے اپنی ’پیرنی‘ کے کہنے پر جمائما کو طلاق دی۔ بعد ازاں خان صاحب نے اسی پیرنی کو طلاق دلوا کر شادی کر لی۔
ریحام اپنی کتاب میں لکھتی ہیں کہ عمران خان نے مجھے ایک بار بتایا کہ ’جمائما طلاق سے پہلے کے آخری مہینوں میں بہت زیادہ خوداعتماد ہو گئی تھی۔ ہم کچھ عرصے سے الگ رہ رہے تھے، وہ لندن میں رہتی تھی اور میں بنی گالہ میں۔ وہ طلاق سے قبل شادی کو آخری موقع دینے کے لیے بنی گالہ آئی،
تاہم مجھے پیروں کی جانب سے پہلے ہی اسے طلاق دینے کا کہہ دیا گیا تھا۔ عمران کے مطابق کسی نے جمائما کو بتایا تھا کہ میرا بنی گالہ کے قریب ہی رہنے والی کسی عورت کیساتھ تعلق چل رہا ہے۔ میرے خیال میں وہ اس وجہ سے حسد میں مبتلا تھی اور شاید اسی لیے پاکستان آئی تھی لیکن جلد ہی وہ واپس لندن چلی گئی اور اپنی سماجی سرگرمیاں شروع کر دیں۔
ریحام کے مطابق عمران نے انہیں مذید بتایا کہ حالاں کہ مجھے پہلے ہی پیرنی کی جانب سے جمائما کو طلاق دینے کا کہا جا چکا تھا لیکن میں شاید ابھی پوری طرح اس کے لیے تیار نہیں تھا۔ تاہم اسی دوران جمائما اور ہف گرانٹ کی تصاویر ایک میگزین میں شائع ہوئی جن کو دیکھ کر میرے پاس طلاق دینے کا سوا کوئی چارہ باقی نہ رہا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ میں یہ تصاویر میگزین میں شائع ہونے سے چند ہفتے پہلے ہی خواب میں دیکھ چکا تھا۔
کہنے والے کہتے ہیں کہ اگر سیتا وائٹ، عاشہ گلالئی، ماروی میمن، عندلیب عباس، عظمی کاردار وغیرہ کو اس فہرست میں شامل نہ بھی کریں تو خان کی زندگی ایسے افراد سے بھری پڑی ہے ، جنہیں اس نے ٹشو پیپر کی طرح استعمال کیا اور پھر پھینک دیا۔
ریحام خان کی کتاب میں یہ بات بھی موجود ہے عندلیپ عباس اور عظمی کاردار عمران خان کو اپنے جسم کے مختلف حصوں کی تصویریں بھی بھیجتی تھیں
ریحام خان کے دیکھنے پر عمران خان نے کہا کہ یہ تو ہے ہی ایسی عورتیں۔
عمران خان شوکت خانم بنانے نکلے تو پوری دنیا اور پاکستان میں فنڈ ریزنگ کرنے کے بعد عمران خان کے پاس صرف 12 کروڑ اکٹھے ہوئے اور اس وقت شوکت خانم پر 70کروڑ کی لاگت آ رہی تھی اور عمران خان بڑے پریشان تھے کہ اتنا زیادہ پیسے کہاں سے آئے گا پھر عمران خان میاں نواز شریف اور ان کے والد میاں محمد شریف کے پاس گئے جس پر میاں محمد نواز شریف نے کہا کہ آپ پریشان نہ ہوں باقی کا سب ہم کر کے دیں گے میاں محمد نواز شریف نے عمران خان کو اٹھاون کروڑ اور شوکت خانم ہسپتال کے لیے زمین دی اور عمران خان نے شوکت خانم بنایا اور عمران خان اپنے محسن میاں محمد نواز شریف کو کن القاب سے پکارتا ہے یہ سب آپ کے سامنے ہے۔
ھارون الرشید وہ صحافی ہیں جنہوں نے 15 برس ایک درباری کی طرح عمران خان کا راگ الاپا۔
ان کے کالم اٹھا کر دیکھیں، لفاظی کی ملمع کاری میں خان نے یہ کہا، خان نے وہ کہا ہی ہوا کرتا تھا۔
بقول ہارون رشید، عمران کو عروج تک پہنچانے میں جن دس لوگوں کا کردار تھا، وہ ان میں سے پہلے تین افراد میں آتے رھے،
مگر عمران خان وزیراعظم بنے تو تقریب حلف برداری کے لیے ہارون الرشید کو دعوت تک نہیں دی۔
مرھوم نعیم الحق ایک اور نام ہے جس نے ہر سرد و گرم میں عمران خان کا ساتھ دیا مگر جب وہ بیمار ہوئے تو ان کی رہائش گاہ پر قبضے کے لیے انہیں دھوکے سے نکال کر کراچی بھیج دیا گیا۔
نعیم الحق کو کہا گیا کہ آپ کو علاج کیلئے لندن بھیج رہے ہیں اور نعیم الحق کو حوش اس وقت آیا جب وہ کراچی ائیرپورٹ پر اترے اور اپنے بیٹے کے ساتھ اپنے گھر گئے شاید نعیم الحق کچھ دن اور زندہ رہتے لیکن عمران خان کی بے حسی پر جلد اللہ کو پیارے ہو گے
یہ ایسے وقت میں ہوا جب عمران خان خود وزیراعظم تھے۔
نعیم الحق کے جنازے میں شریک نہ ہو کر عمران خان نے دنیا کو حیران کیا۔
اسی طرح کی اسٹوری نواب آف کالاباغ کے بیٹے اعظم خان کی ہے جو عمران خان کے قریبی دوست ہے اور عمران خان اس کے پاس ہی موجود تھے
اعظم خان کو دل کا دورہ پڑا اور عمران خان اعظم خان کو چھوڑ کر خود کسی لڑکی کے ساتھ نکل گئے اور اعظم خان کے جنازے میں بھی شریک نہ ہوئے
پی ٹی آئی کے بانی رکن جسٹس ریٹائرڈ وجہیہ الدین احمد پارٹی کا سب سے معزز چہرہ تھے مگر خان نے ان کو بھی بے آبرو کر کے نکالا،
زیادہ دور کیا جانا اپنے قریبی رشتہ دار اور سگے بہنوئی کے ساتھ جو انہوں نے کیا وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔
عمران خان نے تحریک انصاف کے بانی رکن اکبر ایس بابر کو ایمانداری کی پاداش میں فارغ کر دیا
معروف قانون دان اور بانی رکن حامد خان کو عمران اصولی اختلاف کرنے پر فارغ کر دیا گیا۔
کہنے والے کہتے ہیں کہ یہ جہانگیر ترین ہی تھا جس نے خان کو دل کھول کر پیسہ دیا تاکہ وہ کھل کر سیاست کر سکیں۔
عمران خان کا اے ٹی ایم کہلانے والے جہانگیر ترین نے الیکشن سے قبل ڈھونڈ ڈھانڈ کر الیکٹیبلز اور الیکشن کے بعد آزاد منتخب ارکان کو پارٹی کا حصہ بنایا۔
ایک وقت ایسا بھی تھا جب آسمان پہ اڑتے جہاز کو دیکھ کر انصافی نعرہ لگاتے کہ وہ ترین ایک اور ممبر اسمبلی کو بنی گالہ لے کر جا رہا ہے۔
عمران خان خود تسلیم کرتے ہیں کہ اگر ترین نہ ہوتے تو وہ 2018 کے الیکشن میں نہ تو کامیاب ہو سکتے اور نہ ہی اس کے بعد حکومت بنا سکتے۔
لیکن آج وہی ترین تحریک انصاف سے انصاف مانگنے مانگتے بغاوت پر اتر آیا یے۔
علیم خان بھی جہانگیر کی طرح عمران خان کی آئے ٹی ایم تھے لیکن علیم خان کے ساتھ پھر کیا کیا
آج علیم خان عمران خان سے راہیں جدا کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں
محسن بیگ کی صورتحال بھی سب کے سامنے ہیں جس نے کنٹینر پر عمران خان کا ساتھ دیا میڈیا میں کوریج دی عمران خان کو تقرریریں لکھ کر دی
آج عمران خان نے وزیراعظم بن کر ایف آئی اے کے ذریعے محس بیگ کو ان کے گھر سے اٹھوایا تشدد کا نشانہ بنوایا
محسن بیگ نے برملا اظہار کیا کہ یہ سب کچھ عمران خان کروا رہا ہے اور جان بوجھ کر کروا رہا ہے۔
عمران خان سیاست میں آئے تو عدلیہ اسٹیبلشمنٹ اور میڈیا نے عمران خان کی بھرپور سپورٹ کیا
میڈیا نے عمران خان کے دھرنوں کو دکھایا عمران خان کے کنٹینر پر کھڑے ہوتے تھے کرسیاں خالی ہوتی تھی میڈیا نے پھر بھی آٹھ 8 گھنٹے دکھایا
میڈیا آج عمران خان کے نشانے پر ہے بہت سے اینکر پرسن کو عمران خان کی حکومت پر تنقید کرنے اور کرپشن کو ٹی وی پر دکھانے پر نوکریوں سے فارغ کروا دیا گیا
مختلف ٹی وی چینلز کو کیبل سے بند کروا دیا جاتا ہے
صحافی و تجزیہ نگاروں اینکر پرسن کے خلاف سوشل میڈیا پر بے ہودہ ٹرینڈ چلاے جاتے ہیں ان کو گالیاں نکالی جاتی ہیں جن کو دیکھ کر عمران خان خوش ہوتا ہے
عدلیہ جس نے عمران خان کو ریگولائز کیا حیات گرینڈ ٹاور اور بنی گالہ کی مثال آپ کے سامنے ہے عمران خان کو صادق اور امین قرار دیا علیمہ خان کو ریگولایز کیا عمران خان کے کیسوں میں التوا اختیار کی
پارٹی فنڈنگ کیس پشاور بی آر ٹی مالم جبہ بلین ٹری منصوبہ تعمیر اسکول پروجیکٹ ہیلی کاپٹر کیس ہر چیز میں عمران خان کو ریلیف ملا
سپریم کورٹ پر شلواریں لٹکانے والی بات تو ہر پاکستانی جانتا ہے لیکن اس کے باوجود پھر بھی عمران خان انہیں عدالتوں پر حضراسرائی کرتا ہے اور اپنی ہر ناکامی اور ملک کی تباہی کا زمہ دار انہیں عدالتوں کو قرار دیتا ہے۔
اسٹبلشمنٹ نےعمران خان کے غبارے میں میں ہوا بھری 2008 تک عمران خان ایک فرد کی پارٹی تھی اور 2013 میں جنرل شجاع پاشا نے مختلف پارٹیوں سے بندے توڑ کر عمران خان کی پارٹی میں جمع کئے جنرل ظہیر نے جو عمران خان کا ساتھ دیا جنرل فیض حمید نے جس طرح عمران خان کو فصلیٹیٹ کیا اور اج تک کر رہا ہے ساری دنیا کے سامنے ہے لیکن وزیراعظم بننے کے بعد عمران خان مختلف بیانات میں فوج پر حضراسرائی کرتا رہتا ہے
جب فوجی ترجمان کا بیان آیا کہ ہمارا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں ہے ہمیں سیاست میں نہ گھسٹیں تو عمران خان کہتے ہیں نیوٹرل تو جانور ہوتا ہے۔
عمران خان کے قریبی لوگ کہتے ہیں کہ عمران خان ایک ضدی چڑچڑا سا بندہ ہے جو جو ان بیماریوں کے بعد نشئی بھی ہے ۔
جس کو کوئی دوست رہنما سیدھا راستہ بھی دکھائے تو عمران خان ضد کر جاتا ہے اپنی بات منواتا ہے۔
عمران خان ہر چیز میں اپنا مفاد مدنظر رکھتے ہیں اور ایسے لوگ آخر میں تنہا رہ جاتے ہیں آج بھی آپ کے سامنے ہے کہ عمران خان کے سب مخلص دوست عمران خان کا ساتھ عمران خان کی احسان فراموشیوں کی وجہ سے چھوڑ چکے ہیں۔
سب سے بڑی بات جس ملک کا وزیراعظم بنا اس ملک کی معیشت تباہ کر دی۔
جس عوام نے وزیراعظم بنایا اس کو بے روزگار کردیا ۔
جس عوام نے وزیراعظم بنایا مہنگائی سے ان کی کمر توڑ دی ۔
جس نے بھی عمران خان کے ساتھ احسان کیا پھر وہ عمران خان کے شر سے نہ بچ سکا۔
عمران خان کی مثال سانپ کی ہے جس نے بھی دودھ پلایا اس کو ہی ڈس لیا۔
عمران خان کی زندگی کے ماضی اور حال کے واقعات اپ کے سامنے ہیں
ان سب حالات واقعات کے بعد عمران خان کو عمران خان نہیں بلکے محسن کش کہنا چاہیے۔
+968 9057 9488
0 Comments:
ایک تبصرہ شائع کریں
Click to see the code!
To insert emoticon you must added at least one space before the code.